السلام علیکم ایک نظم احباب کی خدمات میں حاضر ہے۔ مخلص لبِ دریا کردارِ مسلماںنظر آیا لبِ دریا جس شان سے باطل سے وہ الجھا لبِ دریا دریا کو حجاب آیا نہ کیوںنام پہ اپنے شبیر تھا جب خوں میں نہایا لبِ دریا جنت میںہیں وہ کوثر و تسنیم کے مالک دنیا نے جنہیںرکھا تھا پیاسا لبِ دریا اُس دن تو فرشتے بھی بہت روئے تھے جس دن تڑپا تھا جگر گوشہء زہرا لبِ دریا یہ غیرتِ دریا نے کیا کیسے گوارا! سیراب ہوا خون سے صحرا لبِ دریا تھی خون میںاصغر کے نہاںبرق وہ عاصم جل جاتی زمیںخون جو گرتا لبِ دریا امین عاصم
جواب: لبِ دریا واہ جی واہ۔۔ امین عاصم جی۔۔ بہت ہی زبردست۔۔ مر جا فرات اپنے ہی پانی میں ڈوب کر پیاسا چلا گیا تھا تیرے پاس سے حسین