1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مکہ کا شہزادہ

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏27 اپریل 2014۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    Graphic11-1024x760.jpg
    مکہ کا شہزادہ

    جنگ ختم ہو چکی تھی مسلمان فتح سے ہمکنار ہو چکے تھے قیدیوں کو گرفتار کر کے ان کی مشکیں کسی جارہی تھیں کہ ان کا گزراپنےبھائی کے پاس سے ہوا جو قیدی بنا لیا گیا تھا۔ایک مسلمان انہیں باندھ رہا تھا اسےمخاطب کرکے فرمایادیکھواسےاچھی طرح باندھنا اس کی ماں بڑی مالدارعورت ہے اس کی رہائی کے بدلے میں اچھی خاصی دولت ملے گی۔ جب بھائی نے سنا تو کہنے لگا تم کیسے بھائی ہو جو ایسی باتیں کر رہے ہو فرمایا میرے بھائی تم نہیں بلکہ وہ ہے جو تمہیں باندھ رہا ہے۔

    اپنے بھائی سےاس انداز میں بات کرنے والی یہ عظیم شخصیت کون ہیں آئیے ان سے ملاقات کرتے ہیں۔

    مکے میں کوئی شخص ان سے زیادہ حسین و خوش پوشاک اور نازو سے نعمت سے نہیں پلا تھا۔ ان کے والدین کو ان سے شدید محبت تھی، خصوصاً ان کی والدہ خناس بنت مالک نے اپنے مال ودولت کے بل بوتے پر اپنے جگر گوشے کو بہت ناز و نعم سے پالا تھا۔ وہ اپنے زمانہ کے لحاظ سے عمدہ سے عمدہ پوشاک پہنتے اور لطیف سے لطیف خوشبو استعمال کرتے امراء کے زیر استعمال حضرمی جوتا جو اس زمانے میں صرف امراء کے لئے مخصوص تھا وہ ان کے روزمرہ کے کام آتا تھا اور ان کے وقت کا اکثر حصہ آرائش و زیبائش میں بسر ہوتا۔ وہ جس گلی سے گزرتے وہاں سے اٹھنے والی خوشبو اس بات کی گواہی دیتی کہ مصعب یہاں سے گزر گیا ہے، جو کپڑا ایک بار پہن لیتے دوبارہ پہننے کی نوبت نہ آتی کہ ان کے ہاں نت نئے کپڑوں کی کوئی کمی نہ تھی۔

    اللہ تعالیٰ نے جہاں انہیں اتنی نعمتوں سے نوازا تھا وہاں ان کے دل کو بھی نہایت صاف و شفاف بنایا تھا جس پر توحید کا ایک عکس پڑنے کی دیر تھی اور پھر توحید کا جھنڈا اس انداز میں تھاما کہ اس نے انہیں ہر چیز سے بے نیاز کر دیا اور وہ زندگی کے حقیقی مقصد کو جان کر اس کے حصول میں لگ گئے اور اب حال یہ تھا کہ نرم و نازک لباس میں ان کے لئے کوئی جاذبیت نہ رہی۔ انواع و اقسام کے کھانے ان کی نظروں میں ہیچ ہو گئے، نشاط افزا عطریات کا شوق ختم ہو گیا اور دنیاوی عیش وعشرت سے بے نیاز ہو گئے۔ اب ان کے سامنےصرف ایک ہی مقصد تھا۔ یہ وہ مقصد تھا جسے جلوۂ توحید نے ان کے دل میں روشن کیا اور تمام فانی ساز و سامان سے بے پرواکر دیا تھا۔

    جب ان کے مشرف بہ اسلام ہونے کی خبر ان کی والدہ اور ان کے اہلِ خاندان کو ہوئی۔ توپھر کیا تھا ماں اور خاندان والوں کی ساری محبت نفرت میں بدل گئی، سارے ناز و نعم ختم ہو گئے اور ’’مجرم توحید‘‘ کو مصائب و آلام کے حوالے کر دیا گیا۔ اہل خاندان کے ظلم وستم سے تنگ آکر جناب رسالت مآب ﷺ کےحکم پر حبشہ کی طرف ہجرت کی، ہجرت کے مصائب نے ان کی ظاہری حالت میں نمایاں فرق پیدا کر دیا تھا۔ اب نہ وہ رنگ باقی رہا تھا اور نہ وہ روپ چہرے پر دکھائی دیتا تھا، حبشہ میں کچھ ہی دنوں بعد اہلِ مکہ کی اسلام قبول کرنے کی افواہ سن کر وطن کو واپس لوٹ آئے۔

    اسی اثنا میں آفتابِ اسلام کی شعاعیں مکہ سے نکل کریثرب کی وادی میں پہنچ چکی تھیں اور وہاں کا ایک معزز طبقہ دائرہِ اسلام میں داخل ہو گیا تھا۔وہاں کے مسلمانوں نے دربارِ نبوت میں درخواست بھیجی کہ ہماری تعلیم و تلقین پر کسی کو مامور فرمایا جائے۔ سرکارِ دوعالم ﷺ نے اس درخواست کے جواب میں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا انتخاب فرمایا اور ضروری ہدایات دے کر انہیں یثرب کی طرف روانہ کر دیا،جہاں انہوں نےتعلیمِ قرآن اور اشاعتِ اسلام کے سلسلے میں جو بیش بہا خدمت انجام دیں اور جس حسن و خوبی کے ساتھ وہاں کی فضاء کو اسلام کے لئے ہموار کیا وہ اسلامی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ اسی دعوت وتحریک اور محنت کے نتیجےمیں نبی کریمﷺ نےمکہ سے ہجرت کر کے یثرب کو اپنا مسکن بنایا جس کی بناء پریثرب کو مدینۃ النبی ﷺ کا بلند مقام عطا ہوا۔

    2 ہجری کو بدر کا میدان کارزارگرم ہوا تو میدانِ فصاحت کی طرح یہاں بھی آپ اس شان سے نکلے کہ مہاجرین کی جماعت کا سب سے بڑا پرچم ان کے ہاتھ میں تھا، ان کے بھائی کی گرفتاری کا معاملہ اسی غزوۂ بدر میں پیش آیا تھا۔

    بدر کے بعد احد کے میدان میں جب داد شجاعت دینے کی باری آئی تو ایک بار پھرعلم جہاد آپ ہی کے ہاتھ میں تھا۔اور اس علم کو اس انداز میں سربلند رکھا کہ جب مشرکین کے ایک شہسوار ابن قمیۂ نےتلوار کے وار سےآپ کا داہنا ہاتھ شہید کر دیا تو فوراً بائیں ہاتھ میں علم کو پکڑ لیا۔ اس وقت ان کی زبان پر یہ آیت جاری تھی۔
    وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ ۔۔۔ (آل عمران) ۔

    اور پھر جب بایاں ہاتھ کٹ گیا تو دونوں بازوؤں کا حلقہ بنا کر پرچم کو تھام لیا اور اسے سرنگوں نہ ہونے دیا اور جب دشمن کے نیزے کے وار سے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جامِ شہادت نوش کیا تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بھائی ابو الدومؓ بن عمیر آگے بڑھے اور علم کو سنبھالا دے کر پہلے کی طرح بلند رکھا اور آخر وقت تک شجاعانہ مدافعت کرتے رہے۔

    مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالٰی عنہ قبولِ اسلام سے قبل جس گلی سے گزرتے وہاں سے اٹھنے والی خوشبو اس بات کی گواہی دیتی کہ مصعب یہاں سے گزر گیا ہے، جو کپڑا ایک بار پہن لیتے دوبارہ پہننے کی نوبت نہ آتی کہ ان کے ہاں نت نئے کپڑوں کی کوئی کمی نہ تھی،وہی مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالٰی عنہ آج اس حال میں اپنے رب کے حضور حاضر ہو رہے تھے کہ ان کے کفن کیلئے صرف ایک چادر میسر تھی۔ سر ڈھانپا جاتا تو پاؤں ننگے ہو جاتے، پاؤں ڈھانکے جاتے تو سر ننگا ہو جاتا بالآخر اس حال میں دفن ہوئے کہ سر ڈھانپ دیا گیا اور پاؤں پر گھاس پھونس ڈال دی گئی۔

    آنحضرت ﷺ حضرت مصعبؓ کی لاش کے قریب تشریف لائےاور یہ آیت تلاوت فرمائی:۔
    مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاھَدُوا اللّٰہَ عَلَیْہِ
    (اہل ایمان میں سے چند آدمی ایسے ہیں جنہوں نے خدا سے جو عہد کیا تھا اس کو سچا کر دکھایا)

    پھر لاش سے مخاطب ہو کر فرمایا ’’میں نے تم کو مکہ میں دیکھا تھا جہاں تمہارے جیسا حسین و خوش پوشاک کوئی نہ تھا۔ لیکن آج دیکھتا ہوں کہ تمہارے بال الجھے ہوئے ہیں اور جسم پر صرف ایک چادر ہے۔ بے شک اللہ کا رسولﷺگواہی دیتا ہے کہ تم لوگ قیامت کے دن بارگاہِ خداوندی میں حاضر رہو گے۔‘‘

    رضی اللہ عنھم ورضو عنہ

    اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے۔۔۔
     
    "ابوبکر" اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ خیر۔
    اللہ تعالی ہمیں دین سے ایسی محبت عطاء فرمائیں۔
     
    "ابوبکر" اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت مصعب بن عمیرؓ سب سے پہلے مبلغ اسلام کہلائے ، ( ذخیرہ اسلامی معلومات ، ص: 62 بحوالہ رسالہ الرائد عربی، ص: 12 جماد ی الاخریٰ 1411ھ

    ہجرت سے قبل حضرت مصعب بن عمیرؓ کو داعی اسلام بناکر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ روانہ کیا۔ حضرت مصعب بن عمیرؓ کو زبردست کامیابی ملی، اوس اورجزرج دونوں قبائل کے سرداروں اوراہم شخصیتوں نے اسلام قبول کرلیا۔ اس کے بعد تقریباً وہاں کے سبھی قبیلوں نے اسلام قبول کرلیا۔
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    مصعب بن عمیرؓجن کو حضور اَقدسﷺ نے مدینہ منورہ کی اس جماعت کے ساتھ جو سب سے پہلے منیٰ کی گھاٹی میں مسلمان ہوئی تھی، تعلیم اور دین کے سکھانے کے لئے بھیج دیا تھا۔ یہ مدینہ طیّبہ میں ہر وقت تعلیم اور تبلیغ میں مشغول رہتے لوگوں کو قرآن پڑھاتے اور دین کی باتیں سکھلاتے تھے۔

    اَسعد بن زُرارؓہ کے پاس اُن کا قیام تھا اور مقرئی (پڑھانے والا ، مدرس) کے نام سے مشہور ہو گئے تھے۔سعد بن معاذؓاور اسید بن حضیرؓ یہ دونوں سرداروں میں تھے۔ان کو یہ بات ناگوار ہوئی۔ سعد نے اُسَید سے کہا کہ تم اسعدکے پاس جائو اور ان سے کہو کہ ہم نے یہ سنا ہے کہ تم کسی پردیسی کو اپنے ساتھ لے آ ئے ہو جو ہمارے ضعیف لوگوں کو بیوقوف بناتا ہے۔ بہکاتاہے ۔ وہ اسعد کے پاس گئے اور ان سے سختی سے یہ گفتگو کی۔ اسعدؓ نے کہاکہ تم ان کی بات سن لو، اگر تمہیں پسند آئے قبول کر لو، اگرسننے کے بعد نا پسند ہو تو روکنے کا مضائقہ نہیں۔ اسید نے کہا کہ یہ انصاف کی بات ہے۔ سننے لگے۔ حضر ت مصعب ؓ نے اسلام کی خوبیاں سنائیں اور کلام اللہ شریف کی آیتیں تلاوت کیں۔ حضرت اسیدؓ نے کہا کیا ہی اچھی باتیں ہیں اور کیا ہی بہتر کلام ہے۔جب تم اپنے دین میں کسی کو داخل کرتے ہو تو کس طرح داخل کرتے ہو۔ ان لوگوں نے کہا کہ تم نہائو، پاک کپڑے پہنو اور کلمہ شہادت پڑھو۔

    حضرت اسیدؓ نے اسی وقت سب کام کئے اور مسلمان ہو گئے۔ اس کے بعد یہ سعد کے پاس گئے اور ان کو بھی اپنے ہمراہ لائے۔ ان سے بھی یہی گفتگو ہوئی، سعدؓبن معاذ بھی مسلمان ہو گئے اور مسلمان ہوتے ہی اپنی قوم بنوالاشہل کے پاس گئے۔ ان سے جا کر کہاکہ میں تم لوگوں کی نگاہ میں کیسا آدمی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہم میں سب سے افضل اور بہتر ہو۔ اس پر سعدؓ نے کہا کہ مجھے تمہارے مردوں اور عورتوں سے کلام حرام ہے جب تک تم مسلمان نہ ہو جائو اور محمدﷺ پر ایمان نہ لے آئو۔ ان کے اس کہنے سے قبیلہ اَشہَل کے سب مرد عورت مسلمان ہو گئے اور حضرت مصعب ؓان کو تعلیم دینے میں مشغول ہو گئے۔

    از خادم دین۔
     
    شہباز حسین رضوی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
  6. "ابوبکر"
    آف لائن

    "ابوبکر" ممبر

    شمولیت:
    ‏19 نومبر 2011
    پیغامات:
    178
    موصول پسندیدگیاں:
    64
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    شہباز حسین رضوی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں