1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ماں کا ایک تاریخی جملہ

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از احتشام محمود صدیقی, ‏3 اکتوبر 2011۔

  1. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    ہسپانیہ کے آخری مسلم فرمانروا کی ماں کا وہ فکر انگیز جملہ

    .
    ”جب (ہسپانیہ کا آخری مسلم فرماں روا) ابو عبداللہ (محمد) البشرات کے پہاڑ کی ایک چوٹی پر پہنچا تو بے ساختہ اس نے مڑ کر غرناطہ کی طرف دیکھا اور اپنے خاندان کی گزشتہ شان و عظمت پر آخری نظر ڈال کر ... زار و قطار رونے لگا (تو) ابو عبداللہ کی ماں (ملکہ عائشہ) نے، جو اس وقت ہمراہ تھی، کہا کہ ” جب تو باوجود ایک مر دسپاہی پیشہ ہونے کے اپنے ملک کو نہ بچا سکا تو مثل عورتوں کے ایک گمشدہ چیز پر رونے سے کیا فائدہ“۔تاریخ میں تقریبا گم نام ایک عورت کا یہ فکر انگیز جملہ مسلم ہسپانیہ کے آخری لگ بھگ چار سو سال کی بد بختانہ تاریخ پر مجمل مگر مکمل تبصرہ ہے۔ مسلم اسپین کی تاریخ اڈورڈگبن نے بھی لکھی ہے، سٹینلی لین پول نے بھی، سیدیو نے بھی اور اکبر شاہ خان نجیب آبادی نے بھی۔ان تما م ضخیم کتابوں پر ملکہ عائشہ کا یہ چھوٹا سا جملہ بہت بھاری ہے۔اس جملہ میں محرومی کی تاریخ بھی بیان ہوگئی، اس کے اسباب بھی ہویدا ہوگئے اور اس کے نتائج بھی نظروں کے سامنے آگئے۔ مگر عجیب بات ہے، دنیا کے مسلمان اندلس کے نام پر عورتوں کی طرح رونے والے مسلمان مردوں کے آنسو جمع کئے جائیں تو ایک نیا بحر ظلمات بن سکتا ہے، مگر یہ مردان اشکبار اگر اس بعد بھی کچھ کار مرداں کر دکھاتے تو یہ تاریخ ابو عبداللہ محمد کی بنائی ہوئی تاریخ سے مختلف بھی ہوسکتی تھی. سچ پوچھئے تو جہاں جہاں مَردوں نے مردانگی کے جوہر کو شبستانوں میں ضائع نہیں کیا تھا وہاں وہ تاریخ بنی بھی جو ابو عبداللہ اور اس جیسے حکمرانوں کو شرم دلانے کے لئے کافی تھی۔ وہ تاریخ ہندستان میں بھی بنی جہاں سیکڑوں رجواڑوں میں بٹے ہوئے ایک برصغیر کو انہیں مردان کشودہ کار نے تاریخ میں پہلی بار ایک متحدہ ملک اور سیاسی اکائی کی شکل دی تھی۔یہ تاریخ اناطولیہ سے شروع ہوکر بلغاریہ ماور بیزنطئم کے توپ قاپی قلعہ کی دیواروں سے لےکر آسٹریا میں ویانا کی دیواروں تک پھیلی ہوئی بھی محفوظ ہوگئی اورتاریخ کے یہ دونوں ادوار مراکش کی کسی گمنام گلی کے بوسیدہ گھر میں محرومی کی موت کا شکار ہونے والے ابو عبداللہ محمد کی اشکبار آنکھوں کے خشک ہونے کے صدیوں بعد لکھی گئی تھی۔تاریخ کا حافظہ بہت قوی ہوتا ہے وہ ابو عبداللہ جیسے حکمرانوں کو بھلاتی نہیں، مگر وہ یاد رکھتی ہے فقط ان جیالوں کو جو تہذیب و تمدن میں مثبت اضافے کرتے ہیں۔ہم میں سے بہت لوگ پچھلے چالیس پچاس سال کی تاریخ کے اکثر گوشوں کے عینی شاہد ہیں۔تو ذرا یاد کیجئے گزشتہ نصف صدی میں مسلمانوں نے کتنے نئے ابو عبداللہ محمد جیسے شبستانی حکمراں پیدا کئے اور کتنے وہ مردان عمل پیدا ہوئے جنہوں نے تاریخ میں کوئی مثبت اضافہ کیا۔ ان دونوں گروہوں کی فہرستیں بہت کچھ کھٹے میٹھے قصے بیان کرسکتی ہیں۔تجربہ کر دیکھئے۔
    :flor:
     
  2. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں کا ایک تاریخی جملہ

    جزاک اللہ جناب
     
  3. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں کا ایک تاریخی جملہ

    بہت خوب ،
     
  4. سعید الفت
    آف لائن

    سعید الفت ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2010
    پیغامات:
    2,279
    موصول پسندیدگیاں:
    34
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ماں کا ایک تاریخی جملہ

    ماں کا اور ماں کی قربانیوں کا کوئی جواب نہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں