1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مناصبِ اولیاء اللہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏21 جنوری 2011۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    مناصبِ اولیاء اللہ

    تصّوف و سلوک ، اصلاحِ نفس ، تزکیہ باطن یا بالفاظِ دیگر تعمیرِ سیرت کا نام ہے۔ اور تعمیرِ سیرت کی عمارت کا اساسی پتھر ہستیِ باری تعالی پر ایمان و ایقان ہے۔۔۔۔ ہاں وہ ذاتِ باری تعالی کہ ایک مخفی خزانہ تھی۔ اس نے چاہا کہ پہچانا جائے ، اس ارادے کی تکمیل میں کائنات وجود پذیر ہوئی اور بے کراں و لا انتہا کائنات کے اس کرہِ زمین کو گوناگوں مخلوقات سے آباد اور حضرتِ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دے کر ان سب کو اس کی خدمت کے لئے اس کے زیرِ نگیں کر دیا گیا اور غایتِ تخلیقِ انسانی محض عبادتِ الٰہی قرار دی گئی۔

    "اور ہم نے جن اور انسان کو پیدا ہی عبادت کے لیے کیا ہے۔"
    سورۃ الزاریات

    ۔۔۔۔۔۔اسی حقیقت کا اعلان ہے۔ اور طریقہ عبادت سکھانے اور ضابطہ حیات پر چلانے کے لیے ہر دور میں انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث کیا جاتا رہا۔ ان میں سے چند کو اولوالعزم رسول کے منصب سے نوازا اور ہمارے آقا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سب کا سردار و امام بنایا گیا۔ گویا تاجدارِ کونین کا وجودِ مسعود خلاصہِ کائنات ٹھہرایا گیا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالٰی ہے۔۔۔۔۔

    "حقیقت میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا اور انہیں پاک صاف کرتا ہے۔ اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔"
    سورۃ آل عمران​


    گویا آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کی تعلیم و تربیت کے لیے دو انداز اختیار فرمائے۔ ایک علمی و ذہنی اور دوسرا روحانی و قلبی۔ پہلے طریقے سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قرآنِ کریم کی آیات و احکام اور دیگر اصولِ حیات و حکمت سکھائے۔۔۔۔۔۔۔ اور دوسرے طریقے سے اپنی نگاہِ کیمیا اثر کے فیض سے ایمان لانے والوں کے شیشہ ہائے قلوب سے قبل از اسلام کے گناہوں اور غیر اللہ کی محبت کی تمام تر کثافت اور زنگ اتار کر اللہ کریم کے لیے شدید محبت کا رنگ اجاگر فرما دیا۔ پہلا طریقہ زبان و بیان سے متعلق اور دوسرا طریقہ القائی و انعکاسی اثرات کا حامل تھا۔ یہی وجہ تھی کہ جونہی کوئی شخص ایمان لانے کی غرض سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا ، اس کے قلب پر ایک نگاہِ معجز اثر پڑی اور وہ نفس کی تمام تر آلائشوں اور وساوسِ شیطانی سے پاک صاف ہو گیا ۔۔۔۔۔ صحابی بن گیا۔ اسی روحانی تربیت کا یہ اعجاز تھا کہ صحبتِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں پہنچ کر ہر کوئی اپنی اپنی استعداد کے مطابق عالم ، فقیہہ ، مفسر ، حاکم ، سفیر اور جرنیل بن کر ایمان و ایقان کی قوتِ لازوال سے مالا مال ہو جاتا۔

    جس طرف چشمِ محمد :drood: کے اشارے ہو گئے
    جتنے ذرے سامنے آئے ، ستارے ہو گئے​


    روحانی تربیت کا یہی نسخہِ کیمیا ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ کے واسطہ سے سینہ بہ سینہ امتِ مسلمہ میں جاری رہ کر تاقیامت ظلمت گزین قلوب کو نور نور کرتا رہے گا ۔۔۔۔ دینِ متین کا یہی وہ روحانی رخ ہے جو علماءِ ظاہر کے ہاں قطعاً مفقود رہا ہے۔ حتٰی کہ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت امام رازی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ جیسے یکتائے روزگار علماء و فضلاء اپنے تمام تر ظاہری کمالاتِ علمی کے باوصف روحانی کسبِ فیوض کے لیے درویشانِ خدا مست حضرت شیخ بو علی فارمدی رحمۃاللہ علیہ ، حضرت نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر زانوءِ ادب تہہ کرنے پر مجبور ہوئے ۔۔۔۔۔ اس لیے کہ یہ وہ دولتِ عظمیٰ ہے جو کتابوں کے سفینوں کی بجائے مردانِ کامل کے سینوں کے گنجینوں میں مستور ہوتی ہے اور اسے الفاظ و عبارت کی بجائے عملِ انعکاس و القاء کے ذریعہ سینہِ شیخ سے اخذ کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ اور اسی روحانی "توجہ" کے زیر اثر روحِ سالک ان ورالوراء روحانی مانزل کی طرف گرم پرواز اور عرش پیما ہوتی ہے جہاں ستارے گردِ راہ کی صورت میں دور کہیں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وہ روحانی میراث ہے جو ہر دور میں اولیاء کرام کو ودیعت رہی اور تاقیامت منتقل ہوتی رہے گی ۔۔۔۔۔ انہی اولیاء کرام رحمۃاللہ علیہ میں سے بعض کو خصوصی روحانی مناصب سے نوازا جاتا ہے ، انہی کے وجود کی ظاہری و باطنی برکات سے رحمتِ الہیٰ اہلِ عالم کے شاملِ حال ہو جاتی ہے۔
    ان مناصب کی تفصیل حسبِ ذیل ہے


    [​IMG]

    اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنے انبیاء و رسل کو کہیں عبد اور کہیں صدیق سے بھی خطاب فرمایا ہے۔۔۔۔۔

    "اور جو شخص اللہ اور رسول کا کہنا مان لے گا تو ایسے اشخاص بھی ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا یعنی انبیاء اور صدیقین"
    سورۃ النساء​


    "اور اس کتاب میں ابراہیم کا ذکر کیجیے وہ صدیق اور نبی تھے"
    سورۃ مریم
    "اور ہمارے عبد ایوب کو یاد کیجیے۔"
    سورۃ ص​


    اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے متعلق "عبدہ و رسولہ" اسی کی طرف اشارہ ہے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔

    "حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک روز احد پہاڑ پر چڑھے اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ ان کے باعث پہاڑ ہلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے پاوں سے اس کو اشارہ کیا کہ " اے احد ٹھہر جا کیونکہ تیرے اوپر ایک نبی ، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔""
    گویا صدیق ، عبد اور نبی میں اتنا قریبی اتصال ہے کہ جہاں صدیقیت کی حد ختم ہوتی ہے وہاں سے حدِ نبوت کا آغاز ہوتا ہے۔
    منصبِ عبد کے متعلق حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی رحمۃاللہ علیہ دفترِ اول کے مکتوب نمبر تیس میں یوں نشان دہی فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

    "لہٰذا مراتب ولایت کی انتہا مقامِ عبدیت ہے۔ ولایت کے درجات میں مقامِ عبدیت سے اوپر کوئی مقام نہیں۔۔۔۔۔۔۔"​


    منصبِ صدیق کے بارے میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃاللہ علیہ "ازالۃ الخفاء" صفحہ نمبر بارہ پر یوں رقمطراز ہیں۔

    "صدیق کے معنی بڑا سچا اور شریعت میں ایک خاص مرتبہ ہے جس کی سرحد نبوت کی سرحد سے ملی ہوئی ہے۔"​


    حضرت موصوف نے اپنے والد ماجد حضرت شاہ عبدالرحیم رحمۃاللہ علیہ کے ایک خواب کا تذکرہ اپنی کتاب "انفاس العارفین" کے صفحہ نمبر تہتر پر بایں الفاظ کیا ہے۔

    "پس آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے میری روح کو اپنی روح میں‌لے لیا اور مقامِ صدیقیت جو ولایت کی انتہا ہے سے گزار دیا۔"

    قیوم کے متعلق حضرت امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ دفتر دوئم کے مکتوب نمبر چوہتر میں فرماتے ہیں۔

    "وہ عارف جو قیوم کے منصب پر فائز ہو، وزیر کا حکم رکھتا ہے کہ مخلوق کے اہم امور کا تعلق اسی سے ہے۔ گو انعام تو بادشاہ کی طرف سے ہوتے ہیں مگر وہ وزیر کی وساطت سے ملتے ہیں۔"​


    عبد ، صدیق ، اور قطبِ وحدت کے مناصب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور خیر القرون کے دور سے مختص تھے۔ تاہم زمانہ ما بعد میں بھی بعض خصوصی حالات میں قلیل حضرات کو ان میں سے بعض ان میں سے بعض مناصب سے نوازا جاتا رہا۔ جب بھی اسلام پر کوئی افتاد پڑی اور محسوس کیا گیا کہ ظلمت کا مقابلہ غوث کی قوت سے نہیں‌کیا جا سکتا تو عمومی ڈگر سے ہٹ کر کسی اللہ کے بندے کو غوث کی بجائے کسی اونچے منصب پر فائز کیا گیا۔ تاکہ وہ اپنی روحانی توجہ کی قوت سے لادینیت کی ظلمت کو دین کے اجالے میں بدل سکے۔ مثلا حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ "عبد" حضرت امام غزالی رحمۃاللہ علیہ "صدیق" اور حضرت مجدد الف ثانی رحمۃاللہ علیہ "قطبِ وحدت" تھے۔ یاد رہے کہ اشتراکِ منصب و منازل کے باوصف انبیاء کرام ، صحابہ کرام اور اولیاء کرام کے درجہ ، شان اور شرف میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ غوث اور نچلے مناصب ہر زمانہ میں ہوتے ہیں۔ لیکن بڑے مناصب خاص حالات میں ہیں۔ غوث تمام دنیا کی روحانی حکومت کا صدر ہوتا ہے اور چاروں اقطاب اس کے وزراء کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان میں قطب الاقطاب بطور سیکرٹری فرائض سرانجام دیتا ہے۔ سنیارٹی کے لحاظ سے پہلے قطب الاقطاب، پھر قطبِ مدار اور پھر قطبِ ابدال آتا ہے۔ قطب مدار کو بقاء عالم کا سبب بنایا جاتا ہے۔ قطبِ ابدال کا وجود بقاء سے متعلق امور میں وصولِ فیض کا ذریعہ ہے۔ اس لیے پیدائش ، رزق ، مصائب ، صحت و آرام کے حاصل ہونے کا تعلق قطبِ ابدال کے فیض سے مخصوص ہے ۔۔۔۔۔۔ اور ایمان ، ہدایت ، توبہ اور امورِ خیر کی توفیق قطبِ ارشاد کے فیض کا نتیجہ ہے۔ پھر ابدال ، اوتاد ، نجباء ، نقباء ، اخیار اور ابرار ہوتے ہیں۔ یہ سب اپنی اپنی الگ الگ شاخوں کے باوجود منصب میں تقریبا مساوی ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ اگر دنیا کو چالیس برابر ملکوں میں تقسیم کیا جائے تو ہر ملک کا سربراہ ابدال ہو گا۔ پھر نیچے گاوں تک اولیاء کا نظام پھیلا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی حکمت عالیہ سے حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام کو تکوینی امور میں ہر دور کے لیے قطبِ مدار اور قطبِ ابدال کا معاون ٹھہرایا ہے۔ اور اوتاد و ابدال جیسے اپنے اقطاب کے ماتحت ہوتے ہیں ویسے ہی مذکورہ بالا ہستیوں کے بھی تابع ہو کر تکوینی امور انجام دیتے ہیں۔ یہ دونوں بزرگ ولایت کی قلندری شاخ کے سربراہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ ایک منصب رجسٹرار کا بھی ہوتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیع سیکرٹریٹ کے سربراہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس سیکرٹریٹ اور اولیاءِ زمانہ کے درمیان ایک ضروری کڑی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ ہیں ۔۔۔۔۔۔ مگر بعض اوقات غیر معمولی حالات میں ضابطوں کی کارروائی مختصر کرنے کے لیے کسی منصب دار کو براہِ راست مرکزی سیکرٹریٹ سے منسلک کر دیا جاتا ہے اسے رجسٹرار سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ان اصحاب کی روحانی توجہ کی قوت ان کے منصب کے اعتبار سے ایک دوسرے سے سو گنا فزوں تر ہوتی ہے۔ یعنی قطب الاقطاب کی سو بار توجہ غوث کی ایک بار توجہ کے مساوی ہے۔ اس حساب سے عبد کی توجہ کی قوت قطبِ ابدال کی قوت سے دس سنکھ گنا زیادہ ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ غوث کے اوپر والے اولیاء کرام اپنی قوت کی شدت کے باعث سالوں کا روحانی سفر دنوں میں طے کرانے کے اہل ہوتے ہیں۔ اور اپنی غیبی توجہ سے بھی منازلِ سلوک طے کرا سکتے ہیں۔



    یہ مضمون نوید بھائی کے مناصبِ اولیاء اللہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں سلسلہ اویسیہ کے بزرگ "فقیر پروفیسر باغ حسین کمال رحمۃاللہ علیہ" کی کتاب "حالِ سفر ۔ از عرش تا فرش" سے تیار کیا گیا ہے۔ کوشش کروں گا ان کا مزید تعارف یا ان کی کتاب سے مزید کچھ یہاں شیئر کر سکوں۔ ویسے ان کا کچھ کلام شاعری کے سیکشن میں موجود ہے۔ اگر یہ مضمون اچھا لگے تو مجھ گناہ گار کے لیے دعا ضرور کر دیجیے گا۔

    والسلام
    احقر
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    بلال بھائی امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے ۔۔۔ ۔

    سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے میرے سوال کا جواب دینے کے لیے اتنی محنت کی ، میں‌نے اپنے طور پر گوگل وغیرہ سے کافی سرچ کیا ہے لیکن اردو زبان میں‌اس مضمون پر کوئی کتاب یا تحریر نہیں‌ملی۔

    آپ کی سیر حاصل تحریر پڑھنے کے بعد میری معلومات میں‌یقینا اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ چند سوالات بھی پیدا ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کیا یہ کتاب انٹرنیٹ پر مکل حالت میں‌موجود ہے ؟ تاکہ سوالات کے حوالے سے آپ کو تکلیف دینے کی بجائے میں‌براہ راست مطالعہ کر لوں‌۔۔۔۔۔

    خوش رہیں
     
  3. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

    ملک بلال بھائی آپ کی طرف سے یا کسی اور ساتھی کی طرف سے موضوع پر مزید معلومات کا انتظار رہے گا ۔۔

    خوش رہیں
     
  4. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام و علیکم
    بہت شکریہ بلال بھائی جزاک اللہ خیرا
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام علیکم ملک بلال بھائی
    بہت خوبصورت تحریر ہے۔ میری معلومات میں‌بہت اضافہ ہوا ۔ جزاک اللہ خیرا
    اگلے حصے کا انتظار رہے گا۔
     
  6. عاصم مٹھو
    آف لائن

    عاصم مٹھو ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2010
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    اس اقتباس میں کیا یہ سمجھا جائے کہ شاہ عبدالرحیم صاحب کہ ان کو صدیقیت سے گزار کر نبوت میں داخل کیا گیا تھا؟؟؟؟
    کیونکہ اوپر آپ نے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ
    یعنی صدیقیت سے گزر کر نبوت میں داخل ہوا جاتا ہے۔
    آپ کو ایک بات بتادوں کہ میں نے یہ سوال بحث برائے بحث کے لیے نہیں کیا ہے بلکہ جو سمجھا ہے وہی پیش کیا ہے اب مجھے اس کی وضاحت چاہیے صاحبِ تحریر بھائی سے، شکریہ
     
  7. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

    اسی بارے یہ بھی دیکھیے
    http://www.thefatwa.com/urdu/questionID/937

    خوش رہیں
     
  8. محمدعبیداللہ
    آف لائن

    محمدعبیداللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏23 فروری 2007
    پیغامات:
    1,054
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    بہت شکریہ ملک صاحب اور نوید صاحب دعا ہے اللہ تعالی ہم سب کو راہ کامل پر چلنے اور سمجھنے کی توفیق دے اور ہمیں اپنے پیاروں کا ادب و احترام کرنے کی توفیق دے آمین ثم آمین
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام علیکم نوید بھائی
    مفید لنک کے لیے بہت شکریہ ۔ جزاک اللہ خیرا
     
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام علیکم
    بلال بھائی بہت بہترین اور معلوماتی مضمون ہے ایک جسارت میں بھی کرونگا ، میں بھی جناب عاصم مٹھو صاحب کی طرح اس بات کو نہیں سمجھا کہ یہ جو آپ نے فرمایا ہے کہ !

    صدیق کے معنی بڑا سچا اور شریعت میں ایک خاص مرتبہ ہے جس کی سرحد نبوت کی سرحد سے ملی ہوئی ہے۔"


    حضرت موصوف نے اپنے والد ماجد حضرت شاہ عبدالرحیم رحمۃاللہ علیہ کے ایک خواب کا تذکرہ اپنی کتاب "انفاس العارفین" کے صفحہ نمبر تہتر پر بایں الفاظ کیا ہے۔


    "پس آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے میری روح کو اپنی روح میں‌لے لیا اور مقامِ صدیقیت جو ولایت کی انتہا ہے سے گزار دیا۔"

    اگر ممکن ہو اور وقت بھی ہو تو اس بات کی وضاحت فرما دیں‌ ، ممکن ہے آپ کی اس مہربانی سے میں اپنی کم علمی کے سبب مزید گمراہی سب بچ جاؤ ۔
     
  11. شاکرالقادری
    آف لائن

    شاکرالقادری ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2007
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    ملک بلال!
    خوبصورت انداز میں آپ نے مناسب اولیاء کے بارے میں ذکر کیا ہے تاہم اس سلسلہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ رائج الوقت سلسلہ ہائے تصوف میں ، قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ اور دیگر سلاسل موجود ہیں ، ہر ایک سلسلہ اس سلسلہ میں اپنی اپنی توجیحات پیش کرتا ہے ، موجودہ مضمون میں مناسب اولیا کا جو سڑکچر دیا گیا ہے یہ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے مطابق ہے جس کے سرخیل حضرت بہاء الدین نقش بندی ہیں، اسی سلسلہ میں آگے چل کر مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کا نام نامی بھی آتا ہے اور وہ اسی سلسلہ کے جید بزرگ ہیں، انہوں نے اس سلسلہ تصوف کے بارے میں اپنی تو ضیحات و تشریحات لکھی ہیں جو انکے مکتوبات میں جا بجا موجود ہیں، جبکہ دوسرے سلسلوں کے بزرگوں کو ان کی بعض توجیحات سے شدید اختلاف بھی ہے، ایسا بالکل نہیں ہے کہ یہ کوئی ایسے مناصب ہیں جن کا نام، مقام اور معیار طے شدہ ہو۔۔ ہر سلسلہ تصوف میں اس طرح کے مناصب کا ذکر کیا گیا ہے اور ان کے علیحدہ علیحدہ معیارات مقرر کیے گئے ہیں بعض لوگ قرآن کریم کی آیہ مبارکہ
    وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُوْلَئِكَ رَفِيقًا
    سے مراتب اخذ کرتے ہیں
    نبی
    صدیق
    شہید
    صالح
    اور بعص لوگ اولیائے کرام کو صالحین میں شمار کرتے ہیں
    خیر یہ ضروری نہیں کہ سلسلہ نقشبندیہ کے تحت بنائے گئے مراتب کے نقشہ کو ہو بہو تسلیم کر لیا جائے، یہ نقشہ صرف اسی سلسلہ سے تعلق رکھنے والوں لوگوں کے لیے ہے
    ====
    اوپر شاہ عبدالرحیم کے جس خواب سے متعلق سوالات اٹھائے گئے ہیں اس کے بارے میں فی الحال اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ وہ ایک خواب ہے
     
  12. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    ملک بلال صاحب بہت عمدہ تحریر نقل کی گو کچھ باتوں سے اختلاف ہے لیکن بہرحال میں آپ کی اس کاوش کو سراہوں گا۔
    کافی عرصہ پہلے ایک کتاب پڑھی تھی غالبا اس کا نام نزھۃ المجالس تھا بنیادی طور پر تو یہ کتاب عربی زبان سے ماخوذ ہے لیکن میں نے جو چھاپ پڑھا تھا وہ مکتبہ دیوبند سے شائع ہوا تھا ۔ بہرحال اس میں راہ ولایت کے درجات کا ذکر کچھ اس طرح تھا کہ دنیا میں ہر وقت تین سوساٹھ اوتاد (میخیں)موجود ہوتے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی وفات پاجائے تو اس کی جگہ کسی دوسرے بندے کو جو کہ اللہ کے نزدیک ہوتا ہے اس کو وتد بنا دیا جاتا ہے ۔پھر جب کوئی قطب وفات پاجاتا ہے تو اس کی جگہ وقت تین سوساٹھ اوتاد میں سے جو زیادہ مقرب ہوتا ہے اس کو قطب مقرر کیا جاتا ہے اورجب قطب الاقطاب واصل بحق ہوتا ہے تو جو قطب زیادہ مقرب ہوتا ہے اس کو قطب الاقطاب بنایا جاتا ہے ۔(نرہۃ المجالس کا بیان ختم ہوا)
    اسی طرح ایک قطب مدار ہوتا ہے جس کا درجہ قطب الاقطاب سے بلند ہوتا ہے اور آخری درجہ قیوم زمان ہوتا ہے ۔
    اس کے علاوہ اولیاء کی مجلس شوریٰ یا لوک سبھا کے سپیکر کو دیوان کہتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک غریب ہوتا ہے اور ایک خاکی ہوتا ہے۔۔۔۔یہ تو تکوینی عہدے ہیں اس کے علاوہ جو بلند درجہ کے اولیاء ہوتے ہیں ان کوفردان کہا جاتا ہے ۔۔۔جن کے بارے میں ارشاد ہے میرے اولیاء میری قبا کے نیچےہیں پس میرے سواان کو کوئی نہیں جان سکتا ہے۔
    جیسا یک ولی اللہ کا واقعہ ہے کہ وہ خانہ کعبہ شریف میں بیٹھے تھے تو ایک شخص نے ان کو کہا کہ آپ ادھر فضول بیٹھے ہوئے ہیں آپ ادھر قریب ہی درس قرآن میں کیوں نہیں شامل ہوجاتے آپ نے کہا کہ اگر آپ کو اس حقیقت کا ادراک ہوتا تو آپ مجھے یہ تلقین نہ کرتے تو جب اس شخص نے استفسار کیا تو ولی اللہ نے کہا کہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ تم خضر ہو لیکن آپ کو یہ نہیں معلوم کہ ہم کون ہیں۔
    مجھے جتنی معلومات تھیں وہ میں نے آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کی مزید اگر کوئی بھائی میری معلومات میں اضافہ کرنا چاہے تو میری خوش قسمتی ہوگی
     
  13. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    جناب عاصم مٹھو صاحب پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ایک خواب کی روداد ہے اور خواب صرف خواب ہوتا ہے ۔جیسا کہ میں اگر خواب میں اپنے آپ کو صدر پاکستان کے عہدے پر فائز دیکھوں گا لیکن صبح جاگنے پر میں عام شہری ہی رہونگا۔۔۔۔۔۔
    ایسا دعویٰ جہانگیر بادشاہ کے دور میں ایک ولی اللہ نے کیا تھا تو بادشاہ وقت نے اس کو دربار طلب کیا اور درباری علماء کے سامنے اس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ جناب میرا یہ بول ایسا ہے جیسا کہ آپ دیکھیں کہ آپ کے اردگرد تمام درباری امراء اپنی اپنی نشتوں پر حسب مراتب براہ جمان ہیں اور آپ نے مجھے ان سے گزار کر کچھ وقت کے لیے اپنے پاس تخت پر بٹھا دیا ہے تو کیا میں ان سے افضل ہوگیا تو بادشاہ نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے تو اس ولی اللہ نے کہا پس میرا دعویٰ بھی ایسا ہی ہے ۔
    عاصم مٹھو صاحب یہ باتیں معرفت کے مقامات ہیں یہ اتنی ـ آسانی سے سمجھ نہیں آتے ہیں اس کے لیئے مولانا روم فرماتے ہیں کہ
    قال رابہ گزار مرد حال شو
    پیش مرد کامل پامال شو
     
  14. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    اس اقتباس میں کیا یہ سمجھا جائے کہ شاہ عبدالرحیم صاحب کہ ان کو صدیقیت سے گزار کر نبوت میں داخل کیا گیا تھا؟؟؟؟
    کیونکہ اوپر آپ نے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ
    یعنی صدیقیت سے گزر کر نبوت میں داخل ہوا جاتا ہے۔
    آپ کو ایک بات بتادوں کہ میں نے یہ سوال بحث برائے بحث کے لیے نہیں کیا ہے بلکہ جو سمجھا ہے وہی پیش کیا ہے اب مجھے اس کی وضاحت چاہیے صاحبِ تحریر بھائی سے، شکریہ


    عزیزم عاصم مٹھو جی !
    اول تو یہ ایک خواب کا معاملہ ہے ۔۔ دوسرے یہ کہ اس کو زبان و بیان کے اعتبار سے بھی جانچنا چاہیئے شاہ صاحب نے جو خواب دیکھا وہ کچھ بھی ہو لیکن اس انہوں نے جس اسلوب سے بیان کیا ہے اس کو مدر نظر رکھنا چاہیئے مقام صدیقیت سے گزار دیا" کا مفہوم ہر گز یہ نہیں ہے کہ وہ مقام صدیقیت سے گزرتے ہوئے اس کی سرحدوں سے ملحق مقام نبوت کی حدود میں داخل ہو گئے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ مقام صدیقیت کے تمام کے تمام مرحلے سر کرا دیے اور کوئی مرحلہ باقی نہ رہا یہ بالکل اس طرح ہے جیسے کوئی شخص یہ کہے کہ میں ان مراحل سے کئی مرتبہ گزرا ہوں۔ کوئی شخص کسی کتاب کا مطالعہ اس انداز سے کر لیے کہ اس کا کوئی بھی باطنی یا ظاہر پہلو اس سے پوشیدہ نہ رہا ہو تو وہ بھی یہ دعوی کر سکتا ہے کہ میں اس کتاب کے تمام راستوں ابواب معانی اور مطالعہ سے گزر چکا ہوں۔
    بالکل اسی طرح اگر کوئی شخص کسی خاص واقعہ یا کیفیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہے کہ میں اس تجربہ سے گزر چکا ہوں بعینہ اسی طرح شاہ صاحب مقام صدیقیت کے تمام مراحل سے بحسن و خوبی گزرے۔ لیکن اس کے باوجود انکے اسلوب بیان سے یہ احتمال پیدا ہوتا ہے جس دوستوں نے اپنے مراسلہ میں ذکر کیا ہے مگر چونکہ ہم سب مسلمان ہیں ، اور یہ بات ہمارے بنیادی اعتقادات میں شامل ہے کہ نبوت ایک ایسا مقام و مرتبہ ہے جو اکتسابی نہیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری نبی ہیں انکے بعد نبوت کے دروازے بند ہو چکے ہیں اس لیے اگر کوئی مقام صدیقیت کو عبور بھی کرلے تو اسکا مطلب ہرگز یہ نہیں لیا جا سکتا کہ وہ مقام نبوت میں داخل ہو گیا ہے۔
    اہل تصوف کے نزدیک مقام نبوت اور حقیقت محمدیت تو ایک ایسا مقام ہے کہ کوئی ولی اللہ چاہے کتنا ہی کامل کیوں نہ ہوجائے وہ انکے خیمہ کی طناب تک بھی نہیں پہنچ سکتا لہذا شاہ عبدالرحیم کے اس بیان سے ہر گز کسی شک و شبہ میں مبتلا نہیں ہونا چاہیئے
    والسلام
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. شاکرالقادری
    آف لائن

    شاکرالقادری ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2007
    پیغامات:
    38
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    بہت خوب ملک بلال!
    میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں تھا

    بہت سی باتوں کا تعلق احساسات کیفیات اور واردات قلبی سے تعلق ہوتا ہے، اور یہ واردات ہائی قلبی صرف اس شخص تک ہی محدود ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔ ان سے استدلال نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔ اس کے علاوہ خواب کا معاملہ کچھ دگرگوں ہوتا ہے، بعض اوقات ہم خواب میں ایک ایسی بات دیکھتے ہیں جو بظاہر نا روا ہوتی ہے لیکن اس کی تعبیر بالکل مختلف ہوتی ہے
    اسی لیے کہتے ہیں کہ خواب ہر کس و ناکس کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیئے بلکہ ایک ایسے شخص کو سنانا چاہیئے جو علم تعبیر کا ماہر ہو
    میں اس طرح کے کئی خوابوں کا حوالہ دے سکتا ہوں
    اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ اس کا سر کاندھوں پر سے کٹ کر گر پڑا ہے تو وہ خوفزدہ نہ ہو
    بلکہ اس کی تعبیر یہ ہے کہ اسکا قرض ادا ہو جائے گا
    اسی طرح مشہور ہے کہ امام ابو حنیفہ یا کسی اور بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک کو کھود رہے ہیں
    تو اس کی تعبیر یہ ہوئی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو عام کریں گے
    یہ میں حافظہ کے زور پر لکھ رہا ہوں ہو سکتا ہے صاحب خواب کے نام کے بارے میں کچھ فروگزاشت ہو گئی ہو تاہم بہت ساری کتب میں یہ واقعہ بکثرت مذکور ہے
    وغیرہ وغیرہ
     
  16. محمد فاروق
    آف لائن

    محمد فاروق ممبر

    شمولیت:
    ‏9 مئی 2011
    پیغامات:
    3
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    السلام علیکم نوید بھائی
    آپ نے لنک مانگا ۔ الحمد للہ لنک مل گیا جہاں سے آپ "حالِ سفر ۔ از عرش تا فرش" ڈاون لوڈ کر سکتے ہیں۔
    http://www.dar-ul-faizan.com/Book_Download_Form.php?q_b_title=Haal-e-Safar

    اگر آپ اپنا ای میل مجھے بتا دیں تو میں آپ کو فایل بھیج سکتا ھوں
    والسلام
    محمد فاروق
    سگے مدینہ
    لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
    اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَاتُحِبُّ وَتَرضٰی لَہ
     
  17. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    بہت بہت شکریہ محمد فاروق جی
    جزاک اللہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    جزاک اللہ خیر
     
  19. عقیل قریشی
    آف لائن

    عقیل قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    32
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مناصبِ اولیاء اللہ

    آپ باغ حسین کمال صاحب پر کیوں رک گیے ہیں آپ انکے استاد ٌ کی تصنفیات پڑھے
    http://www.naqshbandiaowaisiah.com/http://
    ایک خوبصورت کتابچہ
    http://www.naqshbandiaowaisiah.com/library_books_BHJ.html
     

اس صفحے کو مشتہر کریں