1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مسجد قبا کی شان

Discussion in 'تعلیماتِ قرآن و حدیث' started by ذوالقرنین کاش, May 25, 2008.

  1. ذوالقرنین کاش
    Offline

    ذوالقرنین کاش ممبر

    Joined:
    Apr 25, 2008
    Messages:
    383
    Likes Received:
    3
    مسجد قبا کی شان

    قبا مدینہ منورہ کے جنوب میں بالائی علاقہ ہے۔ حضور اکرم ضلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو عمروبن عوف قبیلہ قبا میں آباد تھا۔ آپ نے تین دن اس جگہ پر قیام فرماکر اہلِ قبا کی درخواست پر مسجد قبا کی بنیاد ڈالی آپ نے اہلِ قبا کو حکم دیا کہ پتھر جمع کرو اور اپنی چھڑی سے قبلہ کے تعین کےلئے ایک خط کھینچا۔ اور اپنے دستِ مبارک سے ایک پتھر بنیاد میں رکھا۔ پھر صحابہ کرام کو حکم دیا کہ ہر شخص ایک ایک پتھر ترتیب سے رکھے۔ آپ اس مسجد کی تعمیر کےلئے خود پتھر ڈھوتے تھے۔ قرآن کی یہ آیت ترجمہ ”البتہ مسجد وہ ہے جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی“ اسی مسجد قبا کی شان میں نازل ہوئی۔ اور بنی عمروبن عوف کے لئے یہ ایک ترجمہ” اس مسجد میں بہت سے مرد ہیں جو طہارت کو محبوب رکھتے ہیں اور اللہ طاہرین کو محبوب رکھتے ہیں“ نازل ہوئی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”آپ نے فرمایا وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر ہے وہ اول دن سے مسجد قبا ہے“ صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ضلی اللہ علیہ وسلم قبا کی زیارت کےلئے کبھی سوار اور کبھی پیادہ پا تشریف لے جاتے تھے اور اس میں دو رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ صحیح بخاری میں ایک دوسری روایت میں ہے ”آنحضرت ضلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتہ سوار اور پیدل مسجد قبا تشریف لایا کرتے تھے“۔
    خلفائے راشدین کے زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد قبا کی زیارت کو آئے کسی شخص کو وہاں نہ پایا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ”قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں نے پیغمبر خدا کو اس حال میں دیکھا ہے کہ اپنے اصحاب کے ہمراہ اس مسجد کی تعمیر کےلئے پتھر ڈھوتے تھے۔ خدا کی قسم اگر یہ مسجد اطراف عالم کے کسی دور دراز گوشے میں بھی ہوتی تو ہم اپنے اونٹوں کے کلیجے اس کی طلب میں دفن کر دیتے۔“ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھجور کی سوکھی شاخوں سے جھاڑو بناکر مسجد کو صاف کیا۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا”مسجد قبا میں دو رکعت ادا کرنا میرے نزدیک اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ دو مرتبہ بیت المقدس کی زیارت کروں“ اور مزید فرمایا”اگر تم یہ جان لو کہ اس مسجد میں کیا بھید پوشیدہ ہیں تو اس کی زیارت کےلئے ہر امکانی کوشش کیا کرو“۔
    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا ”جس نے چار مسجدوں، مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور مسجد قبا میں نماز پڑھی اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے“۔ ترمذی شریف میں حدیث مبارکہ ہے کہ”مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرے کے برابر ہے“ قدیم دور سے یہ مسجد مسلمانوں کی توجہ کا مرکز رہی۔ شاہ فہد نے 8 صفر 1405ھ کو اس کی جدید تعمیرو توسیع کا بنیادی پتھر نصب کیا۔ اور ایک سال کے بعد اس کی تعمیر مکمل ہونے پر مسجد نمازیوں کےلئے کھول دی گئی۔
    مسجد کا ہال کمرہ مستطیل ہے۔ اور اندرون مسجد صحن ہے۔ جس کے اطراف میں دالان ہیں جن کے دروازوں کارخ صحن کی طرف ہے۔ دو منزلہ شمالی حصہ عورتوں کےلئے مخصوص ہے، مردوں اور عورتوں کے داخلے کے دروازے جدا جدا ہیں۔ مسجد پر 56 چھوٹے گنبد ہیں جن کا قطر 6 میٹر ہے، اور چھ بڑے گنبد ہیں جن کا قطر 12 میٹر ہے۔ مسجد کے دروازوں پر آٹھ گنبد ایک دوسرے سے متصل ہیں۔ اور مسجد کے چاروں کونوں پر چار مینار ہیں۔ جو ایک دوسرے کے ہم شکل ہیں۔ اور سطح زمین سے سینتالیس میٹر اونچے ہیں مسجد کی چار دیواری ساڑھے تین میٹر تک گرینا ئٹ پتھر سے تعمیر کی گئی ہے اور صحنِ مسجد میں سنگِ مر مر اور منقش گرینائٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ صحن کو چھپر سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ جو بوقت ضرورت کھولا بند کیا جاسکتا ہے۔ الیکٹرانک ذریعہ سے بوقت ضرورت نمازیوں کو دھوپ کی تمازت سے بچانے کے لئے یہ انتظام مسجد نبوی کے صحن میں بھی چھتریوں کے ذریعے کیا گیا ہے۔ اماموں اور موذنوں کےلئے مشرق کی جانب پانچ مکانات تعمیر کئے گئے ہیں جہاں مختلف انتظامی دفاتر بھی ہیں۔ اس طرح مسجد ومتعلقات کا کل رقبہ13 ہزار500 سو مربع میٹر پر مشتمل ہے اور مسجد کے اندر اور باہر فرش پر بیس ہزار افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ بیرونی فرش کا رقبہ چوبیس سو چوہتر مربع میٹر ہے۔ مسجد کے ارد گرد پارکنگ کا انتظام ہے۔ مسجد سے ملحق مشرقی جانب مردوں کےلئے چوبیس بیت الخلا اور ایک سو اڑسٹھ وضو کی ٹونٹیاں ہیں جبکہ خواتین کےلئے بائیس بیت الخلا اور سینتالیس وضو کی ٹونٹیاں ہیں۔ مردوں کی نماز گاہ 5035 مربع میٹر اور عورتوں کی نماز گاہ 750 مربع میٹر پر مشتمل ہے مردوں کی ضروریات اور وضو خانے 602 مربع میٹر اور عورتوں کےلئے 255 مربع میٹر جگہ رکھی گئی ہے دفاتر کےلئے 351 مربع میٹر، بازار کےلئے 340 مربع میٹر اور پارکنگ وغیرہ سمیت مسجد کا کل رقبہ 13500 مربع میٹر ہے۔ اس مسجد کی عمارت میں مختلف حجم کی تینتیس لاکھ اینٹیں استعمال کی گئی ہیں اور چھ ہزار مربع میٹر سنگِ مرمر استعمال کیا گیا ہے۔ :titli: :titli: :titli:
     
  2. کاشفی
    Offline

    کاشفی شمس الخاصان

    Joined:
    Jun 5, 2007
    Messages:
    4,774
    Likes Received:
    16
    جزاک اللہ ۔۔۔بہت خوب دوست۔
     
  3. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ الخیر ذوالقرنین بھائی ۔
    شئیر کرنے پر شکریہ
     
  4. مریم سیف
    Offline

    مریم سیف ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Jan 15, 2008
    Messages:
    5,303
    Likes Received:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ۔۔
     
  5. سیف
    Offline

    سیف شمس الخاصان

    Joined:
    Sep 27, 2007
    Messages:
    1,297
    Likes Received:
    2
    ذوالقرنین بھائی آپ کا جواب نہیں۔
     
  6. عبدالرحمن سید
    Offline

    عبدالرحمن سید مشیر

    Joined:
    Jan 23, 2007
    Messages:
    7,417
    Likes Received:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    ماشااللٌہ ذولقرنین بھائی، بہت ھی خوبصورت لکھا ھے،!!!!!
    مگر آج کل آپ کہاں ھیں،!!!!!!
     

Share This Page