1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مقامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم قرآنی آیات کی روشنی میں

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏6 جنوری 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔

    قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے بہت سے مقامات پر اپنے حبیب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر و منزلت انتہائی خوبصورت انداز میں واضح فرمائی ہے۔ جس سے ہمارے آقا نبی مکرم :saw: کی عظمت و رفعت اور بارگاہِ الہیہ میں کمال شانِ محبوبیت آشکار ہوتی ہے۔ مثلاً سورۃ الفتح کی آیت نمبر 10 میں اللہ تعالی نے فرمایا ۔۔

    . إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًاO

    10. (اے حبیب!) بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اﷲ ہی سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اﷲ کا ہاتھ ہے۔ پھر جس شخص نے بیعت کو توڑا تو اس کے توڑنے کا وبال اس کی اپنی جان پر ہوگا اور جس نے (اس) بات کو پورا کیا جس (کے پورا کرنے) پر اس نے اﷲ سے عہد کیا تھا تو وہ عنقریب اسے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گاo

    متوسس و متذبذب اذہان کا المیہ ۔​


    ہمارے کچھ مخصوص فکر کے حامل کلمہ گو مسلمان جو عام طور پر اللہ تعالی اور رسول اکرم :saw: سے تعلق کو جدا جدا سمجھتے پھرتے ہیں۔ بارگاہ مصطفوی :saw: میں نعت خوانی اور آپ :saw: کی تعریف و ثنا پر " غلو اور حد سے بڑھ جانے بلکہ شرک تک کا فتوی لگا دیتے ہیں۔ اور الزام لگایا جاتا ہے کہ محبتِ رسول :saw: میں تعریف و ثنائے رسول :saw: کرنے والے ، اور رفعت و علوِ مقامِ مصطفوی :saw: بیان کرنے والے ، معاذاللہ ، حضور اکرم :saw: کو رب تعالی سے ملا دیتے ہیں۔

    ایسے متوسوس و متذبذب ذہنوں کے لیے اللہ رب العزت نے یہاں مقام ِ فکر دیا ہے کہ ۔۔

    حضور رسول اکرم :saw: سے تعلق کوئی اللہ تعالی سے تعلق کے خلاف یا جدا چیز نہیں۔ حضور اکرم :saw: کی ذات ، کوئی اللہ کا غیر یا معاذاللہ مخالف نہیں ہے۔ بلکہ قرآن حکیم کے اس مقام سمیت متعدد مقام پر حضور اکرم :saw: کے ساتھ کسی بھی معاملے کو خود اپنے ساتھ معاملہ قرار دے کر یہ واضح کیا کہ میرے محبوب کی شانِ محبوبیت یہ ہے کہ اے لوگو ! جو معاملہ تم میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم سے کرتے ہو۔ میں اسے اپنے ساتھ معاملہ قرار دیتا ہوں۔ اے میرے محبوب نبی :saw: کے صحابہ ! تم نے بیعت میرے نبی :saw: سے کی ۔ لیکن میرے پیارے حبیب :saw: سے بیعت کرنا دراصل خود اللہ سے بیعت کرنا ہے۔ میرے پیارے حبیب :saw: سے عہد و پیمان کرنا خود اللہ رب العزت سے عہد و پیمان کرنا ہوا ۔

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مقامِ بندگی پر عاجزی کا اظہار
    ایک غلط فہمی کا ازالہ :


    اہم نکتہ یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف محبوبِ خدا ہی نہ تھے۔ بلکہ امت کے لیے اسوہء کامل بھی تھے ۔ اور اسوہ کامل اس وقت تک نہیں بن سکتے تھے جب تک اللہ رب العزت کی بارگاہ میں بندگی کی انتہا تک نہ پہنچتے ۔ اور بندگی کی انتہا بارگاہ الہیہ میں عاجزی کی انتہا سے ظاہر ہوتی ہے۔ اس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے مقام بندگی پر فائز ہوتے ہیں تو عجز و انکساری کی انتہا ظاہر فرماتے ہیں۔ کہ مولا ! میں تو کچھ بھی نہیں۔ مولا سب کچھ تو ہے۔ سب کچھ تیری عطا ہے۔ مولا ! میں تو تیرا عاجز عبادت گذار بندہ ہوں۔ مجھے تو کوئی طاقت و اختیار نہیں ، جو کچھ ہے تو ہی قادرِ مطلق ہے (او کما قال ) ۔
    ہمیں بطور امتی ، عبادات، مناجات، بارگاہ الہی میں خود کو پیش کرنے کے طریقے سکھانے کے لیے یہ ساری تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں اور ہمیں اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں خود کو بھی اسی عاجزی کا اظہار کرنا چاہیے۔
    اور تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق کے لیے ذاتِ رسالتمآب صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی پہلو اہمیت کا حامل ہے۔

    مگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عاجزی کو " مقام و عظمتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم " ہرگز نہیں سمجھنا چاہیے۔ جب ذاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلقِ غلامی کی بات آئے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پرایمان و عقیدہ قائم کرنے کا وقت آئے تو پھر ہمیں ذاتِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ پہلو دیکھنا ہوگا جو اللہ رب العزت ہمیں قرآن حکیم میں دکھاتا ہے۔ مثال کے طور پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہ الہی میں اپنے مقام بندگی پر کھڑے ہوکر اتنی طویل عبادت کرتےہیں کہ قدمین شریفین متورم ہوجاتے ہیں۔ یہ بندگی کی انتہا ہے۔ ہمیں بطور امتی جب بارگاہ الہی میں آداب بندگی بجا لانا ہو تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی اسوہ کامل کی پیروی کرنا ہے۔ لیکن جب مقام اور شان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعین کرنا ہو اور عظمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو قلب و روح میں جانگزیں کرنے کا مرحلہ ہو تو پھر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدمین شریفین متورم ہونے پر بارگاہ الہیہ سے کیا جواب اور رد عمل آتا ہے ۔

    آئینہء قرآن میں مقامِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم​

    قرآن مجید کو بنظر غور دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اور مقام شان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہ الہی میں اپنے مقام بندگی پر کھڑے ہوکر اتنی طویل عبادت کرتےہیں کہ قدمین شریفین متورم ہوجاتے ہیں۔ اس پر بارگاہ الہیہ سے حضرت جبریل علیہ السلام کو اتارا جاتا ہے۔ قرآن بنایا جاتا ہے کہ ۔۔

    مَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىO (القرآن ۔ ۲۰:۲)
    (اے محبوبِ مکرّم!) ہم نے آپ پر قرآن (اس لئے) نازل نہیں فرمایا کہ آپ مشقت میں پڑ جائیںo

    قربان جائیں ۔ اللہ رب العزت نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان محبوبیت کو کتنے خوبصورت اور محبت بھرے انداز میں واضح فرمایا ہے ۔ اللہ رب العزت کو اپنے حبیب کا مقام بندگی بھی پسند ہے لیکن اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا مشقت میں پڑنا اور طبیعت مقدسہ پر بوجھ پڑنا بھی گوارا نہیں فرماتا اور فوراً٘ قرآن نازل فرما دیا کہ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم رات کی عبادت اتنی ہی فرمایا کریں کہ جتنا طبعیت مبارکہ پر بوجھ نہ بنے ۔ یہ تخصص بلاشبہ اللہ تعالی نے اپنے محبوب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا ہے۔

    اللہ حکیم و خبیر نے اپنے حبیب مصطفی کریم :saw: کا مقامِ قرب و وصل اپنی بارگاہ میں یوں واضح فرما دیا کہ تمہارے ہاتھوں کے اوپر جو ہاتھ بظاہر تم نبی اکرم :saw: کا ہاتھ دیکھ رہے تھے ۔ مگر سنو ! وہ اللہ کا ہاتھ تھا۔
    اب عقل پرست ۔ علم پرست ۔۔ اپنے علم و عقل کے گھوڑے دوڑاتے پھریں کہ رسول اللہ :saw: کا ہاتھ ، اللہ کا ہاتھ کیسے ہوگیا ؟ اگر علم و عقل کی وادی میں رہے تو گمراہی مقدر ہوجائے گی ۔

    اگر قرب و عظمتِ مصطفی :saw: کو سمجھنا ہے تو محبت و معرفتِ مقامِ مصطفیٰ :saw: کے لیے بارگاہ الہی میں التجا کرنا ہوگی۔ دل میں محبت و عظمتِ رسول :saw: کا چراغ جلانا ہوگا۔ اور ذکر و ثنائے مصطفیٰ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانا ہوگا ۔
    اور یہ معرفت حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ حضور اکرم :saw: کو اس نظر سے دیکھو ۔ جس سے اللہ تعالی اپنے محبوب :saw: کو ہمیں دکھانا چاہتا ہے۔ جس جس شان سے اللہ رب العزت اپنے محبوب کا تعارف ہمیں کرواتا ہے ۔

    کبھی شہرِ ولادتِ مصطفیٰ (مکہ) :saw: کی قسم کھا کر،
    (لا اقسم بھذالبلد۔۔ القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: کی عمر مبارک کی قسم کھا کر
    (لعمرک۔۔ القرآن)
    بلکہ اللہ رب العزت تو اپنی قسم بھی خود کو ربِ مصطفیٰ :saw: کہہ کر کھاتا ہے
    (فلاوربک لا یومنون حتیٰ یحکموک ۔۔۔ القرآن)
    کبھی مقام قاب قوسین او ادنیٰ پر بٹھا کر
    (ثم دنی فتدلی فکان قاب قوسین او ادنیٰ۔۔ القرآن)
    تو کبھی ذکرِ محبوب :saw: کو انتہائی بلندی دے کر
    (ورفعنالک ذکرک۔۔ القرآن)
    کبھی کائناتِ ارض و سما کی ہر کثرت عطا کرکے
    (انا اعطینٰک الکوثر۔۔ القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ قرار دے کر
    (یداللہ فوق ایدیھم ۔۔ القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: پر سبقت لےجانے کو خود پر سبقت لےجانا قرار دے کر
    ( لا تقدمو بین یدی اللہ ورسولہ ۔۔ القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: کی اطاعت کو اپنی (اللہ کی) اطاعت قرار دے کر ،
    (ومن یطع الرسول فقد اطاع اللہ ۔۔ القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: کی رضا کو اپنی (اللہ کی) رضا قرار دے کر ،
    (واللہ ورسولہ احق ان یرضوہ۔۔ القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: کو دھوکہ دینے کو خود (اللہ کو) دھوکہ دینا قرار دے کر
    (یخدعون اللہ والذین امنو۔۔القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: کو اذیت دینے کو خود اللہ کو اذیت دینا قرار دے کر
    (ومن یشاقق اللہ ورسولہ ۔۔۔۔ وفی المقام الآخر ۔۔۔ والذین یوذون اللہ ورسولہ ۔۔ القرآن)
    کہیں حضور اکرم :saw: کو عطاکردہ دائمی علم الہی کے فیض کا ذکر فرمایا
    (سنقرئک فلا تنسیٰ ۔۔ القرآن)
    کہیں حضور اکرم :saw: کو عطائے الہی کے فیض سے علم غیب کی وسعتوں کا ذکر فرمایا
    (وما ھو علی الغیب بضنین ۔۔ القرآن)
    کبھی حضور اکرم :saw: کو روز قیامت ، بعد از خدا سب سے اعلی مقام و منصب " مقام محمود " کا وعدہ دینا
    (عسیٰ ان یبعثک ربک مقام محمودا ۔۔ القرآن)
    بلکہ اللہ رب العزت تو حضور اکرم :saw: کو ہر وقت نگاہِ الہی میں رکھنے کی بات بھی قرآن میں فرماتا ہے۔
    اللہ پاک نے فرمایا ۔۔ وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۔۔۔۔ (الطُّوْر ، 52 : 48)
    اور (اے حبیبِ مکرّم! اِن کی باتوں سے غم زدہ نہ ہوں) آپ اپنے رب کے حکم کی خاطر صبر جاری رکھئے بیشک آپ (ہر وقت) ہماری آنکھوں کے سامنے (رہتے) ہیں
    گویا اللہ رب العزت فرما رہے ہیں کہ محبوب اگر ان ظالموں نے نگاہیں پھیر لی ہیں تو کیا ہوا، ہم تو آپ کی طرف سے نگاہیں ہٹاتے ہی نہیں ہیں اور ہم ہر وقت آپ کو ہی تکتے رہتے ہیں۔
    اور پھر اللہ تعالی نے اپنے محبوب کو مقامِ رفعت کی اس انتہا پر پہنچا دیا کہ جس پر اور کوئی نبی ، کوئی پیغمبر، کوئی رسول نہ پہنچا ، نہ پہنچ پائے گا۔ وہ مقام ہے ۔ رضائے مصطفیٰ بذریعہ عطائے الہی
    اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کریم :saw: سے خطاب فرماتے ہوئے وعدہ فرمایا
    ولسوف یعطیک ربک فترضی ٰ (القرآن ۔۔ سورۃ الضحا )
    اے محبوب ! عنقریب یقیناً آپکا رب آپکو اتنا عطا کرے گا حتیٰ کہ آپ راضی ہوجائیں گے۔


    اللہ اکبر۔ دوستانِ محترم ! ذرا سوچنے کی بات ہے۔ ہم عام مسلمان ہی کیا۔ ساری دنیا، ساری کائنات، سارے اولیا، سارے صالحین، سارے اتقیا و اصفیا ، سارے انبیاء و رسولانِ مکرم (علیھم السلام) ، رضائے الہی کے متلاشی ہیں۔
    اور خود اللہ رب العزت اپنے محبوب کی رضا کے لیے اپنی عطاؤں کے وعدے فرما رہا ہے۔
    سچ کہا کسی شاعر نے کہ ۔۔

    خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم
    خدا چاہتا ہے رضائے محمد :saw:


    اور پھر علامہ اقبال رحمۃ اللہ تعالی نے بھی اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے سمندرِ معرفت کو کوزے میں سمیٹا تھا

    کی محمد :saw: سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
    یہ جہاں چیز ہے کیا ، لوح و قلم تیرے ہیں


    اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمارے دلوں میں اپنے حبیب کریم :saw: کی سچی و پختہ محبت کا ایسا بیج بوئے جس سے ایمان کامل کا پودا اگے، پھر ہمیں اتباعِ مصطفیٰ :saw: کی دولت عطا کرے جس سے ایمان کا پودا تناور شجر بن جائے ۔ جس کے سائے میں نہ صرف ہم خود بلکہ اور لوگ بھی فیضیاب ہوں۔ پھر اس پر معرفتِ مقام ِ مصطفیٰ :saw: کا ایسا پھل لگے کہ ہمیں اللہ رب العزت کی رضا نصیب ہوجائے۔ قبر میں پہچانِ چہرہء مصطفی :saw: نصیب ہو اور روز قیامت شفاعتِ مصطفیٰ کا سایہ نصیب ہو جائے۔ آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین :saw:

    والسلام علیکم ۔
     
  2. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    :salam:
    سبحان اللہ العظیم
    جزاک اللہ جناب نعیم صاحب
    بہت ہی ایمان افروز اور انوکھاپہلو ہے قرآن حکیم کا۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم الف بھائی ۔
    پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
    دعاؤں میں یاد رکھا کریں۔
    والسلام
     
  4. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم ۔
    سبحان اللہ ۔ ایمان افروز مضمون پڑھنے کو ملا ۔
    نعیم بھائی ۔ اللہ سبحانہ تعالی آپ کے لیے دنیا و آخرت کی آسانیاں پیدا فرمائے۔ آمین
    جزاک اللہ
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جزاک اللہ۔۔۔

    جیتے رہیں خوش رہیں۔۔۔

    صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم کاشفی بھائی اور برادر بھائی ۔
    آپ سب کا بہت شکریہ ۔
    براہ کرم دعاؤں میں یاد رکھا کریں۔

    والسلام
     
  7. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم نعیم صاحب۔
    بہت دنوں بعد آپکے قلم سے ایک خوبصورت ایمانی تحریر دیکھ کر بہت اچھا لگا۔
    اللہ کریم آپکو خوش و خرم رکھے۔ آمین
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم نور بہنا۔
    حوصلہ افزائی کا شکریہ ۔
    اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ ہنستا مسکراتا رکھے۔ آمین
     
  9. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہ پیارے بردار بہت زبردست شیرنگ ہے
    ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
    کچھ میں بھی کہوں گا اپنے پیارے نبی کی شان میں دو باتیں
    ،،،،،،،اے اللہ تو نبی کریم صلم پر کو مقام مھمود پر پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہےاور ہم کو ان کی شفاعت سے برمند فرما بے شک تو اپنے وعدہ کے کلاف نہیں کرتا
    آمین
    ،،،،،،
    اے اللہ تو اپنا رھم نازل کر ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی الاود پر
    اے اللہ تو رھم اور سلام نازل فرما مھمد صلم اور ان کی ال پر

    آمین
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم عاطف چوہدری بھائی ۔
    اللہ تعالی آپکے اور میرے ایمان میں ترقی و پختگی فرمائے۔ آمین
    حوصلہ افزائی کا شکریہ ۔

    آپ سے گذارش کرنا تھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا کریں تو یا صحیح اسم گرامی لکھا کریں یعنی
    محمد :saw:
    اور اگر آپ سے ح کے لیے شفٹ بٹن دبانا کسی وجہ سے ممکن نہ ہو تو پھر صرف
    نبی کریم، نبی پاک، نبی اکرم ، صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھ دیا کریں۔

    اور دوسرے یہ کہ آقا کریم :saw: کے اسم گرامی کے ساتھ محض صلم لکھنے کی بجائے پورا درود پاک یعنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا کریں ۔ یا پھر دائیں طرف سمائیلیز میں :saw: والی سمائیلی پر کلک کرکے بھی درودپاک لکھ سکتے ہیں۔

    کیونکہ بارگاہ مصطفیٰ :saw: کا ادب اللہ کریم نے قرآن مجید میں اتنی اہمیت کے ساتھ بیان فرمایا ہے کہ ذرا سی بےادبی (خواہ بےدھیانی میں) ایک مسلمان کو ایمان کی دولت سے محروم کردیتی ہے۔

    امید ہے آپ گذارشات پر غور فرمائیں گے۔ شکریہ

    والسلام علیکم
     
  11. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نعیم بھاہی آپ کی نبی کریم :saw: سے مھبت دیکھ کر دل میں جلن ہونے لگی ہے
    میں آپ سے زیادہ پیار کرتا ہوں :saw: اپنے نبی کریم :saw: سے ھاھا جوک اللہ تعالی آپ کے دل کومزید نرم کریے
    اور آپ کے دل میں سچی مبھت اور ھقیقی مھبت کو مضبوط کریے
    اور ہم کو اللہ تعالی نبی کریم :saw: کی شفاعت نصیب عطا کریے اور نبی کریم :saw: کو مقام مھمود پر فاہز کریے
    بے شک رب کاینات اپنے وعدے کے کلاف نہیں کرتا
     
  12. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    عاطف بھائی،نعیم بھائی نے ایک زبردست ایمانی مشورہ دیاہے۔جسے ہر حال میں خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کرناچاہیے تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسے موقعے میں رشک اور غبط ہوتاہے نہ کہ حسد اور جلن۔ایک دفعہ مجھے بھی یاد ہے کہ جب میں نیا نیا یہاں آیاتھا اور دنیائے نیٹ میرایہ سب سے پہلا فورم تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کسی مضمون میں مجھت سے کسی جگہ پر ایسی سہو نادانستہ طور پرہوئی تھی پھر اسی نعیم بھائی نے میری اصلاح اپنے مخصوص برادرانہ انداز میں کی تھی تو میں نے ان کی نصیحت بخوشی قبول کی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسی اسلامی اور اصلاحی باتوں میں اظھاررنج کرنا میرے خیال میں قرین انصاف نہ ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ تعالی ہم سب کو ایک سچاعاشق رسول :saw: بنائے اور آپ :saw: کی ہرہر سنت کا اتباع ہمارے ایمان اور زندگی کا حصہ بنائے ۔۔آمین۔۔۔
    میری باتیں اگر ناگوار لگی ہوں تو دل وجان سے معافی کا طلبگار ہوں۔۔۔۔۔۔آپ کے چھوٹے بھائی ہونے کے ناطے میں نے اپنے اندر کے جذبات کچھ اس طرح بیان کیے
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم عاطف چوہدری اور مجیب منصور بھائی ۔
    اللہ تعالی آپ کو ایمان و ایقان سمیت کلی سلامتی و عافیت عطا فرمائے۔
    اور آپکی نیک تمناؤں کو میرے حق میں بھی بطور دعا قبول فرمائے ۔ آمین
     
  14. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جزاک اللہ

    اللہ تعالی ہم سب کو اپنے پیارے نبی :saw: کے اسوہ حسنہ پہ چلنے کی توفیق
    عطا فرمائے آمین
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آمین ثم آمین
     
  16. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    السلام علیکم ۔ جزاک اللہ ۔
    بہت ہی ایمان پرور سطور ہیں۔
    نفسِ مضمون کو قرآنی حدود سے باہر نہیں نکلنے دیا ۔
    ہمارے ایمان کی تازگی پر اللہ تعالی آپکو جزائے خیر دے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں