1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبت کی انوکھی داستان

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از محمدداؤدالرحمن علی, ‏7 اگست 2012۔

  1. محمدداؤدالرحمن علی
    آف لائن

    محمدداؤدالرحمن علی سپیکر

    شمولیت:
    ‏29 فروری 2012
    پیغامات:
    16,600
    موصول پسندیدگیاں:
    1,534
    ملک کا جھنڈا:
    جاوید اور کرسٹینا کی محبت اور شادی کی داستان کسی فلم سے کم نہیں۔ جاوید بھارت کی گلیوں اور فٹ پاتھوں پر پلے بڑھے لیکن انہیں امریکی سیاح کرسٹینا سے محبت ہو گئی۔ دونوں کی شادی ہو چکی ہے اور اب وہ امریکی شہر اٹلانٹا میں رہتے ہیں۔
    اب جاوید نیند میں بھی انگریزی میں ہی بڑبڑاتے ہیں جس سے ان کی بیوی کو لگتا ہے کہ وہ اپنے نئے ملک سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں۔
    اسی بارے میں
    ’ساحل غیر رومانوی مگر بوسے کی جگہ ہے‘
    محبت کرنے والوں کے لیے حکومتی پناہ گاہیں
    ’لو کمانڈوز‘: محبت کرنے والوں کے محافظ
    متعلقہ عنوانات
    دنیا, بھارت
    لیکن وہ کہتی ہیں ’وہ آج بھی جاوید ہے اور آج بھی بھارتی ہے‘۔
    جاوید کا تعلق بھارتی ریاست بہار کے مونگیر ضلع سے ہے۔ وہ بچپن میں ہی گھر سے بھاگ کر پہلے ممبئی اور پھر دلی گئے جہاں انہیں نشے اور جؤئے کی عادت پڑ گئی۔ اس وقت انہیں آوارہ بچوں کی سماجی آباد کاری کے لیے کام کرنے والے ’سلام بالک‘ نامی ٹرسٹ نے بچایا۔
    جاوید کی ملاقات کرسٹینا سے پہلی بار سنہ دوہزار چھ میں اس وقت ہوئی جب کرسٹینا نے سلام بالک ٹرسٹ کے زیرِ انتظام دہلی کی سیر کے لیے آئیں۔
    دو سال قبل کرسٹینا اور جاوید کی شادی ہو چکی ہے اور جاوید اٹلانٹا میں فارمیسی کے کورس میں داخلہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
    کرسٹینا کہتی ہیں کہ میں جاوید کی اس وقت مدد کرتی ہوں جب وہ انگریزی میں اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر پاتے ہیں۔
    جاوید اور کرسٹینا کی شادی کی تصاویر آج سلام بالک ٹرسٹ کے دفاتر میں لگی ہوئی ہیں۔ وہاں لوگ جاوید کو بہت محبت بھرے الفاظ میں یاد کرتے ہیں اور جاوید اور کرسٹینا کی محبت کی داستانیں سناتے ہیں۔
    کرسٹینا کا خط
    "تم بہت دور ہوں لیکن میں تمہیں بتانا چاہتی ہوں کہ میں زندگی میں تم جیسے کسی ایسے آدمی سے نہیں ملی (امریکہ میں بھی نہیں) جس کے لیے میرے دل میں اتنی جگہ ہو۔۔۔"
    ٹرسٹ میں کام کرنے والے ایک کارکن اے کے تیواری کا کہنا ہے ’وہ ایک بہت خوش مزاج بچہ تھا، وہ اپنے گھر واپس نہیں جانا چاہتا تھا، وہ دہلی یونیورسٹی سے بی اے کیا اور ایک سماجی کارکن بن گیا۔ اور پھر اس کی کرسٹینا سے ملاقات ہوئی‘۔
    یہ محبت کی داستان دہلی میں پہاڑ گنج کے علاقے میں شروع ہوئی جہاں جاوید ایک سیاحی رہنماء کے طور پر کام کر رہے تھے۔ وہ سیاحوں کو اپنی کہانی سنایا کرتےکہ وہ کیسے نشے کے عادی ہوتے تھے اور کس طرح سلام بالک نے انہیں ان لعنتوں سے بچایا۔
    جاوید کی کہانی سننے والوں میں ایک کرسٹینا بھی تھیں۔
    بعد میں کرسٹینا نے ٹرسٹ میں رضاکارانہ طور پر کام کیا اور وہ بھاگے ہوئے بچوں کے لیے تصویریں بناتیں، بچوں کو کہانیاں سناتیں اور ان کو لکھنا سکھاتیں۔ کرسٹینا کے اپنے والدین طلاق شدہ تھے جس کی وجہ سے انہیں پیار کی اہمیت کا اندازہ تھا۔
    جاوید کی کہانی سن کر کرسٹینا کہتی کہ یہ غیر معمولی کہانی ہے کیونکہ امریکہ میں ایسا نہیں ہوتا۔
    کرسٹینا کو جاوید کی مسکراہٹ اور اس کی آنکھوں کی چمک بے حد پسند تھی۔
    امریکہ واپس آنے کے ایک سال بعد کرسٹینا نے لکھا کہ معلوم نہیں کہ وہ جاوید کو یاد بھی ہیں یا نہیں۔ یاد دہانی کے لیے انہوں نے لکھا کہ میں وہی ہوں جو ایک کالے کتے کے ساتھ بچوں کو کھیلاتی تھی۔
    انھوں نے لکھا کہ حالانکہ میں تم بہت دور ہوں لیکن میں تمہیں بتانا چاہتی ہوں کہ میں زندگی میں تم جیسے کسی ایسے آدمی سے نہیں ملی (امریکہ میں بھی نہیں) جس کے لیے میرے دل میں اتنی جگہ ہو۔۔۔

    جاوید اور کرسٹینا اب امریکی شہر اٹلانٹا میں رہ رہے ہیں۔
    جاوید نے اس ای میل کو کئی بار پڑھا۔ اسے وہ لڑکی بخوبی یاد تھی لیکن اسے اس بات کا احساس تھا کہ کہاں وہ گلیوں اور سڑکوں والا اور کہاں وہ پردیسی!
    جاوید نے جواب میں لکھا کہ میں تو ’کچھ بھی نہیں مگر تم تو سب کچھ ہو‘۔
    اس کے بعد کرسٹینا نو بار بھارت آئیں اور جاوید سے ملتی رہیں۔ جاوید نے اپنے والدین کو کرسٹینا کے بارے میں بتایا تو وہ ان سے ملنے دہلی آئے۔
    دونوں کی شادی جاوید کے گاؤں میں سنہ دو ہزار دس میں ہوئی۔ کرسٹینا نے شادی پر لال ساڑی پہنی اور ہاتھوں میں مہندی لگائی۔ انہوں نے اپنا نام تبدیل کر کے ریحانہ خاتون رکھا اور کئی دنوں تک جشن کا ماحول رہا۔
    جب کرسٹینا کو پتہ چلا کہ جاوید کے والدین کی شادی چالیس سال پرانی ہے تو اسے بڑی حیرت ہوئی۔ اس کی خواہش ہے کہ اس کی بھی شادی اسی طرح قائم رہے۔
    کرسٹینا کے والد امریکی ایئر لائن ڈلٹا میں پائلٹ ہیں اور وہ جاوید سے ملنے دو بار ہندوستان آ چکے ہیں۔ شادی کے بعد کرسٹینا نے کہا کہ وہ جاوید کو امریکہ میں قسمت آزمائی کا ایک موقعہ دیں اور اگر انہیں پسند نہیں آیا تو وہ واپس بھارت آ جائیں گے۔
    کرسٹینا نے کہا سب اتنا اچھا ہوا کہ یقین نہیں آتا۔ ’یہ محبت کی عجیب داستان ہے، لوگ ہمیں اس پر کتاب لکھنے کی ترغیب دیتے ہیں‘۔


    بشکریہ: بی بی سی اردو
    http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2012/08/120806_love_story_mb.shtml
     

اس صفحے کو مشتہر کریں