1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مزا تھا ان کو جو بلبل سے دوبدو کرتے ابراھیم ذوق

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از سید شہزاد ناصر, ‏19 اکتوبر 2015۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    مزا تھا ان کو جو بلبل سے دوبدو کرتے
    کہ گل تمھاری بہاروں میں آرزو کرتے

    مزے جو موت کے عاشق بیان کبھو کرتے
    مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے

    غرض تھی کیا ترے تیروں کو آب پیکاں سے
    مگر زیارت دل کیونکر بے وضو کرتے

    اگر یہ جانتے چن چن کے ہم کو توڑیں گے
    تو گل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے

    یقین ہے صبح قیامت کو بھی صبوحی کش
    اٹھیں گے خواب سے ساقی سبو سبو کرتے

    سمجھیو دار رسن تا روسوزن اے منصور
    کہ چاک پردہ حقیقت کا ہیں رفو کرتے

    نہ رہتی یوسف کنعاں کی خوبی بازار
    مقابلہ میں جو ہم تجھ کو روبرو کرتے

    چمن نہ تھا کہ زمانہ کے انقلاب سے ہم
    تیمم آب سے اور خاک سے وضو کرتے

    سراغ عمر گزشتہ کا لیجیئے گر ذوق
    تمام عمر گزر جائے جستجو کرتے​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں