1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میرعرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضی الرحمن طاہر, ‏15 مئی 2011۔

  1. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    پہلی قسط
    1400پہلےتاجدار عرب و عجم :saw: نے مدینہ کو اسلام کا پہلا مرکز بنایا ۔ مدینہ مواخات و مساوات کا آئینہ دار تھا ۔ اسلام کی پہلی ریاست صفحہ ہستی پہ نمودار ہوئی ۔ مدینہ کا مطلب خطہ ہوتا ہے ۔ مدینہ سرکار دوعالم :saw: کے آنے سے پہلے یثرب تھا۔ یعنی بیماریوں کا شہر، مصیبتوں کا شہر ۔۔۔ سرکار کے آنے سے یثرب مدینہ بن گیا ۔ سرکار دوعالم کی نگاہ نبوت قیامت تک ہونے والے عروج وزوال کو دیکھ رہی تھی چنانچہ سرزمین ہند سے ٹھنڈی ہوا آنے کا مژدہ سنایا گیا ۔ وصال نبوی کے بعد خلفائے راشدین کا دور شروع ہوا ۔ اسلام کی شروعات سے ہی اصحاب نبوی :saw: نے سرزمین ہند کا رخ کر لیا تھا ۔ جہاں اسلام کی تبلیغ شروع کردی گئی ۔ تابعین کے دور میں بھی ہند کا رخ ہوا اور تاریخ بتاتی ہے کہ اصحاب نبوی نے چین کا بھی رخ کیا ۔ اسلام کی دعوت پھیلتی گئی ۔ صدیاں اس تلاش میں رہیں کہ وہ کونسا ہند ہے کہ جس کے بارے میں حضور نے فرمایا کہ مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے ۔ اب تاریخ کی کتابوں کا مشاہدہ کیا جائے اور مطالعہ کیا جائے تو فلسطین ،عراق، ترکی، روم اور حجاز و یمن ہی اسلام کی سرگرمیوں کا مرکز رہے ۔ اسلام کے اوائل دور ہی سے پہلے مدینہ اسلام کا مرکز بنا ۔ خلفائے راشدین کے دور میں اسلام نے عرب و عجم کی سرحدوں کو چھوا ، خصوصا خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق کے دور میں اسلام عالمگیر قوت بن کر ابھرا۔ مدینہ سے سلطنت عثمانیہ تک ہند کبھی بھی اسلام کا مرکز نہ بن سکا ۔
    سوال یوں ہی رہا کہ آخر میر عرب کو کس خطے سے ٹھنڈی ہوا آئی ۔ صدیاں بیت گئی اور اس کا جواب نہ ملا ۔
    کشمیر کے ایک بزرگ کو خواب آئی کہ محمد رسول اللہ :saw: کسی بڑے اجتماع میں ہیں صلحا ئے امت قطار در قطار ہیں جماعت کا وقت ہے محمد رسول اللہ:saw: جماعت نہیں کروا رہے لوگوں نے دو تین بار کہا یارسول اللہ جماعت کروائیں مگر حضور کی نگائیں کسی اقبال کے انتظار میں تھی فرمایا اقبال کا انتظار ہے ۔ باالاخر اقبال آئے حضور نے پہلی صف پہ کھڑا کیا اور جماعت کروائی۔ وہ بزرگ بیتاب ہوئے اور صبح لوگوں سے خواب کا چرچا کیا کسی نے کہا کہ لاہور میں کسی اقبال کا چر چا عام ہے آپ وہاں جائیں شایدوہ ہوں وہ بزرگ لاہور پہنچے تو اقبال کو دیکھا آنکھیں برس پڑیں اقبال نے سمجھا کہ کوئی ضرورت مند ہے پیسے دینے لگے تو بزرگ نے خواب سنایا اور کہا کہ جس کا انتظار مصلحین امت کی صفوں میں حضور کررہے تھے وہ اقبال آپ ہی ہیں ۔۔۔۔۔
    صدیوں کا راز اسی عظیم اقبال کی زبان سے فراموش ہونا تھا اقبال فرماتے ہیں کہ صدیاں جس سوال کا پر پریشان تھیں ہاں سنو ۔۔۔۔۔۔۔۔
    میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
    میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
    علامہ محمد اقبال کا مدینہ سے حبی عشقی فکری اور نظریاتی تعلق تھا آپ قدرت کی طرف سے ایک تحفہ تھے ۔ راز کھلا کہ میر عرب کی نگاہ کسی مدینہ ثانی کو دیکھ رہی تھی اقبال اس مدینہ ثانی کی روحانی و ظاہری سرحدوں کیلئے منتخب کیے گئے ۔ چنانچہ 1930 کو خطبہ الہ آباد میں اقبال نے ظاہری سرحدیں قائم کیں ۔ اقبال روحانی سرحدوں کو تو قائم کر ہی رہے تھے صدیاں جس سے فیض پاتی رہیں گی ۔ ضرب کلیم ، بال جبریل ، بانگ درا اور اقبال کی دیگر تصانیف کی صورت میں مدینہ ثانی کا نصاب تیار ہوا۔ اقبال نے خواب نہیں دیکھا بلکہ نبی کریم :saw: کے خصوصی فیض سے امت مسلمہ کے مستقبل کی نشاندہی کی ۔
    بے شک اقبال اپنے ہی اس شعر کی تعبیر ہیں کہ
    ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
    بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
    اقبال عراق میں کیوں نہیں پیدا ہوئے جہاں بغداد ہے ، اقبال مدینہ میں کیوں نہیں پیدا ہوئے جو اسلام کا پہلا مرکز ہے ، اقبال یمن یا شام میں کیوں نے پیدا کیے گئے ۔ وہ کونسا راز ہے کہ اقبال برصغیر کیلئے ہی پیدا ہوئے ۔ وہ راز ہے 1947میں کھلا جب صفحہ ہستی پر پاکستان وجود میں آیا
    وہی مدینہ ثانی ۔۔ اسلام کی آئندہ قیادت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بلاشبہ پاکستان ہی کیلئے میر عرب نے مژدہ سنایا تھا ۔ قائد اعظم محمد علی جناح اس قوم کو ملے جنہوں نے اپنی تمام تر صلاحیتیں انقلاب پاکستان کیلئے وقف کردیں ۔ محمد علی جناح ایک غیر معمولی انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے وکیل بھی تھے وہ صرف ذہین نہیں فتین تھے ۔ مجھے اس سوال کا جواب دیں کہ محمد علی جناح جیسے فتین شخص کے ہاتھ ملت کی بیڑی ہو 10
    لاکھ کے قریب مسلمان شہید کردیے جائیں وہ اس آگ کو اپنے ایک لفظ سے بجھا سکتے تھے لیکن نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے ایسا نہیں کیا کیوں کہ ان کے ذمے تھا اس بھی زیادہ تباہی آجاتی تو بھی پاکستان بننا تھا ۔میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے ، پاکستان وہی ہے ، پاکستان وہی ہے ۔
     
  2. انسان
    آف لائن

    انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جولائی 2009
    پیغامات:
    98
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: میرعرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے

    آپکا لکھا ہوا مضمون بڑا خوش کن ہے Optimistic ہے اچھا ہے
    مگر یہ خوابوں خیالوں کی باتیں
    "کشمیر کے ایک بزرگ کو خواب آئی"
    اس کی بجائے ٹھوس بات کریں
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: میرعرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے

    السلام علیکم رضی بھائی ۔
    ایک بار پھر عمدہ اور ایمان افروز تحریر ارسال فرما کر ہمیں حضور رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا نمائندہ ہونے کا احساس دلانے پر شکریہ ۔ جزاک اللہ خیرا
    انشاءاللہ پاکستان ابدالآباد تک قائد رہنے کے لیے بنا ہے۔
    ملک پاکستان کو بالخصوص اور امت مسلمہ کو بالعموم گذشتہ ڈیڑھ دو صدیوں سے مذہبی سطح پر بدعقیدگی کا حملہ تھاجس کا مقصد امت کو اپنے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے محبت ، ادب و تعظیم سے دور کرکے ایک رسمی عبادات پر مبنی تصور اسلام کو فروغ دینے کی کوشش تھی ۔ اسی طبقہء فکر سے انتہا پسندی نے جنم لیاور بتدریج یہی انتہا پسندی ، دہشت گردی کی مکروہ شکل اختیار کرگئی ۔
    جبکہ دوسری طرف، محبت و ادب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علمبردار اولیں روز سے تصوف و روحانیت کے پیکربن کر دین اسلام کے محبت و امن بھرے پیغام کو دنیا میں عام کرنے میں مصروف تھے ، مصروف ہیں اور رہیں گے۔ اور انشاءاللہ اسلام کا یہی حقیقی تصور غالب آکر رہے گا۔

    نمبر 2۔ پاکستان کو سیاسی سطح پر بدعنوان سیاستدانوں اور عوام کی بےشعوری جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ لیکن وقت رفتہ رفتہ تبدیلی کی جانب بڑھ رہا ہے اور جس دن ہم عوام متحد و متفق ہو کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی سچے غلام ، محبِ اور اہل و لائق قیادت کو تسلیم کرکے اسکا دست و بازو بن گئے ۔ اسی دن پاکستان اپنی ترقی کی منزلوں کی جانب چل پڑے گا اور انشاءاللہ یہی تبدیلی بالآخر امت مسلمہ کے متحد بلاک کی صورت میں سامنے آئے گی۔
     
  4. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: میرعرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے

    علامہ محمد اقبال نے یہ خواب خود بیان کیا جسے ان کے بیٹے نے اپنی کتاب میں کوٹ کیا !!
    اس سے زیادہ معتبر بات نہیں ہوسکتی ۔ اور حدیث رسول :drood: کیمطابق جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا ۔ چونکہ نبی کریم کے ظاہری وصال کے بعد امت کو براہ راست فیض کا یہ بھی ایک ذریعہ ہے ۔اسلئے یہ ایک ٹھوس بات ہے ۔ اور علامہ محمد اقبال جو کہ سچے عاشق رسول بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ میں نے ایک کروڑ مرتبہ ذات نبوی پر درود پڑھا اسلئے اس مقام میں ہوں ان کی بات ٹھوس نہیں تو پھر کس کی ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں