1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبوبِ خدا (ص) کی محبوب ادائیں

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏25 جولائی 2006۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    محبوبِ خدا (ص) کی محبوب ادائیں

    مصحفے را ورق ورق دیدم
    ہیچ سورت نہ مثلِ صورتِ اوست​
    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل آویز پیکرِ حسن و جمال اور مرقعء زیب و رعنائی ہر دور میں اہلِ ایمان کی توجہ اور والہانہ عقیدت و شیفتگی کا مرکز و محور رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ وہ اس بات کا ادراک حاصل کرنے کے بھی مشتاق تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقامِ محبوبیت پر فائز ہونے کے باوجود اپنے صحابہ اور دیگر عام انسانوں کے ساتھ کیسے گھل مل کر رہتے تھے! آپ کا اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، سونا جاگنا، رہن سہن، بود و باش اور عام انسانی رویے کیسے تھے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لباس، کھانے کے برتن، سواری کے جانور اور روزمرہ زندگی کے دیگر معمولات و مشاغل کس نوعیت اور انداز کے تھے! بظاہر چھوٹی نظر آنے والی یہ باتیں محبوبِ رب ذوالجلال کی وہ ادائیں ہیں، جن کا تذکرہ عشاقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے نہ صرف حرزِ جاں ہے بلکہ اِنہیں سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جان کر اِن پر عمل پیرا ہونا وہ توشہء آخرت سمجھتے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حسین و دلکش ادائیں غلامانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کتنی محبوب ہیں اس کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اﷲ علیہ نے ساری زندگی خربوزہ کھانے سے اس لئے گریز کیا کہ انہیں اس بات کا علم نہ ہوسکا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خربوزہ کیسے کھایا تھا۔ علامہ اقبال نے اس کا ذکر بزبان شعر یوں کیا ہے:

    کاملِ بسطام در تقلیدِ فرد
    اجتناب از خوردنِ خربوزہ کرد​

    آج بھی اہل ایمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ان اداؤں کو دہرانا نہ صرف باعثِ سعادت بلکہ اپنے ایمان کی تکمیل کا ذریعہ گردانتے ہیں۔

    1۔ مزاج اقدس

    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزاجِ اقدس میں رقت، نرمی اور گداز کا عنصر بدرجہ اتم دیکھا جاسکتا تھا۔ اس کا خمیر عشقِ الہٰی سے اٹھایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرتاپا رحمت تھے، اتنے شفیق اور نرم خو کہ سختی نام کو بھی نہیں پائی جاتی تھی، اور خود ستائی و خودنمائی کا شائبہ تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ میں نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزاجِ مبارک میں فطری طور پر جلال و جمال کا ایک حسین امتزاج پایا جاتا تھا لیکن جہاں تک معمولاتِ روز و شب کا تعلق ہے عملاً جمال کی کیفیت غالب دکھائی دیتی تھی۔

    سیدنا علی المرتضی کرم اﷲ وجھہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف جمیلہ کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

    أجود الناس صدرًا، و أصدق الناس لهجةً، و ألينهم عريکة-

    (ترمذی، الجامع الصحیح، 5 : 599، ابواب المناقب، رقم : 3638)

    ”حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دل کے سب سے بڑھ کر سخی، زبان میں سب سے بڑھ کر سچے اور مزاج کے سب سے بڑھ کر نرم تھے۔“

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزاجِ اقدس کا کماحقہ ادراک تو ممکن ہی نہیں، البتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیکر فقر و غنا تھے، عجز و انکسار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دِل نواز شخصیت کا جزوِ لاینفک تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے بھی عجز و انکساری سے کام لیا کرتے تھے اور بعداَز خُدا بزرگ توُئی کے منصبِ جلیلہ پر رونق افروز ہوتے ہوئے بھی عام انسانوں میں گھل مل جایا کرتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ طرزِ عمل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین میں اعتماد پیدا کرتا اور وہ خود اعتمادی سے زندگی کا سفر جاری رکھتے۔

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی مجلسی زندگی میں مساوات کا کامل ترین نمونہ تھے، اپنے عمل سے کسی میں احساس کمتری پیدا نہ ہونے دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سیرت و کردار طبقاتی کشمکش اور قبائلی و نسلی تفاخر اور مباہات سے یکسر پاک تھا۔ غریبوں، مسکینوں اور معاشرتی طور پر کم تر حیثیت کے لوگوں سے یوں گھل مل جاتے کہ مجلس میں ہر شخص کو سماجی مرتبہ سے قطع نظراپنی بات کھل کر کرنے کی اجازت تھی، اپنے ما فی الضمیر کے اظہار میں کسی پر کوئی پابندی نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں ہر سطح پر جمہوری شعور کو فروغ ملتا اور حقوقِ انسانی کی پاسداری کا عملی اہتمام ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیغمبرانہ زندگی جس انقلابی جدوجہد سے عبارت تھی اس سے ہر قدم پر مساوی انسانی حقوق کا درس ملتا ہے۔ ہر فرد اپنی حاجت بیان کرتا اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ممکنہ حد تک ہر ایک کی دستگیری فرماتے۔ ایثار و بے نفسی کی ایسی مثالیں قائم کیں جو ہر دور کے لئے لائق تقلید ہیں۔ دوسروں کا سامان اٹھا کر ان کے گھروں تک پہنچا دینا، ہمسایوں کی ضروریات کا خیال رکھنا، ان کے لئے بازار سے سودا سلف خرید کر لانا، بکریوں کا دودھ دوہنا، اپنے جوتے خود مرمت کرنا، مسکینوں اور یتیموں کی دستگیری کرنا، غلاموں پر شفقت اور محروم المعیشت انسانوں کے مسائل کے حل میں معاونت کرنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روز مرہ کا معمول تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجلس میں اپنے لئے امتیازی جگہ پسند نہ کرتے بلکہ جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتے۔

    حضرت ابوذر غفاری اور حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں:

    کان رسول اﷲ يجلس بين ظهری أصحابه، فيجیء الغريب فلا يدری أيّهم هو، حتی يسأل-

    (ابوداؤد، السنسن، 4 : 225، کتاب السنہ، رقم: 4698)

    ”حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے درمیان اس طرح گھل مل کر تشریف فرما ہوتے کہ اجنبی لوگ آتے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہچان نہ سکتے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں سوال کرتے۔“

    2۔ حسنِ تکلم اور شیریں گفتاری

    آقائے دو جہاں حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گفتگو اس قدر شیریں، دلکش اور دلآویز ہوتی کہ اس کا ہر ہر لفظ سامع کے دل میں ترازو ہو جاتا۔ حسنِ تکلم میں اس قدر دلکشی و رعنائی پائی جاتی کہ شہد کی مٹھاس بھی پیچھے رہ جاتی، بات کو زیادہ طول دیتے نہ بالکل اختصار ہی سے کام لیتے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گفتگو ایسا حسنِ اعتدال لئے ہوتی کہ ہر نکتہ وضاحت سے کھل کر سامنے آ جاتا، اور مخاطبین کے لئے کسی قسم کا الجھاؤ اور اِبہام باقی نہ رہتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کا ہر لفظ اتنا پُر تاثیر اور پُر معنی ہوتا کہ اس کا بے ساختہ پن دلوں میں اترتا چلا جاتا۔ ہر شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شعور و آگہی کی دولت لے کر اٹھتا اور ماضی الضمیر سمجھنے میں کسی تشنگی کا احساس نہ رہتا۔

    (جاری ہے)​
     
  2. ساجدحسین
    آف لائن

    ساجدحسین ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مئی 2006
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    پیا جی بہت خوبصورت، اللہ تعالیٰ آپ کی اس کاوش اور محبت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور گنبد خضریٰ کی زیارت نصیب فرمائے۔
     
  3. چوہد ری فیضان
    آف لائن

    چوہد ری فیضان ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    165
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہم سب کو حج کی سعادت نصیب ہو
    آمین
     
  4. کنول
    آف لائن

    کنول ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اگست 2006
    پیغامات:
    161
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت خوب،۔۔۔۔

    آپکی کاوش بہت پسند آئ۔۔۔۔ :)
     
  5. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    پیا جی! اللہ پاک آپ کے دل کی ہر نیک مُراد پوری فرمائے (آمین)
     
  6. ثناء
    آف لائن

    ثناء ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    245
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ماشاءاللہ پیا جی صاحب
    آپ کی تحریر بہت عمدہ ہے۔ کچھ اور بھی اسی طرح‌کے اضافے کرتے رہیئے۔ ہم آپ کی تحریروں کے منتظر رہیں گے۔
     
  7. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    پیا جی ہمیں اگلی قسط کا انتظار ہے
     
  8. لاڈلا
    آف لائن

    لاڈلا ممبر

    شمولیت:
    ‏5 نومبر 2006
    پیغامات:
    15
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    خوبصورت

    کی محمد :saw: سے وفا تو نے توہم تیرے ہیں
    یہ جہاں چیز کیا ہے لوح و قلم تیرے ہیں​
     
  9. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    Re: خوبصورت

    سبحان اللہ
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا
    یوسف کو تیرا طالبِ دیدار بنایا

    کونین بنائے گئے سرکار کی خاطر
    کونین کی خاطر تمھیں سرکار بنایا

    صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم​
     
  11. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    سبحان اللہ!
     
  12. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب نعیم بھائی !
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ فیصل بھائی ۔
    لیکن میں سمجھتا ہوں اس داد کے اصل حقدار تو پیا جی ہیں جنہوں نے اس لڑی کے آغاز اتنا پیارا اور ایمان افروز مضمون شائع کیا۔
     
  14. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    پیا جی کی خوبصورت تحریریں دلوں کو محصور کن کردیتی ھیں،
    درخواست ھے کہ اس خوبصورت لڑی میں اور سرورکائنات (ص) کے حضور، شانِ اقدس میں مزید اضافہ کریں، انتظار رھے گا !!!!!!!!!!

    جب میں سوچتا ھوں کہ، چلو مدینہ کی زیارت کروں !!!!

    جانے سے پہلے محصور کن، خیالوں میں ڈوبے جاتا ھوں
    جب تک نہ پہنچوں دیار نبی پر، بےچین ھوئےجاتا ھوں

    سفر مدینہ کا کیا کہوں، آنکھیں اشکبار رھتی ھیں
    کب ختم ھوگا یہ سفر، راستہ بھر دعاء کئےجاتا ھوں
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کل مقامی مسجد میں ایک صاحب علم شخص نے واقعہ سنایا۔ گو کہ حدیث یا کتاب کا حوالہ نہیں دیا۔ لیکن وہ واقعہ میں یہاں عرض کروں‌گا۔

    ایک دفعہ ایک اعرابی (دیہاتی بدو) حضور :saw: کی بارگاہ میں ککڑیوں کا تحفہ لے کر حاضر ہوا۔ حضور :saw: نے تحفہ قبول فرمایا۔ صحابہ کرام :rda: بھی ساتھ بیٹھے تھے۔ حضور :saw: نے ایک ککڑی کو تناول فرمانا شروع کیا اور ساری ککڑی تناول فرمالی۔ پھر دوسری بھی ساری تناول فرمالی پھر تیسری ۔۔۔ حتی کہ ساری ککڑیاں تناول فرما لیں۔ حالانکہ آپ :saw: کا معمول یہ تھا کہ جو کچھ بھی ہوتا ہمیشہ صحابہ کرام :rda: میں تقسیم فرماتے تھے اور سب ملکر کھاتے تھے۔ لیکن آج ایسا نہ ہوا۔
    جب وہ بدو اعرابی چلا گیا تو صحابہ کرام :rda: نے حیرانگی سے پوچھا
    “یا رسول اللہ :saw: ! کیا وجہ ہے کہ آج آپ نے خلافِ معمول سب ککڑیاں تنہا ہی کھا لیں “
    تورحمتِ عالمین :saw: نے فرمایا ۔
    “بھئی بات یہ تھی کہ یہ اعرابی بہت شوق اور محبت سے اچھی اچھی ککڑیاں میرے لیے لے کر آیا تھا لیکن درحقیقت وہ ککڑیاں کچی تھیں۔ جب میں نے پہلی ککڑی کو توڑا اور کھایا تو کڑوی اور بدذائقہ تھی، میں نے ساری کھالی۔ پھر دوسروی بھی کڑوی نکلی وہ بھی میں نے ہی کھالی۔ پھر تیسری بھی ویسی ہی بدذائقہ تھی ۔۔ اسطرح میں نے ہی ساری ککڑیاں کھا لیں اور اس اعرابی کا دل خوش ہو گیا کہ میں نے اسکا تحفہ قبول کر لیا۔ اگر میں وہ کڑوی ککڑیاں آپ لوگوں کو دیتا تو آپ میں سے کسی کے منہ سے نکل جاتا کہ یہ تو کڑوی ککڑیاں ہیں تو اس اعرابی کا دل ٹوٹ جاتا۔ یہ میری رحمت کو گوارا نہیں۔ پس میں نے اس اعرابی کا دل رکھنے کے لیے ساری کڑوی ککڑیاں خود ہی کھا لیں۔“

    سبحان اللہ ۔ کیا کریم آقا :saw: ہیں۔ جنہیں ہر وقت اپنے امتیوں کے دل رکھنے کا اتنا خیال رہتا ہے۔
    اللھم صل علی سیدنا محمد وعلی آلہ و صحبہ وبارک وسلم
     
  16. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللٌۃ نعیم بھائ کیا بات ھے ھمارے نبی اکرم :saw: کی انکی سیرت نبوی :saw: کی مثالیں ھم سب کے مشعل راہ ھیں اللٌہ تعالیٰ
    ھم سب کو ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
     
  17. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    سیرتِ نبوئ

    سبحان اللٌہ
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبدالرحمن سید بھائی !!!

    میں آپ سے دست بستہ عرض کروں گا کہ براہ کرم اس واقعہ کی کتاب کا حوالہ ضرور دیں۔ کیونکہ میں نے یہ واقعہ حضور بابافرید گنج شکر :ra: اور حضور غوث الاعظم :ra: کے حوالے سے سن رکھا ہے۔ مجھے ذہنی کنفیوژن سی ہو رہی ہے۔ اور امید ہے آپ میرے ذہنی و قلبی اطمینان کے لیے اگر ممکن ہو تو حوالہ ضرور دیں گے۔ شکریہ

    اور ہاں‌سبحان اللہ کو ح (حلوہ والی)‌سے لکھتے ہیں۔ اگر آپ شفٹ دبا کر H پریس کریں گے تو ح آئے گا۔ شکریہ
     
  19. گجر
    آف لائن

    گجر ممبر

    شمولیت:
    ‏22 فروری 2007
    پیغامات:
    115
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میراتوسب کچھ میرا نبی ھے میرا توسب کچھ میرانبی ھے
    اوراں دے اور سہارے نے میراتوسب کچھ میرا نبی ھے
    صدقے یا سیدی یا رسول اللہ (ص)​
     
  20. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    ماشاءاللہ و سبحان اللہ

    آپ دوستوں کی عشقِ رسول :saw: سے بھرپور تحریریں پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور ایمان تازہ ہوگیا۔

    اللہ تعالی اس چوپال اور اسکے منتظمین کو آباد و سلامت رکھے آمین
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بچپن کا حسن سراپا

    حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اﷲ عنہا مکہ مکرمہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعداز وِلادت پہلی زیارت کے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں :

    فاشفقتُ ان اوقظہ من نومہ لحسنہ و جمالہ، فدنوتُ منہ رويداً، فوضعتُ يدي علي صدرہ فتبسّم ضاحکاً، ففتح عينيہ ينظر اليّ، فخرج من عينيہ نورٌ حتي دخل خلال السماء.

    ’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے حسن و جمال کی وجہ سے میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا پس میں آہستہ سے ان کے قریب ہو گئی۔ میں نے اپنا ہاتھ ان کے سینہ مبارک پر رکھا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا کر ہنس پڑے اور آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھنے لگے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں سے ایک نور نکلا جو آسمان کی بلندیوں میں پھیل گیا۔‘‘

    [align=left:63botl6w](نبھانی، الانوار المحمديہ : 29)[/align:63botl6w]

    اے حلیمہ یہ بتا تُو نے تو دیکھا ہے انہیں
    کیسے تیری گود میں محبوب مچلتا ہوگا​
     
  22. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    سبحان اللہ۔ کیا ایمان افروز تحریر ہے۔ جزاک اللہ الخیر
     

اس صفحے کو مشتہر کریں