1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ماں

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏3 مئی 2012۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماں


    "ماں" کا لفظ زبان پر آتے ہی دل و دماغ پر رحمت، شفقت و ایثار کے آسمان کا سائبان تن جاتا ہے۔ اکثر ذہن میں خیال آتا کہ لوگ ماں کی تعریف و توصیف اور عظمت و سطوت میں رب کے قرآن سے لے کر ہر انسان و حیوان تک سب کو رطب اللسان دیکھتا تو اسے فطری محبت کا تقاضا سمجھتا رہا ۔
    پھر ایک دن میں نے چند لمحے ماں کی ذات کو سوچنے پر لگائے اور جب سوچا تو 3حروف پر مشتمل اس مختصر لفظ " ماں "کی وسعت کے سمندر میں غرق ہوتا چلا گیا ۔
    ماں کون ہے ؟
    ماں وہ ہے جس نے مجھے 9 ماہ تک اپنے بطن میں اٹھایا
    میرے بوجھ سے چلتے ہوئے ماں کی سانس بھی پھول جاتی۔
    ماں اس دوران بیمار بھی رہی۔
    ماں سے پیٹ بھر کر کھایا بھی نہ جاتا تھا۔
    اور ماں اپنی جسمانی توانائی کا کافی حصہ مجھے دے دیتی۔
    ماں کو اسی دوران بلڈ پریشر بھی رہتا تھا۔
    ماں کے پاؤں سوج جاتے تھے۔
    ماں کی جلد کھنچاؤ سے پھٹنے لگتی ۔
    ماں اس دوران گھر کی دیگر ذمہ داریاں بھی نبھاتی اور تھک کر چور ہوجاتی
    ماں سے کئی کئی رات سویا بھی نہ جاتا۔
    اور پھر بالآخر وہ دن بھی آیا جس دن ماں کو تکلیف کا کو ہ ہمالیہ عبور کرنا تھا
    جس مرحلے کے بارے میں خود طب دان کا کہنا ہے کہ مرحلہء پیدائش جان کنی کا مرحلہ ہے
    میری ماں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر مجھے دنیا میں‌پیدا کیا
    اس دن کے بعد سے میری ماں کے لیے مزیدنئے امتحانات کا دور شروع ہوا
    ماں نے اپنے خون کے قطروں کو نچوڑ کر دودھ بنایا
    اور مجھے چھاتی سے لگا کر پلانا شروع کردیا
    ماں میری نگہداشت میں کھانا پینا بھی بھول جاتی
    اور کھاتی بھی تو صرف اس لالچ سے کہ میں سیر ہوسکوں
    اب ماں میری نرس بن گئی۔میری صحت کا خیال رکھنے لگی
    پھر ماں میری باورچن بن گئی۔میری خوراک کا بندوبست کرنے لگی
    ماں میری خادمہ بن گئی۔میری ہلکی سی آواز پر آموجود ہوتی۔
    ماں میری چوکیدار بن گئی۔مجھے ہر کسی سے بچانے کی فکرکرتی۔
    پھر ماں میری ٹرینر بن گئی ۔مجھے چلنا پھرنا سکھانے لگی۔
    ماں میری استاد بنی۔مجھے بات کرنا سکھایا۔
    ماں‌میری پرستار بن گئی۔ جب کوئی تعریف نہ کرتا تو میری تعریف کرکے حوصلہ بڑھاتی۔
    ماں میری بہترین دوست بن گئی۔ میرے دل کے سارے راز سمجھ جاتی۔
    ماں میرے لیے جینا شروع ہوگئی۔بلکہ مر مر کے جیتی ۔
    ماں میری مسکراہٹ پر خوشی سے کھل اٹھتی۔
    ماں میرے ایک آنسو پر اشکوں کے سمندر بہا دیتی۔
    ماں ہر دھوپ میں میرے لیے سایہ دار درخت بن گئی ۔
    خود پر دھوپ برداشت کر لیتی پر مجھے سائے میں‌رکھتی۔
    آج میں بڑا ہوگیا ہوں۔
    میری ماں مجھے بڑا کرتے کرتے خود بوڑھی ہوگئی۔
    میں پڑھ لکھ کر جوان ہوگیا۔
    اب میری ماں کو میرے ماتھے پر سہرا دیکھنے کا چاؤ ہوا۔
    میری شادی ہوگئی ۔میں زندگی کے نئے مرحلے میں‌داخل ہوا۔
    ماں مجھے دیکھ دیکھ کر زندہ تھی ۔
    ماں اکثر وقت مصلے پر گذارتی ۔
    لمبی لمبی دعائیں کرتی ۔
    میں‌نےکان لگا کر سنا تو معلوم ہوا ۔
    ساری دعائیں صرف میرے لیے اور میری فیملی کے لیے ہیں۔
    ماں‌خود کے لیے کچھ نہیں‌ مانگ رہی۔

    ماں ! میں تیرے کس کس احسان کا بدلہ دوں گا ؟
    میرا بال بال تیرے احسانوں تلے دبا ہوا ہے۔
    اے خدا ! مجھے اتنی توفیق ضرور دے کہ میں‌ ماں کی جی بھر کے خدمت کرسکوں۔
    اے الہی ! میری ماں کو خضری عمر سے نواز دے۔
    مولا ! ماں کو ہمیشہ سلامت رکھنا ۔
    کیونکہ کرہ ارضی پر ماں ہی تیری رحمت کی پہچان ہے۔

    پیاری ماں ۔ تجھ پہ میرا سب کچھ قربان ۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماں


    "ماں" کا لفظ زبان پر آتے ہی دل و دماغ پر رحمت، شفقت و ایثار کے آسمان کا سائبان تن جاتا ہے۔ اکثر ذہن میں خیال آتا کہ لوگ ماں کی تعریف و توصیف اور عظمت و سطوت میں رب کے قرآن سے لے کر ہر انسان و حیوان تک سب کو رطب اللسان دیکھتا تو اسے فطری محبت کا تقاضا سمجھتا رہا ۔
    پھر ایک دن میں نے چند لمحے ماں کی ذات کو سوچنے پر لگائے اور جب سوچا تو 3حروف پر مشتمل اس مختصر لفظ " ماں "کی وسعت کے سمندر میں غرق ہوتا چلا گیا ۔
    ماں کون ہے ؟
    ماں وہ ہے جس نے مجھے 9 ماہ تک اپنے بطن میں اٹھایا
    میرے بوجھ سے چلتے ہوئے ماں کی سانس بھی پھول جاتی۔
    ماں اس دوران بیمار بھی رہی۔
    ماں سے پیٹ بھر کر کھایا بھی نہ جاتا تھا۔
    اور ماں اپنی جسمانی توانائی کا کافی حصہ مجھے دے دیتی۔
    ماں کو اسی دوران بلڈ پریشر بھی رہتا تھا۔
    ماں کے پاؤں سوج جاتے تھے۔
    ماں کی جلد کھنچاؤ سے پھٹنے لگتی ۔
    ماں اس دوران گھر کی دیگر ذمہ داریاں بھی نبھاتی اور تھک کر چور ہوجاتی
    ماں سے کئی کئی رات سویا بھی نہ جاتا۔
    اور پھر بالآخر وہ دن بھی آیا جس دن ماں کو تکلیف کا کو ہ ہمالیہ عبور کرنا تھا
    جس مرحلے کے بارے میں خود طب دان کا کہنا ہے کہ مرحلہء پیدائش جان کنی کا مرحلہ ہے
    میری ماں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر مجھے دنیا میں‌پیدا کیا
    اس دن کے بعد سے میری ماں کے لیے مزیدنئے امتحانات کا دور شروع ہوا
    ماں نے اپنے خون کے قطروں کو نچوڑ کر دودھ بنایا
    اور مجھے چھاتی سے لگا کر پلانا شروع کردیا
    ماں میری نگہداشت میں کھانا پینا بھی بھول جاتی
    اور کھاتی بھی تو صرف اس لالچ سے کہ میں سیر ہوسکوں
    اب ماں میری نرس بن گئی۔میری صحت کا خیال رکھنے لگی
    پھر ماں میری باورچن بن گئی۔میری خوراک کا بندوبست کرنے لگی
    ماں میری خادمہ بن گئی۔میری ہلکی سی آواز پر آموجود ہوتی۔
    ماں میری چوکیدار بن گئی۔مجھے ہر کسی سے بچانے کی فکرکرتی۔
    پھر ماں میری ٹرینر بن گئی ۔مجھے چلنا پھرنا سکھانے لگی۔
    ماں میری استاد بنی۔مجھے بات کرنا سکھایا۔
    ماں‌میری پرستار بن گئی۔ جب کوئی تعریف نہ کرتا تو میری تعریف کرکے حوصلہ بڑھاتی۔
    ماں میری بہترین دوست بن گئی۔ میرے دل کے سارے راز سمجھ جاتی۔
    ماں میرے لیے جینا شروع ہوگئی۔بلکہ مر مر کے جیتی ۔
    ماں میری مسکراہٹ پر خوشی سے کھل اٹھتی۔
    ماں میرے ایک آنسو پر اشکوں کے سمندر بہا دیتی۔
    ماں ہر دھوپ میں میرے لیے سایہ دار درخت بن گئی ۔
    خود پر دھوپ برداشت کر لیتی پر مجھے سائے میں‌رکھتی۔
    آج میں بڑا ہوگیا ہوں۔
    میری ماں مجھے بڑا کرتے کرتے خود بوڑھی ہوگئی۔
    میں پڑھ لکھ کر جوان ہوگیا۔
    اب میری ماں کو میرے ماتھے پر سہرا دیکھنے کا چاؤ ہوا۔
    میری شادی ہوگئی ۔میں زندگی کے نئے مرحلے میں‌داخل ہوا۔
    ماں مجھے دیکھ دیکھ کر زندہ تھی ۔
    ماں اکثر وقت مصلے پر گذارتی ۔
    لمبی لمبی دعائیں کرتی ۔
    میں‌نےکان لگا کر سنا تو معلوم ہوا ۔
    ساری دعائیں صرف میرے لیے اور میری فیملی کے لیے ہیں۔
    ماں‌خود کے لیے کچھ نہیں‌ مانگ رہی۔

    ماں ! میں تیرے کس کس احسان کا بدلہ دوں گا ؟
    میرا بال بال تیرے احسانوں تلے دبا ہوا ہے۔
    اے خدا ! مجھے اتنی توفیق ضرور دے کہ میں‌ ماں کی جی بھر کے خدمت کرسکوں۔
    اے الہی ! میری ماں کو خضری عمر سے نواز دے۔
    مولا ! ماں کو ہمیشہ سلامت رکھنا ۔
    کیونکہ کرہ ارضی پر ماں ہی تیری رحمت کی پہچان ہے۔

    پیاری ماں ۔ تجھ پہ میرا سب کچھ قربان ۔

    یا اللہ ! جو مائیں زندہ ہیں انہیں لمبی حیاتی اور صحت و سلامتی سے نواز۔
    اور جن ماؤں کو تو نے اپنے پاس بلا لیا انہیں جنتوں کے اعلی محلات و باغات عطا کر۔آمین
     
  3. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    جزاک اللہ!
    نعیم بھائی ماں کی محبت کو خوبصورت الفاظ کا جامہ پہنایا آپ نے۔ محبت ، ایثار، شفقت جیسے بہت سے انمول جذبے بدرجہ اتم اس ایک رشتے میں پائے جاتے ہیں۔ جیسے خالق کو مخلوق سے محبت ہے اسی ماں بھی اپنی اولاد سے محبت کرتی ہے۔
    ماں جیہا گھن چھاواں بُوٹا مینوں نظر نہ آوے
    لے کے ایس توں چھاں ادھاری رب نے سورگ بنائے
    جن دوستوں کی مائیں انتقال فرما گئی ہیں۔ ان کے لیے دعا ہے کہ مولا کریم ان امہات کو جنت الفردوس میں بی بی فاطمہ رض کا ساتھ اور اعلیٰ مقامات عطا فرمائے اور جن کی مائیں حیات ہیں ان کو اپنی جنت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
    آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین
    جہاں جہاں ہے میری دشمنی سبب میں ہوں
    جہاں جہاں ہے میرا احترام تم سے ہے
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    اللہ کریم بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پاک برکتوں والی چادر کا صدقہ ہر بچے کو ماں باپ کی خدمت کی توفیق عطا فرما
     
  5. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    سبحان اللہ نعیم جی
    مؤضوع ہی عجیب ہے
    کسی اچھے کا کیا اچھا کہنا ہے
    کہ
    غؤر کرو
    خُدا بھی پیدا کرتا ہے اور ماں بھی پیدا کرتی ہے
    اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو انسان ایک اچھی ماں کے سائے میں ہو تو اس کی غلطیوں کو اللہ کریم بھی نظر بھر کے نہیں دیکھتا ہو گا
    کیوں کہ وہ علیم ہے اور جانتا ہے کہ اگر اس کو کچھ کہا تو اس کی ماں ہاتھ جوڑ کے کھڑی ہو جائے گی ! اور پھر ماں کی بات کو ، ماں کی دعا کو پھیرنا اُس کی کریمی کے خلاف ہے۔
    وللہ یقین کریں اس سے آگے مجھ سے کچھ نہیں لکھا جائے گا
    کیوں کہ میرے آگے آنسؤں کی دیوار آگئی ہے
    جو مجھے دیکھنے نہیں دے رہی
    خُوش رہیں
     
  6. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    :n_great:
    نعیم بھائی صبح صبح رلا دیا کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ۔۔۔۔سوری
     
  7. محمدداؤدالرحمن علی
    آف لائن

    محمدداؤدالرحمن علی سپیکر

    شمولیت:
    ‏29 فروری 2012
    پیغامات:
    16,600
    موصول پسندیدگیاں:
    1,534
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    یہ کامیابیاں، عزت یہ تم سے ھے
    خدا نے جو بھی دیا ہے مقام تم سے ہے

    تمھارے دم سے ہیں میرے لہو میں کھلتے گلاب
    میرے وجود کا سارا نظام تم سے ھے
    کہاں بساطِ جہاں اور میں کمسن و ناداں
    یہ میری جیت کا سب اہتمام تم سے ھے
    جہاں جہاں ہے میری دشمنی سبب میں ہو
    جہاں جہاں ہے میرا احترام تم سے ھے
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    محترم الکرم جی ۔
    اتنی خوبصورت الفاظ کے لیے شکریہ
    اوپری الفاظ لکھتے ہوئے میری بھی آنکھیں نم تھیں۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    بہنا جی ۔ میں نے بھی نم آنکھوں سے لکھا تھا۔
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    محمد داؤد الرحمن بھائی ۔ جزاک اللہ خیر۔ واقعی آپکے الفاظ حق سچ ہیں
     
  11. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    اسلام علیکم:
    اس فورم کے ہر صارف پہ اللہ سبحانہ و تعالی کا خاص فضل و کرم ہو۔
    نعیم بھائی نے بہت نازک اور انتہائی اہم موضو ع کا انتخاب کیا ہے۔
    ماں کی شخصیت اللہ سبحانہ و تعالی کی صفات کا مظہر ہے۔
    دنیا کے ہر معاشرے میں ماں کا درجہ ہمیشہ اعلی و ارفع ہے۔
    دنیا کے تمام رشتوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اور دائمی رشتہ ماں ہے۔
    دو فریقوں میں علیحدگی تبھی ممکن ہے جب دونوں فریق رضا مند ہوں مگر ماں اور اولادکے درمیاں علیحدگی پیدا کرنا ناممکن ہے ۔
    اخلاقی اقدار کی ترویج، تہزیب کے ارتقاء اور لطف و کرم پہ مبنی معاشرتی اصول و ضوابط میں ماں کی صفات عالیہ کی عکاسی ہے۔
    آپ کے وجود سے :
    دنیا میں جذبہ ایثار نے جنم لیا۔
    دنیا کو معلوم ہوا کہ انسان اپنی استطاعت سے زیادہ درد برداشت کرسکتا ہے-
    دنیا کو معلوم ہوا کہ خدا کا مظہر کیا ہے
    ماؤں کی عظمت کو سلام !
     
  12. محمد فیصل
    آف لائن

    محمد فیصل ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مارچ 2012
    پیغامات:
    1,811
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    ماں کے پیروں نیچے جنت ہے۔۔اور کیا لکھوں،،الفاظ ہی نہیں مل رہے
     
  13. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    کیا کہوں نعیم بھائی کی اس تحریر کے بارے میں۔۔بہت عمدہ ،بہت اعلیٰ،بہت خوب
    ایسی تحریر جس کا ایک ایک لفظ ہم سب کے دلوں کی بھی آواز ہے۔۔۔بہت شکریہ اتنی خوبصورت تحریرکا۔۔
    جب سے امی اس دنیا سے گئی ہیں ایک خلا ہے،ایک محرومی کی سی کیفیت ہے ایک کمی ہے زندگی میں جو سب کچھ پاس ہوتے ہوئے بھی پوری نہیں ہوتی۔۔اس کمی کو بیان کرنا بھی بہت مشکل ہے۔۔شاید اس احساس کو وہی جان سکتے ہیں جن کی والدہ اس دنیا سے چلی گئی ہوں۔۔والدہ کے ہوتے ہوئے جو بھی مشکل آئی۔۔ایسے آسان ہوئی جیسے کہ کچھ ہوا ہی نہیں۔۔ان کے ہوتے ہوئے ذہن و دل میں ایک قرار سا رہتا کہ کوئی ہے جو دور ہو کر بھی پاس ہے ۔۔ربوبیت اور کیا ہوتی ہے۔۔دور ہو کر بھی رگِ جاں سے قریب ہونا۔۔۔لیکن جونہی وہ ہمیں چھوڑ کر گئیں،ایسا لگا کہ سارے جہاں کی دھوپ میرے گھر میں آگئی ہے۔۔بس۔۔ اب اور نہیں لکھا جا رہا۔۔۔
    اللہ سب کی ماوں کو سلامت رکھے اور انھیں ان کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔۔آمین
    وہ جذبہ جو نسائی جذبوں کا منتہا ہے
    دنیا میں نام اس کا اِک ماں کی مامتاہے

    جذباتِ مادری کا اعجاز کہئے اِس کو
    روحانیت سے لبریز اِک ساز کہئے اِس کو

    حوّا کے سوز ِ جاں کی پرواز کہئے اِس کو
    فطرت کے درد ِ دل کی آواز کہئے اِس کو

    دنیا یہی ہے اِس کی اور دین بھی یہی ہے
    پہلوئے سادگی کی تزئین بھی یہی ہے

    غم ہائے زندگی میں تسکین بھی یہی ہے
    ہاں ماں کی مامتا کا آئین بھی یہی ہے
     
  14. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    کل ہی اسلام الدین صاحب نے جدہ سے ایک مختصر ای میل بھیجی تو دل بہت غمگیں ہوا اور آنسو تھے کہ رک نہیں پا رہے تھے۔ میں نے اس کا اردو ترجمہ کیا اور تقریبا ساٹھ فیصد مکمل ہوچکا تو خیال آیا کہ صد فیصد تکمیل کے بعد ہماری اردو پیاری اردو کے کسی صارف کو نظرثانی کے لئے کہوں گا کہ نعیم بھائی نے ایک باب اور کھول دیا۔۔۔۔

    میں نے پھر سے (دوسرے انداز میں)مختصر ترین ترجمہ کیا تاکہ آپ لوگوں کی نظر کرسکوں۔ ملاحظہ فرمائیں:-

    کائنات کا بہترین شاہکار ماں
    ----------
    کیا ہم ماں کی قدر و منزلت جانتے ہیں؟؟

    ایک نہایت غریب جوڑا پاکستان کے چھوٹے سے گاؤں میں رہتا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے اپنے فضل و کرم سے انھیں ایک بیٹے سے نوازا ۔ انھوں سے اپنے بیٹے کیلئے بہترین تعلیم کا انتظام کیا اور وہ قریبی شہر سے انجینئر نگ کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

    کچھ عرصہ بعد ان کے بیٹے (رفیق )نے اپنے باس کی بیٹی شبنم سے نکاح کرلیا ۔شادی کے بعد دلہن رفیق کے ہمراہ گاؤں والے گھر میں ہی رہیں۔ اوائل ایام میں دلہن کو گاؤں کی سادہ زندگی اور عزت و تکریم بہت بھلی لگی اور پر فضا ماحول جنت نظیر دکھائی دیا۔مگر جلد ہی رفیق اپنی بیگم کے ہمراہ شہر شفٹ ہوگئے اور بوڑھے ماں باپ کو گاؤں میں تنہا چھوڑ دیا۔

    کچھ دن بعد رفیق نے اخبارمیں جدہ سعودی عرب کیلئےانجینئر کی ضرورت کا اشتہار دیکھا ۔ جس میں پر کشش تنخواہ، دیگر مراعات اور فیملی سٹیٹس وغیرہ درج تھا۔۔۔۔رفیق نے اپنا بائیوڈاٹا ای میل کیا اور بفضل اللہ تعالی کامیاب ہوگیا اور جدہ میں بمع اہل و عیال کئی برس رہا۔ اس دوران وہ باقاعدگی سے اپنے ماں باپ کو خرچہ بھیجتا رہا۔

    پھر وہ زمانے کی مصروفیات میں ایسا گم ہوا کہ آہستہ آہستہ ماں باپ کو پیسے بھیجنے سے ہاتھ روک لیا۔اور والدین کو ایسا فراموش کردیا جیسے ان کا کبھی وجود بھی نہ تھا۔

    وہ ہرسال حج کا فریضہ ادا کرتا اور ادائیگی کے فورا بعد اسے خواب میں ایک شخص بتاتا کہ تمھارا حج اقبال کا درجہ حاصل نہیں کرسکا۔

    ایک دن رفیق نے بہت پہنچے ہوئے عالم سے اس پر اسرار خواب کے بارے میں دریافت کیاتو انھوں نے رفیق کو مشورہ دیا کہ پاکستان لوٹ جاؤ۔

    رفیق پاکستان چلاگیا اور جیسے ہی گاؤں کی حدود کو چھوا تو کیا دیکھتا ہے کہ ہر شے بدل گئی ہے۔ اور وہ اپنا گھر نہ تلاش کرسکا۔ اس نے ایک بچے سے کہا کہ فلاں فلاں گھر کہاں ہیں؛ چھوٹے لڑکے نے ایک مکان کی طرف اشارہ کیا اور کہا:-

    کہ اس مکان میں ایک بوڑھی اور اندھی عورت رہتی ہے اور چند ماہ پہلے ہی اس کا خاوند اسے چھوڑ کر اللہ کو پیارا ہوگیا۔ اس عورت کا ایک بیٹا ہے جو کئ برس پہلے سعودی عرب چلا گیا اور پھر دوبارہ کبھی نا لوٹا۔ بےچارہ بد نصیب آدمی؟

    رفیق گھر میں داخل ہوا تو دیکھا اس کی ماں بستر پہ لیٹی ہے۔ اس نے آہستہ آہستہ قدم اٹھائے تاکہ اس کی ماں نیند سے جاگ نہ جائے۔ اس نے سنا کہ اس کی ماں کچھ کہنا چاہ رہی ہے۔رفیق اپنی ماں کے قریب ہوا تاکہ آواز سن سکے۔ اور اس نے سنا کہ اس کی ماں کیا کہہ رہی تھی:-
    یا اللہ اب میں بہت ضعیف ہوگئی اور آنکھوں سے اندھی بھی ہوں، میرا خاوند بھی فوت ہوچکا ہے۔ اور اگر میں مر جاؤں تو کوئی محرم نہیں جو مجھے قبر میں اتارے۔اس لئے میرا بیٹے کو یہاں بھیج دے تاکہ وہ میری آخری خواہش پوری کردے۔اسی لمحے اللہ سبحانہ و تعالی ماں کی دعاء قبول فرماتے ہیں اور روح پرواز کرجاتی ہے۔
    * * * *

    مجھے نہیں معلوم یہ بات کہاں تک صحیح ہے کہ انسانی جسم پینتالیس درجے ڈیل درد کی شدت برداشت کرسکتا ہے جبکہ بچے کی ولادت کے وقت ایک ماں ستاون درجے ڈیل ، درد کی تکلیف سے گزرتی ہے۔ یہ درد اتنا شدید ہوتا ہے جیسے ایک ہی وقت میں اکٹھی بیس ہڈیاں چٹخ جائیں۔

    یہ تشریح صرف آپ کو بتانے کیلئے ہے تاکہ آپ کو معلوم ہوسکے کہ ایک ماں اپنے بچے کو کتنا پیار کرتی ہے۔

    ماں سے زندگی کے آخری لمحے تک محبت کرو۔وہ عظیم ہستی جس سے آپ تقریبا ہر روز جھگڑا اور ضد کرتے ہو ، انھوں نے آپ کو خوبصورت زندگی دینے میں بہت تکلیفیں برداشت کیں۔

    میں اپنی ماں کو دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہوں۔۔

    نوٹ: تفصیلی تحریر مکمل ہونے پہ آپ سب کی نظر کروں گا۔


    دعاء اے اللہ ہمیں اپنی ماؤں کی خدمت کی توفیق عطاء فرما، ہمیں اتنا ظرف دینا کہ ہم کائنات کی عظیم ہستی کے سامنے سرخم تسلیم کریں۔
    اور ہماری وہ مائیں جو اس دنیامیں نہیں رہیں ان کے درجات بلند فرمائیں۔ آمین
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    اللہ پاک آپکی ماں جی کو اپنی خاص جوارِ رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔اور آپ سب کو صبرِ جمیل کی توفیق دے۔
    آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    اللہ و رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان فرما کر"ماں" کے رتبہ کمال کو انتہا عطا کردی ۔ واقعی اس سے آگے الفاظ ختم ہوجاتے ہیں۔
    شکریہ فیصل بھائی ۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    غوری بھائی ۔ اپنے خوبصورت الفاظ اور دعاؤں کے لیے شکریہ ۔
    رب کریم آپ کو بھی اپنے پیاروں کے ہمراہ سلامتی و مسرت عطا فرمائے۔ آمین
     
  18. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    ماں کے ذکر پر دل خوش نہ ہو یا آہ نہ نکلے تو دل مردہ ہے
     
  19. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    ماں کی شان میں ایک نظم

    لفظوں میں سمٹتا نہیں پیکر ماں کا
    کہ ماں تو دعاؤں کی کی ہستی ہے
    کہ جنت جس کے پاؤں میں بستی ہے
    وفا جس کی گرہستی ہے
    پنہاں ہیں جس میں محبتوں کی انتہا
    خوابوں کے گلستاں اس میں بستے ہیں
    چاہتوں کے جہاں اس میں پنپتے ہیں
    ماں ہی وہ ہستی ہے
    بن کہے جو ہمیں سمجھتی ہے
    ہمارے سب جھوٹوں کو بھی سچ سمجھتی ہے
    ماں ہی وہ ہستی ہے جس میں جاں ہماری بستی ہے
    ہماری خوشیوں پہ خوش ہوتی ہے
    دکھوں پہ ساتھ ہمارے روتی ہے
    ہم سے چھپا لیتی ہے اپنے سارے غم
    اپنی خوشیاں بھی ہم کو دان دیتی ہے
    ماں جو ہم پہ جان دیتی ہے
     
  20. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    نعیم بھائی بہت شکریہ ۔۔۔۔۔ لکھنے کے لئے الفاظ نہیں مل رہے۔
    کچھ عرصہ پہلے ماں پر کچھ لکھا تھا آج شئیر کر رہا ہوں
    ماں تجھے سلام
     
  21. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں

    نعیم کچھ لکھنے کو الفاظ ہی نہیں مل رہے میں پڑھنے کے بعد کافی دیر سے صرف سکرین کو گھور رہا ہوں اور آپ کے لکھے الفاظ خوبصورت تتلیوں کی طرح میری آنکھوں کے آگے رقصاں ہیں اور کانوں میں ایک ہی صدا کی بازگشت ہے ماں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں