1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محفوظ خزانہ

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏13 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    محفوظ خزانہ

    انسان کی دو خواہشیں ایسی ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوںگی ،علم کا خواہش اور دنیا کی خواہش ۔ علم حاصل کرو ،کیوں کہ اللہ کی رضا کے لیے جو علم حاصل کیاجاتاہے اس علم کی تعلیم خشیت ہے ، طلب عبادت ہے، مذاکرہ تسبیح اور تلاش جہاد(کے برابر اجر رکھتی)ہے۔بے علموں کوعلم سکھاناصدقہ ہے، علم حلال و حرام کا نشان ہے، دنیاو عاقبت میں روشنی کا ستون ، تنہائی میں مونس وہم دم ،پردیس میں رفیق وساتھی ، خلوت میں ندیم وہم راز ، مصیبت کوہٹانے والا، دشمن کے مقابلے میں ہتھیاراوردوستوں کے درمیان (صاحب علم کے لیے باعثِ) زینت ہے۔مجھ سے علم سیکھو، مجھ سے علم سیکھو۔باپ کا بیٹے(اولاد) کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی عطیہ نہیں کہ اس کی تعلیم و تربیت اچھی کرے۔میری کمر دو آدمیوں نے توڑدی ہے:ایک جاہل عابدو زاہد نے ، دوسرے دین کی ہتک وتوہین اور بے توقیری کرنے والے عالم نے۔علم بغیر عمل کے وبال ہے اور عمل بغیر علم کے گمراہی ہے۔جاہل کوایک دفعہ عذاب دیاجائے گااور اور عالم بے عمل کو سات دفعہ۔جو شخص تلاش علم میں نکلا،وہ اپنی واپسی تک گویااللہ تعالیٰ کی راہ پر چلتارہا۔عالم بے عمل کی مثال ایسی ہے جیسے اندھے نے چراغ اٹھایا ہو، کہ لوگ تو اس سے روشنی حاصل کرتے ہیں اور وہ خود محروم رہتاہے۔(یہ قول حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ السلام سے بھی منسوب ہے،واللہ اعلم!)انسان کے تین حصے ہیں۔ ایک اللہ کا ،ایک اپنا اور ایک حصہ کیڑے مکوڑوں کا اور جو حصہ اللہ کا ہے وہ روح کا ہے، اور جو حصہ اپنا ہے وہ اصل میں عمل ہے، اور جو کیڑے مکوڑوں کا ہے ،یہ وہی جسم ہے جس پر ہم بہت ناز کرتے ہیں۔ مال کی ہر وقت چوری کا خطرہ رہتاہے مگر علم ان خطرات سے محفوظ ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں