1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مجھ کو مرے خلاف کیا اور چل دیا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 دسمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    مجھ کو مرے خلاف کیا اور چل دیا
    اُس نے یہ اعتراف کیا اور چل دیا
    میں نے کہا فقیر کو‘ بابا معاف کر
    اُس نے مجھے معاف کیا اور چل دیا
    در پردہ اختلاف تو سب نے کیا مگر
    اُس نے یہ واشگاف کیا اور چل دیا
    وہ رات بھی شدید دسمبر کی رات تھی
    میں نے بدن لحاف کیا اور چل دیا
    ترکیب زیرِ غور نہ تھی لو لحاظ کی
    انکار صاف صاف کیا اور چل دیا
    اک موم جیسے شخص نے اشکوں کے زور پر
    پتھر میں بھی شگاف کیا اور چل دیا
    لایا گیا تھا گھیر کے صحرائے نجد میں
    دل نے وہیں طواف کیا اور چل دیا
    وہ نیلے آسمان پہ کرنوں کی اوڑھنی
    تاروں کو نور باف کیا اور چل دیا
    نوحہ روایتوں کا پڑھا زور شور سے
    قدروں سے انحراف کیا اور چل دیا
    آنکھوں سے اک پیام دیا تو کھلا کھلا
    چلمن کو پھر غلاف کیا اور چل دیا
    پہلے تو اتفاق میں برکت کی بات کی
    پھر خود ہی اختلاف کیا اور چل دیا
    مسعودؔ تھا وہ رونقِ بازار ایک دن
    پھر شہر کو مضاف کیا اور چل دیا
    مسعود احمد​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں