1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مسلمان اور حصول علم سے غفلت

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏30 ستمبر 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی وہ عظیم سائنسدان جسے دنیا ایک عظیم ماہر فلکیات، ماہر ارضیات، ماہرطبیعات، طبیب، ریاضی دان، جغرافیہ دان، تاریخ دان اور سیاح کی حیثیت سے جانتی ہے۔اسے کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔اس نے زمین کا طول بلد اور عرض بلد دریافت کیا۔ وہ ہندوستان بھی آٓیا اور اس خطے کے متعلق اپنی عظیم تصنیف "کتاب الہند" تحریر کی۔
    البیرونی اپنی زندگی کے آخری لمحات میں بھی حصولِ علم کے لئے کس قدر کوشاں تھا۔ اسکی ایک مثال ملاحظہ فرمائیے ۔
    مرض الموت میں البیرونی بستر پر لیٹا زندگی کی آخری سانسیں لے رہاتھا۔ اس کے پاس اسی محلے سے نامور عالم دین تیمارداری کے لئے آئے۔ البیرونی نے بستر پر لیٹے لیٹے سلام دعا کی اور اچانک ایک شرعی مسئلہ دریافت کیا۔ عالم دین نے حیران ہوکر عرض کی : "جناب اب آپ مسئلہ دریافت کر کے کیا کریں گے۔ (کیونکہ انکا وقت قریب تھا)۔ "
    البیرونی نے جواب دیا : "کیا آ پ چاہتے ہیں کہ میں جاہل حالت میں اپنے رب کے حضور پیش ہوں۔ ؟"
    عالم دین لاجواب ہوگئے ۔ انہوں نے مسئلہ بتایا اور رخصت ہوئے۔ ابھی وہ ا لبیرونی کے گھر سے چند قدم ہی دور گئے تھے کہ البیرونی اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔

    ہم وہ امت ہیں کہ جن کے عظیم نبی آخر الزماں سیدنا محمد مصطفیٰ :saw: پر پہلی وحی ہی " اقراء بسم ربک الذی خلق " کا پیغامِ علم لے کر اتری ۔ خود نبی مکرم :saw: نے درجنوں احادیث میں حصول علم کی نہ ترغیب دی بلکہ ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا۔
    مگر افسوس کہ آج ہم مجموعی طور پر علم و ٹیکنالوجی کے میدان میں اقوام عالم سے انتہائی پیچھے ہیں۔ اول تو بجٹ میں تعلیم پر چند فیصد سے زیادہ رقم مختص نہیں کی جاتی اور جو آٹے میں نمک کے برابر رقم مختص بھی ہو۔ وہ بھی فی الحقیقت تعلیمی اداروں کےذریعے قوم تک مکمل طور پر نہیں پہنچ پاتی ۔ غربت، افلاس اور بھوک نے عام آدمی کے لیے اعلی و معیاری تعلیم کا حصول صرف ایک خواب بنا کے رکھ دیا ہے۔ سینکڑوں ہزاروں بچے ، سکول جانے کی عمر میں ، آٹو ورکشاپس، چائے خانوں میں‌بیرا گیری، یا پھر سڑکوں پر بھکاری بننے پر مجبور ہیں۔

    آئیے ! تعلیمی انقلاب کے لیے اجتماعی کوشش کریں۔ جن لوگوں کو اللہ تعالی نے توفیق دی ہے وہ کسی نہ کسی مخلص تنظیم، سکول، فرض شناس پاکستانی کو بساط بھر مدد کرکے چند بچوں کے حصول علم کا ذریعہ ضرور بنیں۔

    والسلام علیکم
     
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    بھولے ہوئے اسباق کو یاد دلانے کا شکریہ نعیم بھائی۔
     
  3. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    نعیم بھائی ۔
    آپ نے درست کہا کہ ہم اپنی تاریخ پر فخر تو بہت کرتے ہیں لیکن اس سے سبق سیکھ کر عمل کی کوشش نہیں کرتے۔
     
  4. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی
    بہت شکریہ آپ نے تاریخ کے اوراق پلٹ کر ذہنوں سے گرد صاف کرنے کی کوشش کی آج بچوں سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کا کہا جاتا ہے علم حاصل کرنا تو اب محاورہ میں رہ گیا ہے
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب خان بھائی ، وسیم بھائی اور بزم خیال بھائی ۔
    پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ ۔
    یہ سب تو مشترکہ درد دل ہے۔ جسے یہاں بانٹ کر دل کا بوجھ ہلکا کر لیتے ہیں۔
    وگرنہ پاکستان کے نظام تعلیم میں‌علم کہاں ہے؟ کے موضوع پر تو شاید پوری تاریخ لکھی جاسکتی ہے۔
     
  6. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    سچی بات کہی آپ نے نعیم بھائی یہ درد دل ہے جو ہم بانٹتے ہیں بہت دکھ ہوتا ہے جب میں اپنے طالب علموں سے پوچھتا کہ بی اے ، بی ایس سی کے بعد کیا کرو گے تو بہت سے تو یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ وہ مستقبل میں کیا کریں گے کورس کے نام پر کتابیں لادی جاتی ہیں ان پر ! اپنے بچوں کے سکول کی اساتذہ کے ساتھ ہمیشہ بحث کرتا کہ مجھے میرے بیٹے اچھے انسان چاہئیں نہ کہ رٹا لگانے والے طوطے ! ایسے ہی سکولوں سے آنے والے بچوں کو ہر سال دیکھتا تھا کہ وہ مکھی پہ مکھی مارے جا رہے ہیں منزل کا تعین ہی نہیں کر پاتے وہ یہ ان کا قصور نہیں ہے ہمارا نظام تعلیم ہمارے سیاستدانوں کی طرح اب بے علم ہے ہمارے ملک کی پہلی پارلیمنٹ کے وڈیروں جاگیرداروں نے جو ظلم کیا نظام تعلیم اکھاڑ کر رکھ دیا پوری قوم کو اردو پڑھنے کی لئے ٹاٹوں پر بٹھا دیا اور اپنے بچے ایچی سن اور اسی طرح کے مہنگے سکولوں میں پڑھا کر کاٹھے انگریز ہم پر مسلط کر دئیے اور آج بھی ہمارا آزاد ملک منہ بگاڑ کر انگریزی بولنے والوں کو دوسروں پر فوقیت حاصل ہے نہ جانے ہم اپنی زبان کو اتنا کم درجہ کیوں دیتے ہیں جب سارا پنجاب پنجابی بولتا تھا گھروں میں ان کاٹھے انگریزوں نے اردو کو رواج دیا آہستہ آہستہ یہ مرض ایسا پھیلا کہ آج جب میں گاؤں جاتا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں کہ بیچاری دادیاں نانیاں اردو کے ہاتھوں ایسی مجبور ہیں کہ پنجابی بچوں کے ساتھ بولنے پر شائد بہو کے عتاب کا نشانہ بنیں معاشرے کو دو حصوں میں کاٹ دیا جاتا ہے ہم لوگ بھی اس کا شکار ہوئے ہمارے ساتھ گھر میں پنجابی بولی گئی لیکن آج ہم بہت اچھی اردو بولتے اور لکھتے ہیں لیکن آج ہم نےبھی اپنے بچوں کو اردو سے آغاز کیا سکول انگلش میڈیم ڈھونڈتے ہیں آج سے پچاس سال بعد جب گاؤں گاؤں میں نانیاں دادیاں بچوں کے ساتھ انگلش بولیں گی تو یہ کاٹھے انگریز پھر کونسی نئی زبان نکالیں گے دوسروں سے اپنے آپ کو معتبر ثابت کرنے کے لئے!
    اللہ تعالی ہمیں اپنے اپ پر فخر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ! آمین
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بزم خیال بھائی ۔ آپ نے بہت خوب تجزیہ کیا ۔ واقعی حقیقت یہی ہوچکی ہے۔
    اور آپ نے اپنی آخری سطر میں بہت بڑا سوال چھوڑ دیا ہے۔ اگر ہم اسی "کوا چلا ہنس کی چال " کے مصداق آگے بڑھتے رہے تو ہماری اگلی چند نسلوں کا کیا حشر ہوگا۔
     
  8. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    دردمندانہ تحریر ہے جس میں وقت کے اہم تقاضے کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے۔
    جزاک اللہ ۔
     
  9. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی اب تو اخبارات میں رسائل میں ٹی وی ریڈیو غرض ہر جگہ تبصرے تجزیے ہوتے رہتے ہیں مگر افسوس صدافسوس کہ میں نہ مانوں کی ضد پر ہر کوئی چل رہا ہے
    آج صبح ہی میرے کزن کا لاہور سے فون آیا یہی رونا رو رہا تھا بچوں کو سکول وکالج چھوڑنے اور لینے جاتا ہے کہتا ہے طوفان بد تمیزی ہے سوٹ بوٹ پہنے گاڑی چلانے کے انداز سے پڑھے لکھے سمجھدار نظر نہیں آتے پھر اسے میں نے ایک بس کے پیچھے لکھا ایک شعر جو کبھی پڑھا تھا وہ سنایا

    عقل ہووے تے سوچاں ای سوچاں
    بے عقلاں نوں موجاں ای موجاں
     
  10. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی سوچ ہے اس پر عمل پیرا ہونا چاہئے
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ سب بہن بھائیوں کا بہت شکریہ ۔
    انشاءاللہ قطرے سے قطرہ ملتا رہا تو ایک دن یہ طغیانِ دریا ضرور بنے گا۔
     
  12. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    انشاءاللہ قطرے سے قطرہ دریا ضرور بنے گا۔
    نعیم بھائی اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
     
  13. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    تعلیم بہت ضروری ھے اس میں کوئی شک نہیں، مگر تعلیم کے ساتھ جس چیز کی ضرورت ہوتی ھے وہ ھے تربیت ، تربیت کے بنا آپ محض تعلیم سے ایٹم بم تو شاید بنا سکتے ھیں اچھا معاشرہ قائم نہیں‌ کر سکتے
    جن سوٹ بوٹ والوں کا ذکر خیال جی کر رھے ھیں یہ تعلیم یافتہ تو ہوں گے مگر تربیت سے کوسوں دور
    اسلام نے اگر تعلیم پہ زور دیا ھے تو کئی زیادہ زور تربیت بھی دیا ھے لاتعداد حدیثیں ملیں گے‌آپ کو اس
    پہ ، مگر ہمیں‌غرض ھے تو صرف ڈگریوں سے،
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے بھی بہت فکر انگیز باتیں بتائی۔ بہت شکریہ ۔
     
  15. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    یہی تو اب رونا رہ گیا ہر کوئی تعلیم کے پیچھے اس لئے بھاگتا ہے اچھا معیار زندگی ہو اچھے خلاق و اطوار تو تربیت کے مرہون منت ہیں اسی لیے نپولین نے کہا تھا تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمھیں اچھی قوم دوں گا۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    مادیت پرستی کا دور ہے ۔ مشینی سی زندگی ہے۔ ہر سانس ، ہر حرکت، ہر کاوش کا مقصد و مدعا فقط پیسہ بنانا ہی رہ گیا ہے۔ الا ماشاءاللہ ۔ اس لیے علم کا مقصد بھی فقط پیسہ کمانا ہی ٹھہر گیا۔ حالانکہ " اقراء بسم ربک الذی خلق" کے پہلے فرمانِ الہی نے " پڑھو ! اپنے رب کے نام سے ، جس نے تخلیق فرمائی " کے مختصر جملے میں تین اہم ترین احکامات واضح فرما دیے۔۔۔
    نمبر 1 ۔۔ پڑھنا ۔ علم حاصل کرنا
    نمبر 2 ۔۔ مقصد علم = رب کے نام کی پہچان (عرفانِ الہی )
    نمبر 3 ۔۔ تخلیق = رب کی شانِ خالقیت ، یعنی جو جو مخلوق ہے، خود انسان کی اپنی ذات سے لے کر نبادات، جمادات، کائنات اور مافوق الکائنات یعنی جو جو تخلیقِ الہی ہے اس کو جاننا ۔

    تاریخ اسلام گواہ ہے کہ جب تک ہم نے ان تین مقاصد کے لیے حصولِ علم کی جدوجہد جاری رکھی ۔ ہم دنیا میں کامیاب و کامران رہے ۔ دنیائے سائنس سے لے کر دنیائے روحانیت تک مسلمانوں کی حکمرانی رہی ۔ اور جب ہم ان مقاصد سے دور ہوگئے، ہمارے پاس ڈگری یافتہ ماسٹرز، ڈاکٹرز، مولانا حضرات تو رہ گئے ۔ لیکن صاحبانِ دانش، صاحبانِ حکمت، صاحبانِ روحانیت اور صاحبانِ عرفان کم ہوتے چلے گئے ۔ (الا ماشاءاللہ ) ۔

    اللہ تعالی ہمیں علم نافع اور عملِ صالح کی جستجو عطا فرمائے۔ آمین
     
  17. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم۔ ایک اور اہم مضمون پڑھنے کو مل گیا ۔ جزاک اللہ ۔
     
  18. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ نعیم بھائی آپ نے ایک اہم سوچ کی نشاندہی کی ہے جو آج کی اس مادیت پرستی کے دور میں جہاں آدمی اشراف انسانیت کے رتبہ سے بہت نیچے دکھائی دینے لگا ہے جنجھوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنا فرض منصبی جان سکیں اشرف المخلوقات کا تغمہ سجانے سے ہمیں اس کائنات کا اختیار کل حاصل نہیں ہو گیا تجسس اور تحقیق کائنات کے اسرار و رموز سے آگہی تو ممکن ہے لیکن تسخیر ممکن نہیں اللہ تبارک تعالی نے بہت سی باتوں کو ہماری رہنمائی کے لئے بیان فرما دیا جسے سائنس اور میڈیکل سائنس نے آج ثابت کیا ہے 1200 آیات ایسی ہیں جو مختلف سائنسز کے متعلق ہیں
    سورة النّحل

    ہم نے تم پر (ایسی) کتاب نازل کی ہے کہ (اس میں) ہر چیز کا بیان (مفصل) ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے (۸۹)


    اللہ تعالی ہمیں قرآن الکریم کا صحیح مفہوم سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام برادر بھائی ۔ دعاؤں کے لیے شکریہ ۔
    آج کل آپ کم نظر آتے ہیں ۔ براہ مہربانی ذرا اپنے علمی وفکری مراسلات سے مستفیض ہونے کا موقع دیتے رہا کریں۔ شکریہ
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم بزم خیال بھائی ۔ جزاک اللہ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں