مٹھاس نذر حافی اس مرتبہ جب ہماری گاڑی چھانگامانگا کے قریب سے گزرنے لگی تو میرے ساتھ ولی سیٹ پر بیٹھے ایک شخص نے مجھے ۱۹۷۱کی ایک یادگاربات بتائی۔اس نے بتایاکہ ایک مرتبہ چھانگامانگا کے جنگلوں کے نزدیک وہ لوگ ایک چھپر ہوٹل میں چائے پی رہے تھے۔موسم بھی گرم تھا اور موضوع بھی لسانی اور مذہبی فسادات کا چل رہاتھا،اخباروں کی طرح چائے کے کپ میں بھی گھٹن تھی اور گھٹن سے دھواں اُٹھ رہا تھا۔اتنے میں ایک ملنگ کوبھی ہم نے اپنے پاس بٹھالیا۔ملنگ خاموشی سے ہماری باتیں ایسے سن رہاتھاجیسے بالکل نہیں سن رہا۔وہ چائے پہ چائے ڈال کر پیتا جا رہے تھا اور بس۔۔۔ کئی مرتبہ چائے میں چینی گھولتے ہوئے ملنگ کے چمچ کی ٹھن ٹھن سے ہم تھوڑے سے بیزار بھی ہوئے۔ملنگ نے چائے کی چسکی لی اور پھر بولا دیکھو بچو! انسان جب چھوٹا ہوتا ہے تو اس کی خواہشیں بھی چھوٹی ہوتی ہیں اور اس کے غم بھی چھوٹے ہوتے ہیں۔وہ جلدی راضی ہوتا ہے اور جلدی ناراض لیکن جیسے جیسے بڑا ہوتا جاتا ہے اس کی خواہشیں طولانی ،ناراضگیاں لمبی ، دوستیاں کم اور انانیت زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ کہہ کر ملنگ نے ایک مرتبہ پھرچینی کی چمچ کپ میں ڈالی اور ہلانی شروع کر دی اور پھر کہنے للگا کہ اگر میں ساری دنیا کی چینی خرید کر بھی پی جاوں تو کیا میں میٹھا ہو سکتا ہوں۔ اس نے اپنے سامنے بیٹھے ہوئے ایک شخص کے کے کاندھے تھپتھپا کر کہا میرے دوست ! ہم سادہ دل لوگ ہیں جو چاہے ہمارا لیڈربن جائے ہم بنالیتے ہیں جبکہ لیڈروں کے اپنے اپنے مطالبے مقاصد اور اہداف ہوتے ہیں۔یہ لیڈر ہمیں تقسیم کرتے ہیں آپس میں لڑاتے ہیں اور خود عیاشیاں کرتے ہیں،حکومتیں کرتے ہیں اور رنگ رلیاں بناتے ہیں۔ بات شیعہ اور سنی کی نہیں ،پنجابی اور پٹھان کی نہیں،کشمیری اور سندھی کی نہیں یہ ہمارا اخلاق، ہماری زبان اور ہمارا کردار ہے اور پھر کچھ مفاد پرست عناصر ہیں جو ہمیں ایک دوسرے کے لیے کڑوا بنا دیتے ہیں ۔ ورنہ کوئی مکتب کڑوا نہیں اور کوئی شخص بُرا نہیں۔ سچ بات تو یہی ہے آپ اچھے جگ اچھا۔ ملنگ نے یہ کہا اور دوبارہ ملنگ بن کر ہم سے دور چلاگیا،ہم نے بہت منتیں کیں،مزید چائے پلانے کے جھانسے دیے لیکن اس نے پھر زبان نہیں کھولی۔اور ہم اپنی زبانوں پر یہ جملہ لئے واپس آگئے: "آپ اچھے جگ اچھا" جی ہاں آپ اچھے تو جگ اچھا ورنہ اگر ہم ساری دنیا کی چینی خرید کر بھی پی جائیں تو میٹھے نہیں ہوسکتے۔ nazarhaffi@yahoo.com
جواب: مٹھاس مجھے کل ایک شوگر کے بارے میں معلوماتی لٹریچر ملا ، جس کی ہیڈنگ تھی کہ مٹھاس میٹھے میں نہیں زندگی میں ہے