سیاسی بازی گر ٭ ٭ ٭ تمام راہنما ہیں شکاریوں کی طرح بنا چکے ہیں ہمیں جو بھکاریوں کی طرح وہ ہم سے دور رہے یوں سراب ہوں جیسے جنون عشق ہمیں ہے شکاریوں کی طرح کبھی وہ جگنو،کبھی ماہنو،دکھائی دیئے پڑی ہے ہم سے عجب خوش نگاریوں کی طرح ہمارا دل بھی کسی پھول جیسے چہرے سے مہک رہا ہے گلوں کی کیاریوں کی طرح قرار آگیا دل کو تمہارے آنے سے نہیں تو ذخم جدائی تھا آریوں کی طرح غم فراق نہ خوف وصال کچھ بھی نہیں کہ زندگی ہے مری اب پجاریوں کی طرح ہمارے ملک میں غوری سیاسی بازی گر دکھا رہے ہیں تماشہ مداریوں کی طرح ٭٭٭ عبدالقیوم خان غوری