1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

''مغربی ممالک انٹرنیٹ کو جاسوسی کے لیے استعمال کر رہے ہیں''

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏12 مارچ 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    ایران کے وزیر مواصلات اور ٹیکنالوجی نے مغربی ممالک پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ کو جاسوسی اور فحاشی پھیلانے کے لیے ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

    ایران کی نیم خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق وزیر مواصلات رضا تقی پور نے یہ بات عراق کے وزیر مواصلات محمود توفیق علاوی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ''بدقسمتی سے امریکا سمیت مغربی ممالک انٹرنیٹ کو جاسوسی اور زمین پر کرپشن پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ایران نے انٹرنیٹ کے استعمال کو منظم بنانے کے لیے ایک تحریک شروع کر دی ہے اور وہ مغربی ممالک کی جانب سے انٹرنیٹ کے غلط استعمال کے سلسلہ کو روکے گا''۔

    انھوں نے ایران کی جانب سے آیندہ چند ہفتوں کے دوران ایک ''حلال'' نیٹ ورک کو شروع کرنے کا اعلان کیا جو مخرب الاخلاق ویب سائٹ سے پاک ہو گا اور ایرانیوں کو اس کے ذریعے انٹرنیٹ پر سرفنگ کے لیے ایک محفوظ ماحول مہیا کیا جائے گا۔

    قبل ازیں جنوری میں ایران کے پولیس سربراہ اسماعیل احمدی مقدم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گوگل ایک سرچ انجن نہیں بلکہ یہ جاسوسی کا ایک آلہ ہے۔ اسی ماہ ایرانی پولیس کے انسداد منشیات اسکواڈ کے کمانڈر علی مٶید نے کہا تھا کہ منشیات کے سوداگر ورلڈ وائیڈ ویب کو ایران میں منشیات کی پیداوار اور اس کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سائیبر سپیس کی نگرانی کے لیے گذشتہ بدھ کو ایک نیا حکومتی ادارہ قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔انھوں نے ''سپریم کونسل برائے سائبر سپیس'' کے قیام کے لیے حکم نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔ اس ادارے کے سربراہ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد ہوں گے اور اس کے ارکان میں انٹیلی جنس سربراہ اور پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت اعلیٰ ایرانی عہدے دار شامل ہوں گے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ''انٹرنیٹ سے ہونے والے نقصانات اور مضمرات سے بچنے کے لیے منصوبہ بندی اور مسلسل رابطے کی ضرورت ہے۔کونسل کو ملکی اور بین الاقوامی سائبر سپیس پر مستقل اور جامع انداز میں نظر رکھنا ہو گی''۔

    یاد رہے کہ ایران نے کچھ عرصہ قبل انٹرنیٹ پرہونے والے جرائم سے نمٹنے اور ویب سائٹس کی نگرانی کے لیے پولیس کا بارہ ارکان پر مشتمل ایک خصوصی یونٹ تشکیل دیا تھا۔ناقدین کے مطابق ایرانی حکومت کے اس فیصلہ کا مقصد اپوزیشن کو نشانہ بنانا تھا جو اپنے پیغامات کی نشر واشاعت کے لیے آن لائن ذرائع پرہی انحصار کرتی ہے۔

    ایران میں اپوزیشن کی سرکاری میڈیا تک کوئی رسائی نہیں ہے اور وہ اپنے پیغامات کو پھیلانے کے لیے زیادہ تر انٹرنیٹ ہی کا سہارا لیتی ہے.ایرانی حکام کی جانب سے ایرانی اخبارات کو بھی وقتاً فوقتاً اپوزیشن لیڈروں کے حق میں مضامین شائع کرنے پر خبردار کیا جاتا رہتا ہے. ایران کے سرکاری ریڈیو اورٹی وی براہ راست سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے کنٹرول میں ہیں جو صدر محمود احمدی نژاد کے زبردست حامی ہیں۔

    ایرانی حکام ویب سائٹس کو چلانے کے لیے آئے دن نئے قواعد وضوابط نافذ کرتے رہتے ہیں اور حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ویب سائٹس کو بند بھی کر دیا جاتا ہے لیکن جن گروپوں کی ویب سائٹس کو بند کیا جاتا ہے،ان کو چلانے والے چند روز کے اندر ہی نئے ناموں کے ساتھ اپنی ویب سائٹس بنا لیتے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں