1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میرا پیغام قوم کے نام ۔۔۔۔۔!!!

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از ARHAM, ‏16 اگست 2009۔

  1. ARHAM
    آف لائن

    ARHAM ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2009
    پیغامات:
    82
    موصول پسندیدگیاں:
    1


    السلام علیکم !
    پاکستان کی آزادی کا باسٹھ واں یوم آزادی بھی جوش و خروش سے منانے کے بعد گزر گیا ۔۔۔
    یہ دن اور اس جیسا ہر خوشی کا دن ۔۔۔ کوئی نہ کوئی داغ اپنے پیچھے چھوڑ جاتا ہے ۔۔۔
    اس سال بھی یوم آزادی چودہ افراد کی ہلاکت اور سو کے قریب افراد کو زخمی کر گیا ۔۔۔
    خیر زخمی تو آج ہر پاکستانی بلکہ امت مسلمہ کا دل ہے۔۔۔ لیکن یہ ہلاکتیں اور زخم خوشی کے لمحات میں بے قابو ہو جانے کے باعث ہوئیں ۔۔۔
    اطلاعات کے مطابق ۔۔۔۔ لاہور میں ایک پہیے پر بائیک چلا کر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے ۔۔۔ یا جوش اور ازادی کے نشے میں مست ہونے والے نوجوان بائیک پھسل جانے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے اس کے علاوہ آزادی کی خوشی میں فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ۔۔۔۔ کسی چیز کی آزدی ہو یا نہ ہو ۔۔۔ اسلحہ چلانے اور لوگوں کی جانیں لینے کی ضرور ہے ۔۔۔۔
    ہاں۔۔۔۔ ہم زندہ قوم کے مردہ ضمیر افراد جو ہیں ۔۔۔
    معلوم نہیں اس سے پاکستان کا کون سا حق یا قرض ادا ہوتا ہوگا ۔۔؟
    جبکہ ہر خوشی کے موقع پر یہ تاریخ دہرائی جاتی ہے ۔۔۔۔ لیکن شاید سبق سیکھنا ہم بھول گئے ہیں ۔۔۔
    اور ہر بار وہی غلطی دہراتے ہیں ۔۔۔ بلکہ اب تو اسے غلطی کا نام بھی نہیں دیں گے ۔۔
    شاید عادت ہو گئی ہے ہمیں ۔۔۔ مغرب کی نقالی میں اپنا نقصان کر بیٹھنے کی ۔۔۔
    اسی طرح ایک معصوم جذبہ ہمارے بچوں میں بھی پایا جاتا ہے ۔۔۔۔
    وہ بھی اپنے گھروں میں جھنڈا اور جھنڈیاں لگا کر پاکستان سے اپنی بے لوث محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔۔
    آخر۔۔ یہی ہمارے مستقبل کے معمار ہیں ۔۔۔ اور ان کا پاک اور پر خلوص جذبہ ہی ۔۔۔ قوم میں نئی امنگ اور ولولہ پیدا کرتا ہے ۔۔۔۔
    بڑوں کا فرض تھا کہ انھیں پاکستان کی تاریخ بتاتے رہیں کہ یہ کیوں حاصل کیا گیا اور اب ہمارا کیا کام ہے ۔۔۔
    لیکن بڑوں نے اپنے حصے کا کام چھوڑ دیا ۔۔۔۔
    جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بچے بھی پاکستان کی تاریخ سے ناآشنا ہونے کی وجہ سے اور چند رٹائے گئے ۔۔۔۔ حالات و واقعات کے سوا کچھ نیہں جانتے ۔۔۔ جس میں ان کا کوئی قصور بھی نہیں ۔۔۔
    حتیٰ کہ وہ جھنڈیاں لگا تو لیتے ہیں لیکن ۔۔۔ چودہ اگست گزر جانے کے بعد انھیں نکالا نہیں جاتا ۔۔۔ نہ نکالنے کا کہا جاتا ہے ۔۔۔۔ جس کی وجہ سے پاکستانی پرچم کا تقدس پامال ہوتا پے ۔۔۔ اور پاکستانی جھندا کوڑے کے ڈھیر پر پڑا نظر آتا ہے یا پیروں تلے روندھا جاتا ہے ۔۔۔
    اگر یہی کام یعنی پرچم کی بے حرمتی کوئی اور کر رہا ہوتا تو بڑی بڑی ریلیاں نکلتیں ۔۔۔ اور احتجاج کئے جاتے ۔۔۔
    لیکن جب ہم خود نادانستگی میں یا جان بوجھ کر یہی کام کرتے ہیں تو ۔۔۔ نہ خود کو احساس ہوتا ہے نہ کوئی احساس دلاتا ہے کہ یہ بھی کتنا بڑا جرم ہے ۔۔۔
    افسوس تو اس بات کا ہے ۔۔۔۔ روز مرہ استعمال اور کھانے پینے کی جو اشیاء پاکستانی کمپنیاں بناتی ہیں اس کے ریپر پر کمپنی یا اس کے پتے وغیرہ میں ۔۔۔ جو نام لکھے جاتے ہیں وہ بھی مقدس ہستیوں یا اللہ کے ناموں پر مشتمل ہوتے ہیں جنہیں استعمال کے بعد بے دردی سے کوڑے دان کی نذر کر دیا جاتا یے ۔۔۔۔ جس سے ان ناموں کی بے حرمتی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔
    اب اگر یہی بے حرمتی عالمی سطح پر کوئی غیر مسلم ملک کرے تو بیانات اور احجتاج کا سلسلہ شروع ہو جائے ۔۔۔
    بظاہر یہ باتیں ہمارے لیے معمولی ہوں گی ۔۔۔ جنہیں ہم اہمیت ہی نہیں دیتے ۔۔۔
    لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔۔۔
    ہم اگر دوسروں کو تنقیدی نظروں سے دیکھتے اور پرکھتے ہیں تو بہت اچھا کرتے ہیں
    لیکن اگر اس سے پہلے اپنے اوپر بھی ایک تنقیدی نگاہ ڈال لیں تو شاید پھر دوسروں کو ہمارے خلاف ایسی حرکتیں کرنے کا موقع ہی نہ ملے ۔۔۔
    میرا یہ پیغام ہے قوم کے نام ۔۔۔۔۔
    والسلام ۔۔۔۔۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ارحم بہن۔ آپ نے بہت درد دل سے حقائق کا پردہ چاک کرتے ہوئے ہمیں ہماری قومی غلطیوں کی طرف متوجہ کیا ہے۔
    واقعی ہم جشن کے نام پر وہ واہیات مچاتے ہیں کہ جس سے بانیان پاکستان کی ارواح خوش ہونے کی بجائے شاید مزید شرم محسوس کرنے لگتی ہوں گی۔
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اچھامضمون ہے

    اخبارات، رسائل میں ہمارے دکاندار پکوڑے سموسے اور سودا سلف ڈال کردیتے ہیں۔ ان پر اللہ کا نام یا قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں۔ لیکن اسے ہم کوڑے کی نذر کردیتے ہیں جبکہ گوجرہ، شیخوپورہ میں اگر قرآن پاک کی بے حرمتی کی افواہ پھیل جائے تو ہم گھروں کو آگ لگانا شروع کردیتے ہیں اور گاڑیاں جلانا شروع کردیتے ہیں۔
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ خوبصورتی تحریر ھے
    تبصرے بھی خوب ھیں

    مگر ایسا ہوتا رھے گا اسے روکنا بہت مشکل ھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں