1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مقید بخت کا ہوں میں ، کسی سے کیا گلہ مجھ کو ۔ عبدالمطلب مقید

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالمطلب, ‏29 اپریل 2016۔

  1. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    کسی سے کیا گلہ مجھ کو
    مقید بخت کا ہوں میں
    جو گزرے زیست کے لمحے
    نہایت کرب میں گزرے
    مرے الفاظ جو لب سے نکلتے ہیں
    خطاوں کی وہ اک محفل سجاتے ہیں
    انہیں وہ گھر بلاتے ہیں
    میری اچھائیاں مجھ کو کبھی جینے نہیں دینگی
    وہ مجھ کو یوں جلاتی ہیں
    کہ تانے دے کے مجھ کو وہ تڑپاتی ہیں
    کسی سے کیا گلہ مجھ کو
    اسیر شام تنہائی سے
    اب مانوس ہوں شاید
    گلہ مجھ کو نہیں شاید
    وہ اک زنجیر جو پیروں کو جکڑے چنچناتی ہے
    وہ قابض روح پر ہو کر جو میرا درد بڑھاتی ہے
    میں اپنے بخت کا قیدی
    گلہ تو کر نہیں سکتا
    میرے اس شہر تنہائ میں
    جگنو کم چمکتے ہیں
    وہ طائر خوش صدا
    فصیل شہر غم پر اب
    کہاں آکرٹھہرتے ہیں
    مقید بخت کا ہوں میں
    کسی سے کیا گلہ مجھ کو
    ***
    عبدالمطلب مقید

    bakht ka qaidi.jpg
     
  2. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    سپیچ لیس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بہت عمدہ
     
    عبدالمطلب نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ جناب :)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں