1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مزاجِ یار جو برہم زرا سا لگتا ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏18 مئی 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    مزاجِ یار جو برہم زرا سا لگتا ہے
    تو سارا شہر ہی مجھ کو خفا سا لگتا ہے

    ہے جب سے چھوڑ دیا مجھ کو ایک اپنے نے
    ہر ایک شخص مجھے بےوفا سا لگتا ہے

    اداسی ذہن پہ چھائی ہے ایسی اس کے بعد
    کہ محفلوں کا مزہ کرکرا سا لگتا ہے

    وہ بےوفا ہے مگر پھر بھی جانے کیوں مجھ کو
    کوئی گلہ کرے اس کا برا سا لگتا ہے

    کچھ اس لیۓ بھی میں یارو اسی پہ مرتا ہوں
    وہ سارے شہر سے مجھ کو جدا سا لگتا ہے

    وہ میرے شعر کو پڑھ کر کچھ اس طرح بولے
    یہ آدمی تو کوئی دل جلا سا لگتا ہے

    ہے اس کے لہجے میں باقرؔ مٹھاس ہی ایسی
    وہ اجنبی ہے مگر آشنا سا لگتا ہے

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     
    فیاض أحمد اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں