1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میری بیاض (28)

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏18 ستمبر 2012۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    تقسیم کا عذاب بنام عبدالعلیم خان
    ( نظم)

    ٭ ٭ ٭

    وہ خوشبوؤں کا شہر وہ مہکار کا وطن
    ہوتا تھا اس سے آنکھ ملا کر خجل چمن

    اس کی فضاء میں جذب دعاؤں کا تھا اثر
    شامل حیات بخش ہواؤں کا تھا اثر

    نفرت کی آندھیوں نے لیا جب حصار میں
    پھر گویا لوگ رہ نہ سکے اختیار میں

    نعرے ہوئے بلند کہ "تقسیم ہو زمیں
    اب اور ساتھ ساتھ رہیں ہم، نہیں نہیں"

    بازار گرم ہو گیا پھر کشت و خون کا
    لگتا تھا جیسے عام ہے دورہ جنون کا

    یادیں تھیں جس کی خاک میں عمر عزیز کی
    تنگ آکے ایک دن وہ زمیں چھوڑنی پڑی

    ماہ و نجوم جتنے تھے عبدا لحکیم کے
    بے گھر ہوئے کچھ ایسے کہ در یتیم تھے

    ایسے میں دست شفقت رمضان مل گیا
    مرجھا رہا تھا دل کا غنچہ وہ کھل گیا

    گو راستے میں چھوٹے بڑے حادثات تھے
    عبدالحفیظ ماموں مگر ان کے ساتھ تھے

    ہمراہ باؤجی کے تھے بھائی سلیم بھی
    دونوں کے دل تھے مرکز امید و بیم بھی

    تصویر سے میں گرد ہٹاؤں عیاں کروں
    اسلاف کے دکھوں کا کہاں تک بیاں کروں

    اک ایک کرکے ہم سے وہ سب دور ہوگئے
    جاکر حدود ملک عدم میں وہ سوگئے

    غوری کی یہ دعاء ہے کہ حق مغفرت کرے
    ان کی لحد میں نور، خدا ہر جہت کرے۔
    ٭ ٭ ٭ ٭

    نوٹ: میرے آباء ہندوستان پٹیالہ شہر سے ہجرت کرکے بہاولپور میں قیام پذیر ہوگئے۔ میری زندگی کا کل سرمایہ میرے والد محترم کی شخصیت اور ان کے ساتھ گزرا ہوا وقت ہے۔ ان کی آنکھیں میری طرح تھیں اور ان کا مزاج اور تحمل برداری میں بھی ہم دونوں میں یکسانیت تھی۔ ان کے انتقال پر ملال پہ میں نے اپنی فیملی کیلئے 260 صفحات پہ مشتمل ایک کتاب لکھی جس میں ان کی شخصیت، ان کا کردار، ان کے کارہائے نمایاں، معاشرے میں ان کا حصہ، میری بڑی آپا کیلئے ان کی محبت کا عالم، ان کی بیماری، نزاع کا عالم، موت کی تفصیل اور ان کی رخصتی تفصیل سے بیان کیں۔

    ان کی وفات کے ایک سال بعد میں نے ایک نظم کہی اور اس کا عنوان رکھا "تقسیم کا عذاب بنام عبدالعلیم خان" ۔ میں نے اس نظم میں تقسیم ہند کے وقت اپنے آباء کی ہجرت کو قلم بند کیا ہے اور کوشش کی ہے تمام واقعات اور کرداروں
    کی عکاسی ہوسکے۔ کچھ نام میرے بزرگوں کے ہیں جس کی تفصیل ہے:-

    عبدالعلیم خان : میرے والد صاحب کا نام
    باؤجی: ہم سب گھر والے اور سب رشتہ دار اورجاننے والے میرے والد کو اس نام سے پکارتے تھے۔
    عبدالحکیم خان: میرے دادا جان
    عبدالحفیظ خان: میرے والد کے ماموں جان
    حاجی رمضان: میرے والد صاحب کے نانا جان (ابو چھوٹے تھے کہ ان کی والدہ، ایک بھائی اور ایک بہن کو رشتہ داروں نے میٹھے میں زہر دے کر ہلاک کردیا) اور ان کے نانا نے ان کی تربیت کی۔
    سلیم: ابو کے کزن (میرے والد کہتے تھے کہ سلیم تایا سے ان کا دوہرا رشتہ ہے، یعنی ان کی امی میرے والد کی خالہ اور ان کے والد میرے والد کے چچا تھے)۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں