1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مٹی تھی کس جگہ کی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    مٹی تھی کس جگہ کی

    بے فیض ساعتوں میں
    منہ زور موسموں میں
    خود سے کلام کرتے
    اکھڑی ہوئی طنابوں
    دن بھر کی سختیوں سے
    اکتا کے سو گئے تھے
    بارش تھی بے نہایت
    مٹی سے اٹھ رہی تھی
    خوشبو کسی وطن کی
    خوشبو سے جھانکتے تھے
    گلیاں مکاں دریچے
    اور بچپنے کے آنگن
    اک دھوپ کے کنارے
    آسائشوں کے میداں
    اڑتے ہوئے پرندے
    اک اجلے آسماں پر
    دو نیم باز آنکھیں
    بیداریوں کی زد پر
    تا حد خاک اڑتے
    بے سمت بے ارادہ
    کچھ خواب فرصتوں کے
    کچھ نام چاہتوں کے
    کن پانیوں میں اترے
    کن بستیوں سے گزرے
    تھی صبح کس زمیں پر
    اور شب کہاں پہ آئی
    مٹی تھی کس جگہ کی
    اڑتی پھری کہاں پر
    اس خاک داں پہ کچھ بھی
    دائم نہیں رہے گا
    ہے پاؤں میں جو چکر
    قائم نہیں رہے گا
    دستک تھی کن دنوں کی
    آواز کن رتوں کی
    خانہ بدوش جاگے
    خیموں میں اڑ رہی تھیں
    آنکھوں میں بھر گئی تھی
    اک اور شب کے نیندیں
    اور شہر بے اماں میں
    پھر صبح ہو رہی تھی
    ابرار احمد

     

اس صفحے کو مشتہر کریں