غزل - معاملات محبت (اپنے استاد محترم شبیہ احمد خان اثر بدایونی کی الوداعی پارٹی میں کہی گئی غزل) - - - - - مانا وہ تھوڑی دیر ہی بس ہم سفر رہا لگتا ہے جیسے ساتھ مرے عمر بھر رہا احساس تک ہوا نہ کڑی دھوپ کا مجھے سایہ فگن وہ صورت شاخ شجر رہا خوش ہوں کہ تیرا ساتھ ملا اس لئے کبھی راہوں کی سختیوں کا نہ خوف و خطر رہا ہر سمت اک مفاد پرستوں کی بھیڑ تھی اس کا خلوص پھر بھی سدا معتبر رہا لفظ و بیاں کی ہو کہ رموز سخن کی بات فکر و خیال پر بھی اسی کا اثر رہا راضی رضا پہ ہوں دل غمگیں کے باوجود حسرت یہ ہے کہ قرب بہت مختصر رہا غوری معاملات محبت عجیب ہیں تھا اتنا پاس دور کوئی جس قدر رہا