1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مردہ معاشرے کا زندہ سوال

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از نذر حافی, ‏20 اپریل 2013۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    مردہ معاشرے کا زندہ سوال
    نذر حافی
    ہر انسان کے اندر ایک انسان موجود ہے جو اس کی رہنمائی کرتارہتاہے،یہ جملہ نجانے کہاں سے میرے ذہن میں گھس گیا تھا،ہر روز اس طرح کی بہت ساری باتیں میرے دل و دماغ میں جنم لیتی ہیں جنہیں میں جھٹک کر ذہن سے نکال دیتاہوں،میں کل سوچ رہاتھا کہ کیاخدا اتنا بڑا پتھر بنا سکتاہے کہ جسے خود بھی نہ اٹھا سکے،پھر مجھے خیال آیااُف اُف یہ تو گناہ ہے،میں اپنے دماغ میں اٹھنے والے بہت سارے سوالوں کو گناہ سمجھ کر قتل کردیتا ہوں اور انہیں وہیں دماغ میں ہی دفن کردیتاہوں۔
    اس طرح بچپن سے لے کر اب تک میرے دماغ میں سوالوں کا قبرستان بن گیاہے۔ایک ایسا قبرستان جس میں دفن ہر لاش ابھی تک زندہ ہے،اسے جب بھی موقع ملتاہے تووہ اٹھ کر کھڑی ہوجاتی ہے۔میں اسے پھر مار دیتاہوں کہ لاشوں کا زندہ ہونا یا زندہ کرنا یہ خرافات میں سے ہے۔یعنی گناہ کے بعد دوسری چیز جو مجھے ڈراتی ہے وہ خرافات ہیں۔
    آج صبح میں نے سوچا کہ چلیں کسی سے پوچھ لیتے ہیں کہ گناہ اور خرافات کہتے کسے ہیں؟یہ پوچھنا تو اچھی بات ہے لیکن اب کسی کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ میری ایسی واہیات باتوں کے بارے میں جواب دے؟ لیں جی یہ واہیات کیاہوتاہے؟ یعنی اب کل ملاکر تین معمے ہوگئے،گناہ،خرافات اور واہیات۔
    میرے اندر کاانسان شاید ابھی تک سویاہوا ہے اس لئے مجھے اپنے باطن سے ان سوالوں کاکوئی جواب نہیں ملا۔ جب تک میرے باطن کاانسان سویاہے چلیں کہیں نوکری ووکری ڈھونڈ لیتے ہیں۔۔۔
    ٹھک ٹھک ٹھک۔۔۔میں نے دروازے پر دستک دی میرے ہاتھوں میں چندفائلیں تھیں جن میں میری سی وی اور اسناد وغیرہ تھیں۔ دروازہ کھلا ۔۔۔جی فرمائیے جی نوکری چاہیے۔۔۔ہم نے فورا جواب دیا جی نوکری نہیں ہے۔۔۔ہمیں فورا جواب ملا
    اچھا تو یہ نوکری کیسے ملتی ہے؟
    اب یہ چوتھا معمّہ بن گیا میرے اردگرد جسے دیکھو وہی نوکری کررہاہے اور جس سے پوچھو وہی کہہ رہاہے کہ نوکری نہیں ملتی۔
    اسی دوران میرا باطنی انسان بیدار ہوا اور اس نے مجھے کہا کہ نوکری کے بجائے بڑے صاحب کا پوچھو،ان سے براہِ راست ملو اور انہی سے نوکری کی بات بھی کرو۔
    ہوں یہ بھی ٹھیک ہے۔
    اگلے روز پھر: ٹھک ٹھک ٹھک۔۔۔میں نے دروازے پر دستک دی
    جی فرمائیے۔۔۔؟
    جی بڑے صاحب سے ملنا ہے
    جی وہ سیٹ پر نہیں ہیں۔
    اس کے بعد دروازہ تڑاخ سے بند ہوا
    چند روز دروازوں کی تڑاخ تڑاخ سن کر میرے کان بہرے ہوگئے۔
    عجیب بات ہے،سڑکوں پر جسے دیکھو وہی بڑا صاحب ہے،لیکن دفتروں میں کوئی بھی سیٹ پر نہیں۔
    اب بڑے صاحب سے کیسے ملا جائے؟ یہ ہوا پانچواں معمّہ،
    پھر اگلے روز : ٹھک ٹھک ٹھک۔۔۔میں نے دروازے پر دستک دی جی فرمائیے۔۔۔؟
    جی بڑے صاحب سے ملنا ہے
    جی تشریف لائیے۔۔۔
    میں حیران ہوا ،دروازہ کھلا،اندر خوبصورت کمرے میں ایک بزرگ ٹھاٹھ کے ساتھ بیٹھے تھے،ان کی خوبصورت داڑھی،ہاتھ میں تسبیح،خوبودار لباس،یہ سب کچھ دیکھ کر مجھے ایک خواب سا لگا،
    میں نے جھجکتے ہوئے عرض کیا کہ مجھے نوکری چاہیے،
    انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ کوئی بات نہیں مل جائے گی۔کل سے ہمارے آفس میں ہی آجاو۔
    میرے دومعمّے تو ابھی حل ہوگئے تھے میں نےگھبراتے ہوئے کہا کہ آپ کا شکریہ
    کہنے لگے خدا کا شکریہ ادا کرو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔میرا تیسرا معمہ بھی حل ہوگیا اوہو۔۔۔جی اچھا۔۔۔
    پھر بولے دیکھو بیٹا ،لوگوں سے امیدیں رکھنا،لوگوں کے سامنے جھکنا اور لوگوں کی خوشامد کرنا یہ سب گناہ ہے۔۔۔
    جی جی ۔۔۔میرا چوتھا معمّہ بھی حل ہوگیا
    میں نے خدا حافظی کے لئے جھک کر سلام کیا اور واپس مڑنے لگا تو وہ اٹھ کر کھڑے ہوگئے ،کہنے لگے دیکھو بیٹا اس طرح جھکنا اور ٹیڑھے ہوکر خدا حافظی کرنا وغیرہ یہ سب خرافات ہیں۔جی جی۔۔۔
    میرا پانچواں معمّہ بھی حل ہوگیا
    میں نے بالکل سیدھے کھڑے ہو کر خدا حافظ کہا لیکن باہر نکلنے سے پہلے دل مچلا کہ ایک مرتبہ پھر شکریہ بلکہ بہت بہت شکریہ ادا کرلوں۔
    میں نے کہا جناب میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ ۔۔۔
    بزرگ بولے کہ دیکھو یہ واہیات باتیں اچھی نہیں ہیں،جاو اور کل وقت پر آجانا،جی جی۔۔۔میرا چھٹا معمہ بھی حل ہوگیا۔
    میں کمرے سے باہر نکلا تو میرے چھ معمے حل ہوچکے تھے لیکن جب اندر داخل ہوا تو میرے حساب میں کل پانچ معمّے تھے۔یہ چھٹا معمّہ کہاں سے آیا؟
    اگلے روز میں اعلی الصبح دفتر پہنچا۔۔۔ پورا دن کام کرنے کی وجہ سے میرا بدن بہت گرم تھالیکن بدن سے زیادہ میری مٹھی گرم تھی،اذان کا وقت ہوا،مجھے گرم مٹھی کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے شرم سی محسوس ہوئی۔
    اگلے روز میں نے مٹھی کھلی چھوڑ دی آج پورا دن فتر میں سنّاٹا رہا،سردی کے مارے سب لوگ کانپ رہے تھے۔اذان کے وقت بڑے صاحب نے مجھے کمرے میں بلایا،کمرے میں وہی خوبصورتی،خوشبو اور روحانیت تھی لیکن صاحب کے پورے جسم پر سردی کے سرکنڈے نظر آرہے تھے،کپکپی ان پر طاری تھی،انہوں نے غصے سے مجھے گھورا اور سردی کے خاتمے کے لئے میرا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر بھینچا،آہستہ آہستہ میری مٹھی پھر سے گرم ہونا شروع ہوگئی،دفتر میں گہما گہمی آگئی اور یوں جب سے میری مٹھی باقاعدہ گرم ہونے لگی میرے دماغ کا قبرستان ہمیشہ کے لئے مسمار ہوگیا اور اس میں دفن زندہ لاشیں ہمیشہ کے لئے مر گئیں۔
    اب میں مردہ سوال نہیں ڈھونڈتا،اب ہمیشہ زندہ سوال میرے سامنے رہتاہےکہ مٹھی کیسے گرم کروائی جائے اور مٹھی کیسے گرم کی جائے۔
    یہ آج کے مردہ معاشرے کا زندہ سوال ہے؟ اسے ذہن پر سوار کر لیجئے باقی سارے سوالات آپ کے ذہن سے نکل جائینگے۔
    آپ سے ہر جگہ پوچھا جائے گا۔آپ کی آمدن کتنی ہے؟ اگر کہیں پر کو ئی مشکل پیش آجائے تو کیا آپ حل کروا سکتے ہیں؟ یعنی کیا آپ کی مٹھی گرم ہوتی ہے اور کیا آپ مٹھی گرم کرنا جانتے ہیں؟
     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جناب نذر حافی صاحب آپ کی لڑی مناسب مقام پر منتقل کی جا رہی ہے ۔
     
  3. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    جی شکریہ۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں