میری امّی مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امّی کہتی تھیں جب میرے بچپن کے دِن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں ایک یہ دِن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناتہ توڑ لیا ایک وہ دِن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں ایک یہ دِن جب ساری سڑکیں رُوٹھی رُوٹھی لگتی ہیں ایک وہ دِن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں ایک یہ دِن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں ایک وہ دِن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں ایک یہ دِن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا ایک وہ دِن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیا بہتی تھیں مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امّی کہتی تھیں جب میرے بچپن کے دِن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
:mashallah: :a165: ارے بھائی آپ نے تو ہمیں اپنی امّاں کی یاد دلا دی، اب کل ہی انہیں فون کرنا پڑے گا مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امّی کہتی تھیں جب میرے بچپن کے دِن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں دوسرے مصرع نے کمال ہی کر دیا ہے۔ کہیں پبلش کیا ہے آپ نے اپنا کام؟
مشہور کلام ہونے کا تو پتہ نہیں۔ نہ ہی میں نے دعوی کیا ہے کہ یہ میرا کلام ہے۔ جو کلام میرا ہوتا ہے میں اسکے نیچے واضح لکھ دیتا ہوں۔ مجھے زندگی میں پہلی دفعہ سننے کا اتفاق ہوا اور میں نے فوراً یہاں پوسٹ کر دیا تاکہ دوسرے ماؤں کے بچے بھی محظوظ ہو سکیں۔ مسزمرزا بہن جی آپ نے “اتنا مشہور کلام “ لکھ کر جاسوسی فلم کی طرح تجسس چھوڑ دیا۔ آپ بتلا ہی دیتی کہ یہ کلام کس کا ہے اور کیسے مشہور ہے ؟
شکریہ اب مجھے یقین ہوگیا ہے کہ میری یادداشت کافی کمزور ہوگئی ہے۔ لیکن چند ہفتے پہلے جب یہ نظم کسی اور لنک پر سنی تو واقعی یوں لگا جیسے بالکل پہلی دفعہ ہو۔ اور میں نے خوشی سے پوسٹ کردی۔ دہرائی کے لیے سوری۔ منتظمین چاہیں تو میری ارسال کردہ نظم کو حذف کردیں۔ شکریہ
نشاندہی کا شکریہ، مگر خدارا اِس دیوار کیساتھ مرزا جی والا سلوک تو نہ کریں :176: ۔ دراصل، ہم نے نظم کے نیچے نعیم صاحب کے سگنیچر کو غلطی سے پیغام کا حصہ سمجھ لیا۔ ہماری اصلاح، جب بھی جو بھی کر دے، ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ :237: