1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مثالی خاتون

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از زوہا, ‏29 جون 2011۔

  1. زوہا
    آف لائن

    زوہا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2011
    پیغامات:
    104
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    ارشادباری تعالیٰ ہے۔
    (ترجمہ): ”جب ان میں سے کسی کوبیٹی پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کے چہرے پر کلونس چھاجاتی ہے اور وہ بس خوف کا سا گھونٹ پی کر رہ جاتاہے۔لوگوں سے چھپتا پھرتاہے کہ اس بری خبر کے بعد کس کو منہ دکھائے! سوچتاہے ذلت کے ساتھ بیٹی کو لیے رہے یا مٹی میں دبا دے “۔(القرآن سورہ نحل ۵۹)
    دورِجاہلیت میں عرب بیٹی کو پیدا ہونے کے باعث ننگ وعار سمجھتے تھے جب کسی کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی تو وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا اور جلد از جلد اس سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتا اسی لئے لڑکی کو پیداہوتے ہی مٹی میں دبا دیا جاتا تھا۔ اس ظلم پر اللہ تعالیٰ ظالموں سے ضرور سوال کرے گا کیونکہ اللہ کی مخلوق کو حق زندگی سے محروم کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔اس بات کی نشاندہی قرآن میں اس موقع پر کی گئی ہے جب قیامت کا نقشہ کھینچا گیا ہے
    ارشادباری تعالیٰ:
    ترجمہ: ”اور جب زندہ گاڑھی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گاکہ وہ کس قصور میں ماری گئی “۔(سورہ العنکبوت۸۔۹)
    زندگی اللہ کی امانت ہے۔ یہ امانت خداکی خوشنودی کے مطابق ہی صرف کی جانی چاہئے۔ اہل عرب نے یہ امانت اپنی مرضی سے استعمال کی اور صنف نازک کو ذلت اور رسوائی کا سبب سمجھ کر اسے حق زندگی سے محروم کیا لیکن ظالموں نے حقیقت میں اپنے نفس پر ظلم کیا۔ ان سے اس مظلوم لڑکی کے بارے میں قیامت میں سوال ہوگا۔
    امام بخاری نے صحیح بخاری میں حضرت عمرکا یہ قول نقل کیاہے کہ مکہ میں ہم لوگ عورتوں کو بالکل ہیچ سمجھتے تھے ، مدینہ میں نسبتاً ان کی قدر تھی لیکن جب اسلام آیا اور خدا نے ان کے متعلق آیات نازل فرمائیں تو ہمیں ان کی قدر ومنزلت معلوم ہوئی۔ قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گڈھے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دوچار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
    ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں مردوں کے دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی ،اسے گھر کی چہار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا۔ عورت عزت ووقار کھوبیٹھی۔ آزادی کے نام پرغلامی کا شکار ہوگئی۔ آج مغربی اقوام عورت کی اس آزادی نما غلامی کے نتائج بدکاری اور بے حیائی کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں۔
    افسوس اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی بے ہنگم آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا مقام حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتاہے۔ اسلام نے عورت کی عزت اور قدر ومنزلت کے صرف دعوے ہی نہیں کئے بلکہ علم وعمل میں تدبیریں ، سیاست میں ، بہادری اور شجاعت میں ،تہذیب وتمدن میں ، غرض عورتوں کے چند فطری خصائل کے علاوہ زندگی کے تمام شعبہ جات میں اپنی عملی حیثیت سے مردوں کے دوش بدوش لاکر کھڑا کر دیا۔
    اگر اس نے مردوں کی صف سے حضرت صدیق ،حضرت فاروق اور حضرت حیدر جیسے مجموعہ حسنات کو ہدایت کے لئے دنیا کے سامنے پیش کیا تو عورتوں کی جماعت سے حضرت عائشہ، خدیجتہ الکبریٰ، حضرت صفیہ ،حضرت فاطمہ جیسی عظیم المرتب خواتین کوزہد وتقویٰ ، نیکی او رپارسائی علم وعمل کے قابل تقلید نمونے بناکر اقوام عالم کے روبرو عبرت اور بصیرت کے غرض سے پیش کردیا۔
    ہاں یہ بات دنیا سے چھپی ہوئی نہیں ہے کہ آج کی مسلمان عورت نے حضرت عائشہ ، حضرت فاطمہ کی تعلیمات کوعملاً نظرانداز کیا جس کی وجہ سے سبینہ جیسی لڑکی منظر عام پر آئیں مگراسلام وہ دین ہے جس نے عورت کو عظیم مرتبہ بلند کیا۔
    خود کائنات کا مالک فرماتاہے :
    (ترجمہ): ”اور عورتوں کے لئے بھی معروف طریقے پر وہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں“۔(البقرہ:۲۲۸)
    اسلام نے دونوں کو مساوی حقوق دے کر دونوں کا رخ اللہ کی بندگی کی طرف موڑ دیا اور انہیں بتایا کہ دونوں کی نجات کا ذریعہ اللہ کی بندگی ہے۔
    اسلام نے عورت کو جو مقام عطا کیاہے اس کے مطابق بحیثیت ماں ، بحیثیت بیٹی اور بحیثیت بیوی یا بحیثیت بہن اور ایک مسلمہ اس پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ان ذمہ داریوں کو پورا کرنا اس کا فرض اوّلین ہے۔ کسی بھی مسلمان عورت کی اوّلین ذمہ داری یہ ہے کہ اپنی زندگی کو اسلام کے سانچے میں ڈھالے۔ اپنی زندگی کا جائزہ لے اور بے لوث محاسبہ کرکے دیکھے کہ اس میں جاہلیت کا توکوئی اثر نہیں پایاجاتا۔
    جو بھی ایسے اثرات نظر آئیں ان سے اپنی زندگی کو پاک کرے اور اپنے خیالات کو ، اپنی معاشرت کو ، اپنے اخلاق کو اور اپنے پورے طرز عمل کو دین کے تابع کردے۔ پھر بحیثیت ماں ، اپنے بچوں کو اسلامی طرز پر تربیت کرے۔ ان کے اندر اسلامی ذوق پیدا کرے کیونکہ ماں کے متعلق رسول کریم نے فرمایا :
    ترجمہ: ”ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ مجھ پر نیک سلوک کا سب سے زیادہ حق کس کا ہے ؟ فرمایا تیری ماں، پوچھا پھر کون ، فرمایا تیری ماں۔ اس کے بعد پوچھا پھر کون فرمایا ،تیرا باپ “۔ (بخاری ، کتاب الادب)
    بحیثیت بیوی:
    مسلم خاتون اپنے شوہر کی اطاعت گذار اور وفادار بن کر رہے۔ اپنے شوہر کو ہمیشہ خوش رکھے کیونکہ بنی برحق نے فرمایا :
    ”بہترین بیوی وہ ہے کہ جب تم اسے دیکھو تو تمہارا جی خوش ہوجائے ،جب تم اسے کسی بات کا حکم دو تو وہ تمہاری اطاعت کرے اور جب تم گھر میں نہ ہو تو وہ تمہارے پیچھے تمہارے مال اور اپنی عزت وآبروکی حفاظت کرے “۔
    غرض مسلمان عورت کو چاہئے کہ وہ ہرمیدان میں اپنے محسن اعظم کی تعلیم پر عمل کرے۔پیارے نبی کے احسانات کو نہ بھولے ، جنہوں نے عزت کا مقام بلند کیا۔ اللہ ہمیں رسول کریم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
     
  2. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثالی خاتون

    جزاک اللہ زوہا جی۔
    شکریہ خواتین کے حقوق پر بہت اچھی پوسٹ کی آپ نے۔
     
  3. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثالی خاتون

    نائس شیئرنگ
    تھینکس

    :n_TYTYTY:
     
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثالی خاتون

    بہت خوب زوہا ۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثالی خاتون

    جزاک اللہ زوہا بہن۔
     
  6. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مثالی خاتون

    خوبصورت شئیرنگ کا بہت شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں