1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میرا پسندیدہ ناول نگار

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از قاسم کیانی, ‏7 جون 2011۔

  1. قاسم کیانی
    آف لائن

    قاسم کیانی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2011
    پیغامات:
    375
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    میرا پسندیدہ ناول نگار
    نسیم حجازی صاحب
    قصہ کہانی دنیا کی قدیم ترین صنف ادب ہونے کے ساتھ ساتھ ادب کی سب سے زیادہ دلچسب ،رنگین اور دلکش صورت بیت ہے داستان قصے کی ترقی یافتہ مہذب اور متمدن شکل تھی داستانیں اپنے مخصوص ماورائی مزاج، مافوق الفطرت ماحول، مثالی کرداروں، کے سبب ایک زمانے میں اپےص اندر بے پناہ دلکشی رکھتی تھیں تاہم اب داستانون کا دور گزر چکا ہے انسان کے پاس بڑی بری ضخیم کتابوں کے مطالعے کے لیے وقت نہیں ہے اس دور میں ناول اور مختصر افسانہ داستانوں کی جگہ لے چکے ہیں
    ڈپٹی نذیر احمد اردو کر سب سے پہلے ناول نگار مانے جانے ہیں ناول اپنے اندر ایک خاص طرح کی کشش اور جاذبیت رکھتا ہے۔اس میں تفریح طبع کے ساتھ ذوق مطالعہ کی صلاحت بھی ہے
    نسیم حجاذی صاحب میرے پسندیدہ ناول نگار ہےنسیم حجازی صاحب کی زندگی کا ابتدائی حصہ مشرقی پنجاب میں گزرا۔تقسیم کے بعد وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئےاور ایبٹ آباد میں مستقل طور پر قیام پذیر ہو گئے ابتداء میں انھوں نے بعض ساتھیوں کے ساتھ مل کر
    روزنامہ تعمیر اور روزنامہ کوہستان جاری کیانسیم حجازی کوہستان کے مدیر اعلی رہے طویل صحافتی زندگی کے بعد انھوں نے صحافت سے علاحدگی اختیار کر لی۔
    نسیم حجازی صاحب کا پہلا ناول داستان مجاہد کے نام سے قیام پاکستان سےقبل شائع ہوا تھا اس کے بعد یکے بعد دیگرے ان کے کئی شہرہ آفاق ناول منظرعام پر آئے ان میں انسان اور دیوتا۔محمد بن قاسم،یوسف بن تاشفین ،آخری چٹان،خاک اور خون،شاہین،آخری معرکہ،معظم علی،اور تلوار ٹوٹ گئی ،قیصروکسری اور اندھی رات کے مسافر وٰغیرہ شامل ہے نسیم حجازی صاحب کے ناولوں کا موضوع اسلام ہے
    قیصروکسری اور قافلہ حجاز کا پس منظر قرن اول سے متعلق ہے شاہین ، اندھی رات کے مسافر اور یوسف بن تاشفین میں ہسپانیہ پر مسلمانوں کے دورحکومت کے وسطی اور آخری سالوں کی کہانی بیاں کی گئی ہے خاک اور خون کا موضوع تقسیم ہند اور پاکستان کا قیام ،معظم علی،اور تلوار ٹوٹ گئی میں ہندستان کے اس دور کا عبرت ناک نقشہ گیا ہے جب ٹیپو کی شہادت سے ہندستانی مسلمانوں کے ترکش کا آخری تیر بھی ٹوٹ گیا اور پھر انھیں کوئی چیز ذلت وغلامی کے گڑھے میں گرنے سے نہ روک سکی ۔
    نسیم حجازی ناول نگاری میں عبدالحیلم شررکی روایت سے تعلق رکھتے ہیں مقصدی اعتبار سے وہ ڈپٹی نذیر احمد کی طرح کی ہمہ پہلو اصلاح چاہتے ہیں وہ ان کےسامنے اسلاف کے کانامے بیاں کر کے ان کے اندر مذہبی ،ملی ،اور قومی جوش وولولہ پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اکابر کی عظمتوں اور رفعتوں کے امین بن سکیں ان کے ناول مقصدیت اور روحانیت سے بھر پور ہیں یہ قائیں کو اسلام سے محبت ، عشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ،دین کی سر بلندی اکابراسلام کی تقلید ، مذہبی حمیت اور رومانیت واقدار سے جذباتی وابستگی پر ابھارتے ہیں نسیم حجازی نے اپنے ناولوں میں مسلمانوں کے اسلامی جذبات کی ترجمانی کی ہے ان کے کردار مسلمانوں کےہیرو ہیں ان ہیرووں کے کانامے مسلم عوام کے دلوں کی دھڑکنوں سے ہم آہنگ ہیں
    نسیم حجازی پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول ناول نگار ہیں

    کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
    میں زہر ہلا ہل کو کبھی کہ نہ سکا قند
    (اقبال)

    اردو کا یہ مقبول ترین ناول نگار ۲مارچ ۱۹۹۴کو انتقال کر گئے اللہ ان کی مغفرت فرمائے آمین۔
    ماخوزتفہیم اردو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں