خودي کا سر نہاں لا الہ الا اللہ خودي ہے تيغ، فساں لا الہ الا اللہ يہ دور اپنے براہيم کي تلاش ميں ہے صنم کدہ ہے جہاں، لا الہ الا اللہ کيا ہے تو نے متاع غرور کا سودا فريب سود و زياں ، لا الہ الا اللہ يہ مال و دولت دنيا، يہ رشتہ و پيوند بتان وہم و گماں، لا الہ الا اللہ خرد ہوئي ہے زمان و مکاں کي زناري نہ ہے زماں نہ مکاں، لا الہ الا اللہ يہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہيں پابند بہار ہو کہ خزاں، لا الہ الا اللہ اگرچہ بت ہيں جماعت کي آستينوں ميں مجھے ہے حکم اذاں، لا الہ الا اللہ (شاعر مشرق)
خودي کا سر نہاں لا الہ الا اللہ خودي ہے تيغ، فساں لا الہ الا اللہ يہ دور اپنے براہيم کي تلاش ميں ہے صنم کدہ ہے جہاں، لا الہ الا اللہ کيا ہے تو نے متاع غرور کا سودا فريب سود و زياں ، لا الہ الا اللہ يہ مال و دولت دنيا، يہ رشتہ و پيوند بتان وہم و گماں، لا الہ الا اللہ خرد ہوئي ہے زمان و مکاں کي زناري نہ ہے زماں نہ مکاں، لا الہ الا اللہ يہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہيں پابند بہار ہو کہ خزاں، لا الہ الا اللہ اگرچہ بت ہيں جماعت کي آستينوں ميں مجھے ہے حکم اذاں، لا الہ الا اللہ
علامہ اقبال کی بہت سی نظمیں ایسی ہیں کہ جب بھی پڑھوں اچھی لگتی ہیں، یہ نظم بھی انہی نظموں میں سے ایک ہے، اس نظم کا ایک ایک شعر ایسا ہے جس پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے، شکریہ ثنا۔
تیری موجوں میں تلاطم کیوں نہیں ہے خودی تیری مسلماں کیوںنہیں ہے عبث ہے شکوہء تقدیرِ یزداں تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے؟