ماں دسمبر کی ایک سہہ پہر کو جونہی سکول سے چھٹی ہوئی تو بادل امڈ آئے میں نے سوچا بارش سے پہلے پہلے گھر پہنچ جاؤں گا۔ سو بنا انتظار کیے گھر کو چل پڑا۔ ابھی آدھی راہ میں تھا کہ موسلا دھار بارش برسنا شروع ہوگئی اور گھر پہنچتے پہنچتے سردی سے برا حال ہوگیا ۔ کانپتا ، ٹھٹھرتا گھر پہنچا تو بھائی نے دروازہ کھولتے ہی کہا ۔ " میاں نظر نہیں آرہا تھا بارش ہونے والی ہے ۔ ذرا رک نہیں سکتے تھے۔ " بہن نے کہا "بھائی تھوڑی دیر بارش رکنے کا انتظار کر لیتے ۔ " ابا جی بولے ۔ " بیٹا بہت شوق ہے بارش میں بھیگنے کا ؟ ٹھنڈ لگے گی تو خود ہی سمجھ آجائے گی" اتنی دیر میں ماں بھی آگئی ۔ لپک کے تولیہ اٹھا ، میرے سرپہ رکھا اور بولی " کم بخت بارش ذرا دیر کو رک نہیں سکتی تھی ۔ میرا لال گھر پہنچ جاتا تو برستی" یہ سننا تھا کہ پانی میرے گالوں سے ہوتا ہوا نیچے ڈھلک آیا ۔ لیکن وہ بارش کا پانی نہیں تھا۔
جواب: ماں ماں وہ عظیم ہستی ہے جس کی تعریف الفاظ میں ممکن نہیں میں سوچ سوچ تھک گیا کہ کہاں سے شروع کروں۔۔ اللہ تعالٰی سب کے والدین کا سایہ سر پر سلامت رکھے اور جن کے والدین اس دنیا سے پردہ کر گئے انہیں صبر عطا کرے اور مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا کرے آمین ثم آمین اتنی اچھی شئرنگ کے لیے شکریہ نعیم بھائی
جواب: ماں ایک نظم ۔۔۔ موت کی آغوش میں جب تھک کے سو جاتی ہے ماں تب کہیں جا کر تھوڑا سا سکوں پاتی ہے ماں روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھئے چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں پیار کہتے ہیں کسے اور مامتا کیا چیز ہے؟ کوئی ان بچوں سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں زندگانی کے سفر میں ،گردشوں کی دھوپ میں جب کوئی سایہ نہیں ملتا تو یاد آتی ہے ماں کب ضرورت ہو مری بچے کو، اتنا سوچ کر جاگتی رہتی ہیں آنکھیں اور سو جاتی ہے ماں مانگتی ہی کچھ نہیں اپنے لیے اللہ سے اپنے بچوں کے لیے دامن کو پھیلاتی ہے ماں لوٹ کر واپس سفر سے جب بھی گھر آتے ہیں ہم ڈال کر بانہیں گلے میں سر کو سہلاتی ہے ماں ایسا لگتا ہے جیسے آگئے فردوس میں کھینچ کر بانہوں میں جب سینے سے لپٹاتی ہے ماں دیر ہو جاتی ہے گھر آنے میں اکثر جب کبھی ریت پر مچھلی ہو جیسے ایسے گھبراتی ہے ماں شکر ہو ہی نہیں سکتا کبھی اس کا ادا مرتے مرتے بھی دعا جینے کی دئے جاتی ہے ماں
جواب: ماں ایسا لگتا ہے جیسے آگئے فردوس میں کھینچ کر بانہوں میں جب سینے سے لپٹاتی ہے ماں ماں ۔ ایک ایسی نعمت جس کا کوئی نعم البدل نہیں ۔
جواب: ماں میں نے یہاں بھی ایک ماں کا ذکر سنا، جو اکیلی اسپتال میں زخمی حالت میں گم سم پڑی ہے، جو اپنے پہلے شوہر کو کھو چکی تھی، اور آج اپنے دونوں جوان بیٹوں کو اپنے پاس نہ پا کر غم زدہ اور بے حد دکھی ہے، صرف اسکی ایک بیٹی جو شادی شدہ ہے وہ ہی اسکے پاس ہے، جسکے دونوں بھائی یکے بعد دیگرے ایکسیڈنٹ کا شکار ہو کر اپنی ماں اور بہن کو اس دنیا میں تنہا چھوڑ کرچلے گئے، نہ جانے اللٌہ تعالیٰ کی کیا مرضی ہے،!!!! جس ماں نے اپنے شوہر کے بعد اپنے تینوں بچوں کو اپنے گلے لگا کر دن رات محنت کرکے پروان چڑھایا، پہلے بڑے بیٹے نے اپنے قدموں پر کھڑے ہوتے ہی ایک کار لی اور ایک ایکسیڈنٹ کا شکار ہوگیا، اور یہ غم اسکی ماں بھولنے ہی نہ پائی تھی کہ چھوٹے بیٹے نے ایک اچھی نوکری پانے کے بعد ایک کار خریدی اور اپنی ماں کو زیارت کرانے مدینہ شریف لے گیا، جس کی شادی عنقریب ہونے والی تھی، لیکن اللٌہ کو نجانے کیا منظور تھا کہ واپسی پر انکا ایکسیڈنٹ ہو گیا، ماں تو زخمی حالت میں زندہ تھی، لیکن اپنے چھوٹے بیٹے کو بھی کھوچکی تھی، اکلوتی بیٹی جو کسی دوسرے شہر میں اپنے شوہر کے ساتھ تھی وہ فوراً اسپتال پہنچی اور اب وہ بس اپنی ماں کو خلا میں گھورتی ہوئے دیکھ رہی ہے،!!!! اس ماں کی کیا حالت ہوگی، جو کتنے پیار سے اپنے دل کے ٹکڑوں کو اپنے سینے سے لگائے یہاں ایک اسکول میں نوکری کرتے ہوئے لے کر چل رہی تھی، وہی اسکی زندگی کا سہارا تھے، لیکن اللٌہ کو نجانے کیا منظور تھا، کہ شوہر تو پہلے ہی نہیں رہے اور اسکے لخت جگر بھی اسکی زندگی میں اس کا ساتھ چھوڑ گئے،!!!!! اللٌہ تعالیٰ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے، آمین،!!!!!