1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مصر : صدر مرسی نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کردیا‘ وزیر خارجہ سمیت مزید 12 عہدیدار مستعفی

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏3 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    مصر : صدر مرسی نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کردیا‘ وزیر خارجہ سمیت مزید 12 عہدیدار مستعفی
    قاہرہ (نوائے وقت+ آن لائن+اے ایف پی) مصر میں سیاسی صورتحال سنگین ہو گئی۔ صدر مرسی کے خلاف جاری احتجاج کے بعد وزیرخارجہ سمیت مستعفی ہونے والوں کی تعداد16 ہو گئی۔ قاہرہ میں جھڑپوں کے بعد 7 افراد مارے گئے۔ امریکہ نے سفارتخانہ بند کر دیا۔ ادھر صدرمرسی نے فوج کا الٹی میٹم مسترد کر دیا ہے۔ صدر مرسی کے خلاف کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے۔ دارالحکومت قاہرہ کا تحریر سکوائر ایک بار پھر حکومت مخالفین سے بھر گیا ہے۔ صدر مرسی کی حمایت میں بھی مظاہرے جاری ہیں۔ صدارتی ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے الٹی میٹم سے پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔ سیاسی بحران بڑھنے کے بعد مصر کے وزیرخارجہ محمد کامل عمرو بھی مستعفی ہوگئے ہیں۔ ان سے پہلے 4 وزرا ستعفے دے چکے ہیں تاہم صدر مرسی نے وزرا کے استعفے مسترد کردیئے ہیں۔ دریں اثنا مصری پارلیمان کے آٹھ ارکان نے بھی اپنے استعفے جمع کرا دیئے ہیں۔ مستعفی ہونے والی ایک رکن سوزی عدلی نے کہا کہ وہ مصر میں خونریزی کے خلاف احتجاج کے طور پر مستعفی ہو رہی ہیں۔ ادھر الٹی میٹم کے بعد امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمسی نے مصری ہم منصب سے فون پر بات چیت کی۔ دوسری جانب صدر مرسی نے بتایا کہ انہوں نے حزبِ مخالف کے گروہوں کو مشاورت کی دعوت تو دی ہے مگر انہوں نے تعاون نہیں کیا۔ صدر کے حامیوں نے کہاکہ مصر میں جو بھی بڑے بڑے مسائل ہوں، استحکام کےلئے صدر مرسی کو اپنی مدت مکمل کرنی چاہئے۔ جرمنی نے مصرف عوام سے کہا وہ جمہوریت کا راستہ نہ چھوڑیں۔ جان کیری نے کہا وزیر خارجہ عوام کی آواز سنیں۔ مرسی کے 2 ترجمان عمر امر اور ایجاب فہمی کابینہ کے ترجمان علی الحدید بھی مستعفی ہو گئے۔ اخوان المسلمون کے رہنماﺅں نے سازش ناکام بنانے کے لئے قوم کو شہادتوں کےلئے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر اپوزیشن گروپوں نے البرداعی کو بحران کے حل کے لئے مذاکرات کرنے کے لئے اپنانمائندہ چن لیا ہے۔ مظاہروں میں خواتین سے زیادتی کے واقعات پر بان کی مون اور اوبا نے اظہار تشویش کیا ہے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں