1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ملکی حالات اور اصلاح معاشرہ

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏13 دسمبر 2009۔

  1. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    (آج میرا دل کر رہا ہے موجودہ ملکی حالات اور اصلاح معاشرہ پر کچھ لکھنے کو۔ یہ سب میرے ذاتی خیالات اور تبصرہ ہے۔ اگر کسی کو کچھ غلط محسوس ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔)

    ہمارے ملک کے حالات بدقسمتی سے دن بدن خراب سے خراب تر ہوتے نظر آتے ہیں۔ گو کہ حب الوطنی کے تقاضے کی وجہ سے ہم لوگ یہ تو کہہ دیتے ہیں کہ اس ملک کو کچھ نہیں ہوگا۔ لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ حالات بگڑ رہے ہیں (یہ ماننا پڑے گا)۔ ملک کی دفاعی صورتحال تو اللہ کے فضل سے کافی بہتر ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں کچھ ایسی برائیاں بھی موجود ہیں جو ملک کی بنیادوں کی دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں۔ اور اس طرف کسی کی توجہ بھی نہیں‌ہے۔ وہ برائیاں ہیں جھوٹ، بدعنوانی،بداخلاقی، بدکرداری، بدنیتی، شک، دھوکہ بازی، کرپشن، رشوت خوری، سفارش وغیرہ وغیرہ
    یہ ایک لمبی لسٹ ہے اور سب برائیاں ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں۔ اب یہ ہمارے حالات کا حصہ بنتی جا رہی ہیں۔ ہم ان کو کم کرنے یا روکنے کی بجائے اب یہ ماننے لگے ہیں‌ کہ ان کے بغیر ہمارے کام ہی نہیں‌چل سکتے۔
    میں کافی دن سے سوچ رہا تھا کہ ان کو اگر ختم کرنا ہو تو کون کون سے ایسے لوگ ہیں جو ان کو ختم کرنے کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کون سے ایسے افراد ہیں جو کہ عوام کی سوچ بدل سکتے ہیں۔ اور کون سے ایسے افراد ہیں جو اپنے عملی نمونہ، اپنی باتوں، اور اپنے کردار سے معاشرے کی بہتری میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میری نظر میں جو لوگ ایسا کرتے ہیں یا کر سکتے ہیں ان کی ترتیب اہمیت کے لحاظ سے یوں ہے۔
    1- صدر/وزیراعظم/ عوامی لیڈران
    2- میڈیا
    3- علمائے کرام
    4- اساتذہ
    5- والدین (والدین کا نمبر آخر میں کیوں ہے، یہ بھی ثابت کرتا ہوں)
    1- صدر/وزیراعظم/ عوامی لیڈران
    صدر /وزیراعظم/ عوامی لیڈران کو پہلا نمبر اس لئے دیا ہے کہ اگر ایک صدر مملکت تقریر کرتا ہے تو پوری قوم سنتی ہے، اور اسی طرح اگر وزیر اعظم کوئی عمل کرتا ہے تو پوری قوم دیکھتی ہے اور اس پر عمل کرنے کی بھی کوشش کرتی ہے۔ اسی طرح ایک عوامی لیڈر کی بات بھی اس کی پارٹی ضرور سنتی ہے۔ لہذا اگر یہ لوگ خود سنور جائیں اور ان کے اعمال، کردار، اور اخلاق بہتر ہو جائیں تو اس کا اثر پورے معاشرے پر سب سے زیادہ اور جلدی ہو سکتا ہے۔
    2- میڈیا
    میڈیا آج کے دور میں ایسا ذریعہ ہے جس کی پہنچ ہر گھر تک ہے اور لوگ ان کی بات بھی سنتے ہیں۔ لیکن ہمارے ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ میڈیا کے لوگ بھی صرف سیاسی حالات اور مصالحہ دار خبروں پر ہی زور دیتے ہیں۔ اصلاح معاشرہ کےلئے پروگرامز کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
    3- علمائے کرام
    اگر ایک عالم دین کوئی تقریر کرتے ہیں تو ان کی بات سننے والے بھی لاکھوں ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ایک سنی عالم دین کوئی بات کریں گے تو سنی مسلک کے لوگ ان کی بات ضرور سنیں‌گے۔ اور ہمارے معاشرے میں مذہبی باتیں جلد اثر انداز ہوتی ہیں۔
    4- اساتذہ
    ایک استاد اگر کوئی اچھی بات کرتا ہے تو اس کا اثر بھی کم سے کم 60-100 افراد پر ہوتا ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں اساتذہ کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اپنا کام ایمانداری سے نہیں کرتے۔
    5-والدین
    اب والدین کو آخر پر رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک والد کی پہنچ صرف اپنے دو چار بچوں تک ہوتی ہے۔ پورے معاشرے تک نہیں ہوتی۔ گو کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی والدین اپنے بچوں کی بھلائی کا نہ سوچتے ہوں۔ بے شک وہ خود رشوت یا چوری یا حلال کی کمائی سے پیسے لا رہے ہوں لیکن سب والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے کامیاب ہوں، اور زندگی میں بڑا نام پیدا کریں وغیرہ وغیرہ ۔ لیکن والدین کا اثر تب تک ہی ہوتا ہے جب تک بچے سکول کا/ ٹی وی کا/ مولوی صاحب کی باتوں کا اثر نہیں لیتے ۔ جب بچوں کے لئے سیکھنے کے نئے مواقع آنا شروع ہو جاتے ہیں تو والدین کی تربیت کم رہ جاتی ہے۔ اس لئے معاشرے کی اصلاح یا خرابی میں والدین کا اتنا بڑا اثر نہیں رہتا۔

    اب درج بالا تفصیل کے مطابق اپنے ملک کا موازنہ کریں تو ہمارے معاشرے کی اصلاح کے پہلے تین اہم اور بڑے عناصر ہی قابل اعتبار نہیں رہے ہیں۔ میں تمام مذہبی راہنماؤں کو غلط نہیں کہتا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ آج ملک میں جو افراتفری ہے وہ بھی علمائے کرام کی مہربانی ہے۔ چوتھا عنصر (اساتذہ) بھی مکمل طور پر اپنا کردار ادا نہیں کر رہا۔ اب ایسے معاشرے کی اصلاح کےلئے کسی قدرتی معجزہ توقع تو کی جا سکتی ہے اور اس کےلئے میں بھی دعاگو ہوں۔ لیکن جو ہمارے ناخدا ہیں ان کی اعمال اور خیالات اس کی اصلاح کےلئے کچھ اچھے نہیں لگتے۔
    اللہ ہم ہر بحثیب قوم اپنا رحم کرے، آمین
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: ملکی حالات اور اصلاح معاشرہ

    ساگراج جی بہت شکریہ اس مفید شئیرنگ کے لئے
    یقینا ہمارے ملک کا ہر شہری اپنے ملک کی سلامتی کے لئے نہ صرف فکر مند ھے بلکہ کچھ کرنا بھی چاھتا ھے ، مگر وہ کس راہ پہ گامزن ہو کیا کرے اس کی سمجھ اسے نہیں‌آتی کیونکہ معاشرے کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنے والے جن عناصر کا ذکر ساگراج جی نے کیا ھے ان میں سے اکثر ہی اسے
    گمراہ کر دیتے ھیں یا ان سب کے خیالات ایک دوسرے سے اتنے مختلف ہوتے ھیں کہ عام انسان کشمکش کا شکار ہو جاتا ھے
    بڑے افسوس کے ساتھ کہناپڑتا ھے کہ ہمارے ملک میں میڈیا ایک طرف حکمران دوسری طرف اور علماکرام تیسری سمت میں چلتے ھیں اور یہی ہماری قوم کا المیہ ھے
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: ملکی حالات اور اصلاح معاشرہ

    بہت شکریہ خوشی آپ کی حوصلہ افزائی کا۔
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: ملکی حالات اور اصلاح معاشرہ

    شکریہ کی بات نہیں‌آپ نے بہت محنت سے بہت خوبصورت تحریر کیا ، اب کسی موضوع پہ کچھ اور تحریر کریں تو نوازش ہو گی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں