مرج البحرین - حمدیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ نعتیہ غزل مرج البحرین حمدیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ نعتیہ غزل ایک نشہ ہے کہ چھائے ہے تیرے نام کے ساتھ اک تسلی ہے کہ آئے ہے ترے نام کے ساتھ عنبر و عود لٹائے ہے تیری یاد جمیل ایک خوشبو ہے کہ آئے ہے ترنے نام کے ساتھ گویا کونین کی دولت کو سمیٹا اس نے دل کی دنیا جو بسائے ہے ترے نام کے ساتھ دل تصور میں ترے ڈوب گیا ہو جیسے آنکھ بھی اشک بہائے ہے ترے نام کے ساتھ حشر کیا ہو گا تمنا کا تری دید کے وقت آرزو حشر اٹھائے ہے ترے نام کے ساتھ ہے ترا ذکر حلاوت میں کچھ ایسا کہ زباں اک نیا ذائقہ پائے ہے ترے نام کے ساتھ طرفہ اک رنگ محبت کا اثر دیکھا ہے روح بھی وجد میں آئے ہے تیرے نام کے ساتھ لذت درد بفیض غم جاناں، جاناں! جذبہ شوق بڑھائے ہے ترے نام کے ساتھ تجھ سے منسوب غزل کر کے کمال اترائے اپنی توقیر بڑھائے ہے ترے نام کے ساتھ فقیر پروفیسر باغ حسین کمال (رحمتہ اللہ علیہ
جواب: مرج البحرین بلال جی پڑھنے سے پہلے کیسے تاثرات دے دیتے اب پڑھا ھے خوب لکھا ھے بہت شکریہ اس شئیرنگ کے لئے