جس شخص کو اوپر کی کمائی نہیں ہوتی سوسائٹی اس کی کبھی "ہائی" نہیں ہوتی تب تک تو بھری بزم میںلگتا ہے معزز جب تک کہ غزل اس نے سنائی نہیں ہوتی پولیس کرا لیتی ہے ہر چیز برآمد اس سے بھی کی جس نے یہ چرائی نہیں ہوتی دھوکہ و فریب اس میں ہیں بس اس کے علاوہ اس شہر میں کوئی بھی برائی نہں ہوتی کرتی ہے اسی روز وہ شاپنگ کا تقاضا جس روس میری جیب میں پائی نہیںہوتی