مشوانی یہ افغانوں کا ایک مشہور قبیلہ ہے۔ یوسف زئی جب موجودہ افغانستان میں مقیم تھے تو ان سے اچھے تعلقات قائم تھے۔ ان کے اکثر خاندان والے افغانستان سے نکل کر یوسف زئی کے ہاں پہنچے تھے اور ملک گیر میں وہ یوسف زئی کے ساتھ شریک تھے اور کارہائے نمایاں سر انجام دیئے تھے ملک فتح کرنے کے بعد ان کو شیخ ملی کی تقسیم اراضی میں حصص ملے تھے جس پر وہ اب تک آباد ہیں۔ آدم خان جو شیخ بنوری کے نام سے مشہور ہوا۔ اسی قبیلہ سے تھا۔مشوانی ایک جغرافیائی نام ہے۔ شام سے جلا وطنی کے بعد یہ لوگ آرمینہ کے موش نامی شہر سے جھیل وان تک کے علاقہ میں جو مشرقی فرات کے جنوب اور قبیلہ بریس کے شامل مغرب میں واقع تھا۔ آباد تھے۔ جس کی نسبت سے یہ لوگ موش وانی یا مشوانی کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں۔ سوات: مترجم دوارکا پرشاد لکھنوی نے لکھا ہے ’’کھیرلی گڑھ کی سیہات قوم ایک شمالی قوم ہے۔ گو مورخان حال اس کے حالات سے بالکل لاعلم ہیں۔ مگر بھٹی قوم کی تاریخ میں ان مقبوضات کا بارہا ذکر آیا ہے جو انہوں نے دریائے ہیفس (دریائے سوات) کے دونوں ساحلوں پر وسیع کیے تھے۔ اس قوم کی سکونت(موجودہ) سواد میں تھی۔ جو صوبہ اشنغر کی ایکق سمت (یعنی ضلع)ہے اور جہاں سکدنر کے عہد کی قوم اساکانی بودوباش رکھتی تھی۔ قوم سیہات جس نے کھمان والی چتوڑ کی اعانت کی تھی۔ غالباً اسی اساکینی فرقے ہی کی ایک شاخ ہے۔ جس نے سکندر سے مقابلہ کیا تھا۔‘‘