1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبتیں عجیب ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از راز, ‏8 فروری 2012۔

  1. راز
    آف لائن

    راز ممبر

    شمولیت:
    ‏12 فروری 2011
    پیغامات:
    5
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    یہ محبتیں‌بھی عجیب ہیں کبھی دیپ بن کے جلا کریں
    کبھی چھپ کے دل میں‌رہا کریں کبھی شہر بھر میں‌صدا کریں‌
    جو کہا ہے تو نے وہ سچ سہی جو سنا ہے میں نے وہ جھوٹ ہو
    یوں ہی زخم دے کے نئے نئے کبھی خود ہی ان کی دوا کریں‌
    کبھی پردہ داری ہے لازمی کبھی بے حجابی میں ہے مزا
    کبھی چپ رہیں تو برا نہیں کبھی کچھ کہیں تو بھلا کریں
    کیا ہے رشتہ داری کا فائدہ جب نفرتوں سے ہیں بھر چکے
    کہ زبان خنجر سے کم نہیں کہو خوں‌نہ روئیں تو کیا کریں
    انہیں‌کیا کسی سے ہے واسطہ کوئی جی اٹھے یا مرا چلے
    انہیں اپنا آپ عزیز ہے کیوں وہ درد میرے سنا کریں
    یوں کسی سے کوئی جدا نہ ہو کبھی ہجر حد سے سوا نہ ہو
    جو حلیم ہے جو کریم ہے چلو مل کے اس سے دعا کریں
    ہے یہ شعر عاصم کا آخری سو اسی میں سب کچھ سمو دیا
    ہم ان کے ہونے تھے ہو چکے وہ وفا کریں‌یا جفا کریں‌
     

اس صفحے کو مشتہر کریں