1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ماں کا انصاف۔ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک۔ ڈاکٹراجمل نیازی

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏13 مئی 2014۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ماں کا انصاف ، تحریک انصاف ، پاکستان عوامی تحریک
    مگر بے انصافی

    کالم نگار | ڈاکٹر محمد اجمل نیازی
    12 مئی 2014
    Share
    [​IMG]

    آج مدر ڈے بھی ہے۔ اور آج یہ بتانا چاہتا تھا کہ کس کا خطرہ ہے بلکہ کس کس کو خطرہ ہے۔ کس کس میں عمران خان، نواز شریف بھی آتے ہیں مگر حکمرانوں کو اپنے لوگوں سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ انہیں بیرونی قوتیں نشانہ بناتی ہیں۔ وہ جن کے اشاروں پر نہیں چلتے، جن کے لئے وہ حکمران بنتے ہیں۔ اصل خطرہ جنرل راحیل شریف کو ہے۔ اس کے لئے میں اگلے کالم میں ذکر کروں گا۔
    یہ کہنا کسی طرح غلط نہیں کہ عوامی تحریک کا دھرنا تحریک انصاف کے جلسے سے بہت بڑا ہے۔ اپنے پہلے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کے لئے بھی ڈاکٹر طاہرالقادری نے عمران خان سے کہا تھا کہ میرے ساتھ آ جائو مگر عمران لالچی ہے اور خود وزیراعظم بننا چاہتا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اس حوالے سے بھی عمران کی تسلی کرا سکتا ہے مگر میں خود عمران سے کہتا ہوں کہ وزیراعظم بن کے وہ اپنے لئے سیاسی دروازہ بند کر لے گا۔ اس کے لئے اچھا ہے کہ وہ وزیراعظم نہ بنے۔ وہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نہ لیتا تو بھی اس کے حق میں اچھا ہوتا۔ یہ اس کے لئے امتحان تھا اور وہ اس سیاسی امتحان میں فیل ہو گیا ہے اسے پاکستان کی حکومت ملی تو بھی وہ اپنے لوگوں کو بری طرح مایوس کرے گا۔ یہ بات اپنے انداز میں جلسے اور دھرنے سے پہلے دل کی بات سن کر کہہ رہا ہوں۔
    اگر وہ پہلے طاہرالقادری کے ساتھ ہو گیا ہوتا تو کوئی نہ کوئی فیصلہ ہو چکا ہوتا۔ انتخاب اس طرح نہ ہوتا جس کے لئے آج عمران سڑکوں پر ہے مگر اس بار بھی ڈاکٹر طاہرالقادری اس پر بازی لے گئے ہیں۔ گو وہ الیکشن ڈاکٹر طاہرالقادری نے لڑنا تھا لیکن اس کا فائدہ صرف عمران خان کو ہوتا۔ مگر ہمارے حکمران بننے کے امیدوار سمجھتے ہیں کہ فائدہ کہیں اور سے ہوتا ہے۔ عمران بھی روائتی سیاستدانوں کی طرح حکمران بننا چاہتا ہے تو پھر اس سے کیا امید کی جا سکتی ہے۔
    عمران کا معاملہ محدود جبکہ ڈاکٹر قادری کا لامحدود ہے۔ عمران چار حلقوں کی بات کرتا ہے۔ قادری فرسودہ نظام تبدیل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
    میں ٹی وی چینلز پر لوگوں کے جذبات کے جو منظر دیکھ رہا ہوں اس سے لگتا ہے کہ عمران کا جلسہ بھی بڑا ہو گا مگر قادری صاحب کا دھرنا بہت بڑا ہو گا۔ حکومت کو ابھی سے اپنی پڑ گئی ہے۔ پنجاب میں برادرم رانا ثنااللہ نے اپنی خاموشی توڑ دی ہے ۔ مگر وفاق میں پرویز رشید ڈھٹائی سے بے ہودہ بیانات دے رہے ہیں۔ اس کی سفید مونچھیں مزید سفید ہو گئی ہیں۔ اب وہ انہیں رنگ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ گذارش ہے کہ وہ مونچھیں کالی کرتے کرتے اپنا منہ کالا نہ کر دیں۔
    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کینیڈا سے جو کر دکھایا ہے وہ عمران پاکستان میں نہ کر سکے۔
    الطاف حسین بھائی کراچی میں نظم و ضبط کی مثال قائم کرتے ہیں، قابل دید ہوتا ہے۔ اختلاف اپنی جگہ مگر یہ اعتراف تو کریں۔ پچھلے دنوں عمران ہائی کورٹ گئے۔ ایاز صادق کی درخواست کے حوالے سے بے لگام کارکنوں نے عدالت میں دھما چوکڑی مچائی، عدالت کے دروازے توڑ ڈالے۔ چیف جسٹس اپنے چیمبر میں چلے گئے بھٹو اور زرداری کے جیالے نواز شریف کے متوالے اور عمران کے کارکنوں میں کوئی فرق نہیں۔ تینوں ایک طرح کھانے اور چائے پر دھاویٰ بولتے ہیں۔ عمران کے کارکنوں کے لئے بھی کوئی نام تلاش کرنا پڑے گا۔ عمران کے لالے ٹھیک ہے اس کے لئے لڑکیوں کو لالیاں کہا جا سکتا ہے۔ جیالے متوالے اور لالے، جیالیاں، متوالیاں اور لالیاں۔
    آج مدر ڈے ہے تو ماں کی بات کرو۔ ماں دھرتی کی بات کرو۔ ماں دھرتی کو دل دھرتی بنائو۔ ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان نے 11مئی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے کے حوالے سے منتخب کیا مگر اس میں مدر ڈے کی بھی کوئی بات ہو۔ ماں کا انصاف دنیا کا بہترین انصاف ہے۔ ماں کا انصاف یہ ہے کہ ماں اس بچے سے لے لیتی ہے جس کے پاس زیادہ ہوتا ہے اور اس بچے کو دے دیتی ہے جس کے پاس کچھ نہیں ہوتا۔ یہ کیسی حکومت ہے جس کو ماں کی طرح ہونا چاہئے مگر حکمران اسے دیتے ہیں جن کے پاس پہلے ہی زیادہ ہے اور جو گھر کے اور خاندان کے آدمی ہوتے ہیں اور ان غریب عوام سے منہ کا نوالہ بھی چھین لیتے ہیں۔ ان کے پاس کچھ نہیں ہوتا۔ انہی سے لیا جاتا ہے۔ یہ ٹیکس کیا ہیں۔ امیر تو ٹیکس دیتے نہیں۔ ٹیکس صرف غریبوں سے لیا جاتا ہے۔ یہ ٹیکس کیا ہے۔ بجلی کی قیمت چار پانچ روپے یونٹ ہے باقی سب ٹیکس ہی ٹیکس ہیں۔ یہی حال باقی چیزوں کا ہے۔
    میں نے ایک بار فلاحی تعمیری حکمران شہباز شریف کی موجودگی میں کہہ دیا تھا کہ آپ سیاستدان حکمران غریبی ختم نہ کریں۔ صرف یہ کریں کہ تھوڑی سی امیری ختم کر دیں۔ غریبی خود بخود ختم ہو جائے گی مگر امیری بڑھتی جا رہی ہے اور غریب مرتے جا رہے ہیں۔

    جو کچھ ہو رہا ہے صرف چند لوگوں کے لئے ہو رہا ہے۔ نہ ہسپتال نہ سکول نہ بجلی نہ پانی۔ امیروں کے لئے کچھ بھی نہیں جو غریبوں کے لئے ہوتا ہے۔ سڑکیں اور پل اس لئے کہ امیر لوگوں کو راستے میں تکلیف نہ ہو۔ ان کے کاروبار میں رکاوٹ نہ ہو۔
    ماں کے حوالے سے ایک حدیث… رحمت اللعالمین رسول کریم حضرت محمدؐ نے فرمایا، ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔ انہوںؐ نے ماں کی تخصیص نہیں کی۔ وہ جوان ہے یا بوڑھی۔ مسلمان ہے یا غیرمسلم، ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔ ماں دھرتی کے حوالے سے بھی یہ بات بامعنی ہے۔ حضورؐ صرف آخرت میں جنت کا وعدہ لے کے نہیں آئے تھے۔ وہ اس دنیا کو بھی جنت بنانے آئے تھے۔ اور انہوں نے جنت بنا کے دکھا دی۔ مگر ہم جو عاشق رسولؐ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اپنی دنیا کو جہنم بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہم اپنے گریبان میں تو جھانکیں۔
    ڈاکٹر طاہرالقادری کے دو بیٹوں کے نام حسن اور حسین ہیں۔ دھرنے سے ڈاکٹرحسن خطاب کریں گے۔ میرے دوست نوید خان بھی خطاب کریں گے۔ ڈاکٹرحسن صاحب نے کہا کہ پاکستان کے سارے مسائل کا حل انقلاب ہے۔ انتخابات نہیں ہے۔ تحریک انصاف کی عندلیب بھابی نے کہا کہ آواز بلند کرنا جمہوریت ہے۔ آواز بند کرنا جمہوریت نہیں ہے۔ سیاسی آمریت فوجی آمریت سے کہیں گندی ہوتی ہے۔

    بشکریہ نوائے وقت 12مئی ادارتی صفحہ
     
    پاکستانی55 اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں