1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لیا میں نے تو بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں - امیر مینائی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏11 مارچ 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)

    لیا میں نے تو بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں
    اجل شرما گئی سمجھی کہ مجھ کو پیار کرتے ہیں

    مرا خط پھینک کر قاتل کے مُنہ پر طنز سے بولے
    خلاصہ سارے اس طومار کا یہ ہے کہ مرتے ہیں

    ابھی اے جاں تونے مرنے والوں کو نہیں دیکھا
    جیئے ہم تو دکھا دیں گے کہ دیکھ اس طرح مرتے ہیں

    قیامت دور، تنہائی کا عالم، روح پر صدمہ
    ہمارے دن لحد میں دیکھیئے کیوں کر گزرتے ہیں

    جو رکھ دیتی ہے شانہ آئینہ تنگ آکے مشاطہ
    ادائیں بول اُٹھتی ہیں کہ دیکھو یوں سنورتے ہیں

    چمن کی سیر ہی چھوٹی تو پھر جینے سے کیا حاصل؟
    گلا کاٹیں مرا صیاد ناحق پر کترتے ہیں

    قیام اس بحرِ طوفاں خیز دنیا میں کہاں ہمدم؟
    حباب آ سا ٹھہرتے ہیں‌تو کوئی دم ٹھہرتے ہیں

    ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم اُنکی نہیں جاتی
    نگہ نیچی کیئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں

    بڑے ہی قدرداں کانٹے ہیں صحرائے مُحبت کے
    کہیں گاہک گریباں کے، کہیں دامن کے بیٹھے ہیں

    وہ آمادہ سنورنے پر، ہم آمادہ ہیں مرنے پر
    اُدھر وہ بن کے بیٹھے ہیں، اِدھر ہم تن کے بیٹھے ہیں

    امیر ، اچھی غزل ہے داغ کی، جسکا یہ مصرع ہے،
    بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے ہیں
     
  2. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لیا میں نے تو بوسہ خنجرِ قاتل کا مقتل میں - امیر مینائی

    بڑے ہی قدرداں کانٹے ہیں صحرائے مُحبت کے
    کہیں گاہک گریباں کے، کہیں دامن کے بیٹھے ہیں

    بہت عمدہ :hands: :222:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں