1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مکاں اور مکیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از راجہ صاحب, ‏2 نومبر 2006۔

  1. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    مکان اور مکیں
    مکان اور نہيں ہےبدل گيا ہے مکيں
    افق وہ ہي ہے مگر چاند دوسرا ہے کوئي
    فصيل جسم پہ تازہ لہو کے چھينٹے ہيں
    حدود وقت سے آگے نکل گيا ہے کوئي
    شکيب ديپ سے لہرا رہے ہيں پلکوں پر
    ديار چشم ميں کيا آج رت جگا ہے کوئي​
     
  2. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت خوب
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ راجہ صاحب۔
    کیا کرایہ دارانہ قسم کا کلام ہے
     
  4. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    گذارش!

    نعیم بھائی! اپنا داد دینے کا انداز تھوڑا سا بدل لیں۔ (شکریہ)

    آپ نے اور بھی کئی جگہوں پر بہت اچھے طریقے سے سب کو داد سے نوازہ ہے۔ لیکن ایک دو جگہوں پر۔۔۔۔۔۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سوری عبدالجبار بھائی !
    آئیندہ خیال رکھوں گا
     
  6. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    نعیم بھائی! بہت بہت شکریہ
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    یہ غزل کیسی ہے ؟

    وقت کے ٹھکرائے کو گردانتا کوئی نہیں
    جانتے ہیں سب مجھے، پہچانتا کوئی نہیں

    آج بھی ہر خواب کی تعبیر ممکن ہے مگر
    یہ سنہرا عزم دل میں‌ٹھانتا کوئی نہیں

    جب سے میں‌نے گفتگو میں جھوٹ شامل کر لیا
    میری باتوں کا برا اب مانتا کوئی نہیں

    کچھ تو ہوگا حال سے ماضی میں‌ہجرت کا سبب
    یونہی بس یادوں کی چادر تانتا کوئی نہیں

    میں جو کچھ بھی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا
    پھر بھی آزر بات میری مانتا کوئی نہیں

    (ڈاکٹر فریاد آزر)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں