1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد شہزاد, ‏19 مئی 2010۔

  1. راشد شہزاد
    آف لائن

    راشد شہزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2009
    پیغامات:
    104
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ،لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک(Facebook)ویب سائٹ بندکرنے کا حکم:
    لاہور ہائی کورٹ نے عارضی طور پرفیس بک ویب سائٹ بند کرنے کا حکم دے دیا ۔فیس بک پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خاکوں کے مقابلے کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نے پاکستان میں فیس بک اکتیس مئی تک بند رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے۔لاہور ہائی کورٹ میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے فیس بک کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ فیس بک پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منعقد کیا جا رہا ہے جس سے عالم اسلام میں تشویش پائی جاتی ہے لہذا اسے فوری طور پر بند کیا جائے ۔اس حوالے سے آج لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اور وکلاءکو مشاورت کے لئے ایک گھنٹے کا وقت دیا جس کے بعد مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں فیس بک ویب سائٹ کو بند کر دیا جائے ۔سماعت کے آغاز میں سیکریٹری مواصلات نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خاکوں والا حصہ فیس پر بلاک کردیا گیا ہے۔ تاہم تکنیکی طور پرپورے فیس بک کوبلاک نہیں کیاجا سکتا۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اکتیس مئی کو گستاخانہ خاکوں سے متعلق اٹھائے گئے حکومتی اقدامات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

    [​IMG]
     
  2. دریاب اندلسی
    آف لائن

    دریاب اندلسی منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    534
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    السلام علیکم

    راشد بھائی یہ خبر شئیر کرنے کا شکریہ ۔

    میرا‌خیال ہے فیس بک پر موجود لاکھوں‌مسلمان صارفین کو اپنے لیے کوئی متبادل ویب سائٹ بنانی چاہیے اور فیس بک کو فورا چھوڑ دینا چاہیے ۔

    یاد رہے کہ یو ٹیوب پر موجود کافی ویڈیوز میں اس بات کو ثابت کیا گیا ہے کہ فیس بک cia کی ویب سائٹ ہے ۔

    والسلام
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    شہزاد صاحب اللہ آپ کا بھلا کرے آپ نے اچھی خبر سنائی ہے یہ خبر آج ایکسپریس اخبار میں بھی ہے
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    شکریہ شہزاد جی اس شئیرنگ کے لئے

    آپ کا بھی شکریہ اندلسی جی چلیں کریں؃ بسم اللہ
     
  5. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    وعلیکم السلام ۔ آپکا خیال درست ہے۔
    لیکن ہم بطور قوم صرف کسی کو برا بھلا کہنے، گالی گلوچ اور لڑائی جگھڑے کے لیے تو ایک ہوسکتے ہیں۔ لیکن کسی مثبت مقصد جیسے آپ نے کہا کہ فیس بک ٹائپ کی کوئی سائٹ بن جائے ۔ اس پر کبھی اکٹھے نہیں ہوں گے۔ اگر یقین نہیں تو ہماری اردو کے حالات حاضرہ اور اسلامی شعبے کو دیکھ لیں۔ شکریہ
     
  6. واحد نعیم
    آف لائن

    واحد نعیم ممبر

    شمولیت:
    ‏2 جولائی 2008
    پیغامات:
    58
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    یہ ہائی کورٹ کا ایک اچھا قدم ہے
     
  7. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    مسلمان ممالک ہولوکاسٹ کا دن منانے کا اعلان کر دیں، یہ ایک بہترین علاج ہے

    خوش رہیں‌
     
  8. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    الحمدللہ اشھا ہواکہ کہ کم از کم پاکستان کا سر تو کچھ بلند ہوھیا
    لائق تحسین ہے لاہور ہائی کورٹ
     
  9. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    نفرتوں کا جواب نفرتوں سے دینے سے کیا مسائل حل ہوجائیں گے؟
    سوال یہ ہے کہ دنیا میں کوئی ہندوؤں کے گھنیش راما کرشنا کی تذلیل کیوں نہیں کرتا؟
    بدھ مت کے بدھا کے مجسمے تو انگریز بھی اپنے گھروں میں سجا کے رکھتے ہیں۔ کیوں؟

    صاف ظاہر ہے کہ ہم مسلمان بطور قوم عالمی سطح پر عزت ووقار سے محروم قوم ہیں۔ نہ ہم نے کبھی اچھے لیڈر منتخب کیے۔ نہ خود کبھی علم و ٹیکنالوجی میں اعلی مقام حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اگر کوئی اچھا کام کرنے والے لیڈر خدانخواستہ مل جائے تو اسکی کردار کشی کرکے، اسکی ٹانگیں کھینچ کر اسکو ذلیل و رسوا کرکے دنیا کے سامنے نشانہء عبرت بنا کر رکھ دیتے ہیں۔

    باتیں‌تلخ ہیں لیکن سچ ہیں۔ ہمٰیں خود کو بدلنا ہوگا۔ ہتھیار کی بجائے قلم اٹھا کر علم و ٹیکنالوجی میں اپنا مقام بنانا ہوگا۔ گفتار کی بجائے کردار کا غازی بننا ہوگا۔ اور سب سے بڑھ کر بہتر لیڈرشپ کو آگے لانا ہوگا۔
    وگرنہ ہماری تذلیل کا سفر جاری رہے گا۔
     
  10. سلطان میر
    آف لائن

    سلطان میر ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2006
    پیغامات:
    169
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    عّدالتی حکم پر ہی سہی بہرحال یہ حکومتِ پاکستان کا ایک اچھا اقدام ہے، اس غلیظ ویب سائٹ کو ہمیشہ کیلئے پاکستان اور دیگر اِسلامی کہلانے والے مُمالک میں بند ہونا چاہئے۔ اور جن جن مُلکوں کے لوگ اِس نجس حرکت میں ملوث ہیں اُن سب کی مصنوعات کا عملی بائیکاٹ کر کے ھمارے مُسلمان کہلانے والے مُمالک کے حُکمرانوں اور عوام کو اپنی دینی غیرت اور حُبِ نبی (صلِ اللہ علیہ وسلم ) کا عملی ثبوت دینا چاہئے۔
     
  11. راجہ اکرام
    آف لائن

    راجہ اکرام ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2008
    پیغامات:
    84
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    یہ فیصلہ اچھا ہے اور پہلی دفعہ پاکستان نے کوئی غیرت والا قدم اٹھایا ہے
    بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ اس پر پکی پابندی لگا دی جائے
     
  12. راجہ اکرام
    آف لائن

    راجہ اکرام ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2008
    پیغامات:
    84
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    مکرمی نور صاحبہ
    آپ کی باتیں بہت ہی اچھی ہیں اور یقینا امت مسلمہ کو من حیث المجموع نئے سرے سے اپنی ترجیحات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے
    لیکن ایک عرض ہے کہ
    ہولوکاسٹ کا پروپیگنڈے کا لازمی مطلب نفرت کا جواب نفرت نہیں‌ہے
    بلکہ یہ تو صرف ان کو بتانا ہے کہ جس آزادی اظہار کی بے لگام آزادی کی تم بات کرتے ہو اور جس کے بل بوتے پر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرتے ہو
    اسی آزادی کا استعمال اگر ہم کریں تو آپ کو احساس ہو کہ تکلیف کس کو کہتے ہیں


    اور ویسے سب سے بہترین احتجاج جو ہو سکتا ہے وہ ہے بائیکاٹ
    اگر حکومتیں سیاسی مقاطعے نہیں کرتیں یہود و نصاری کے ساتھ تو ہم تو ان کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر سکتے ہیں
    کم از کم پیپسی اور کوکا کولا ہی کو چھوڑ دیں

    یہ سچ ہے کہ ہم صرف باتیں کرنا جانتے ہیں، لیکن عمل کے میدان میں بالکل تہی دامن ہیں
     
  13. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    اچھی خبر شیئر کی ہے شکریہ اس شیئرنگ کا

    اب تو فیس بُک اوپن ہی نہیں ہونی چاہیے
     
  14. ajnabihope
    آف لائن

    ajnabihope ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2009
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    پاکستان میں فیس بُک پہ پابندی کوبجا طور پہ ایک احتجاجی علامت کہا جاسکتا ہے۔ مگر شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو باز رکھنے کے لئیے یہ حتمی حل نہیں۔

    ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان سمیت تمام مسلمان ممالک نے جو اتنے وزارت خارجہ کے نام پہ وزارتیں قائم کر رکھی ہیں۔ وہ اس معاملے پہ متحرک ہوں۔ اور اسیے افراد اور اداروں کے خلاف عالمی سطح پہ یہ ادارک واضح کریں اور اُن ممالک میں جہاں سے یہ شرارتیں اٹھتی ہیں وہاں موجود ہمدردانہ اور دانشورانہ سوچ رکھنے والے حکام اور افراد کو قائل کریں کہ ایسی حرکتوں سے دنیا کی آبادی کے ایک وسیع طبقے یعنی مسلمانوں کے جزبات کی توہین ہوتی ہے۔ جو بجا طور پہ انسانی حقوق میں آتی ہے۔ اور ایسا کرنے سے شدید ردعمل پیدا ہوتا ہے۔ جس سے دنیا کے ایک بڑے حصے میں مغرب کے خلاف نفرت پھیلتی ہے۔ جبکہ دنیا کی موجود تلخ اور متشدد حالات کو دیکھتے ہوئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح کے واقعات کو ایک عالمی حکمت عملی کے تحت روکا جائے۔انکی حوصلہ شکنی کی جائے، کہ نادیدہ ہاتھ ایک سازش کے تحت دنیا کا امن خراب کرنے کے درپے ہیں۔

    نیز جن ممالک میں ایسے قوانین موجود ہوں اور جو یقینی طور پہ ہوں گے۔ وہاں ان قوانین کے تحت ایسے افراد اور اداروں کی خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ جہاں اور جن ممالک میں انکی حکومتیں آزادی اظہار رائے کی قوانین کی آڑ لیکر ایسے واقعات کو روکنے پہ بظاہراپنی بے بسی ظاہر کر کے سارے معاملے سے الگ ہوجاتی ہیں۔ وہاں ایسے ممالک کو مختلف قسم کے سفارتی دباؤ سے قائل اور مجبور کیا جائے کہ وہ ایسی قانون سازی کریں جس میں ایسے قوانین کی آڑ میں مسلمانوں کی دل آزاری کا کوئی پہلو نہ نکلتا ہو۔

    مغرب کے تقریبا سبھی ممالک میں یہودیوں کی حمایت میں ایسے قوانین موجود ہیں جس کے تحت معروف "ہولو کاسٹ" کے خلاف بات کرنا اور دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے اسقدر قتل غارت کو شک کی نگاہ سے دیکھنا اور اسے موضوع بنانا سخت جرُم ہے۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ ساری دنیا کے مسلمان ممالک ملکر ایسی کوشش کیوں نہیں کرتے کہ وہ اپنے ممالک کے مسلمان عوام جن کا عالمی سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں اور وہ امن کی زنگی جینا چاہتے ہیں۔ اُن مسلمانعوام کے لئیے ایک ایسا عالمی قانون اقوام متحدہ یا کسی دوسرے فورم سے پاس کروانے کی جد جہد کیوں نہیں کرتے جس سے ائیندہ ایسے واقعات کا سد باب ممکن ہوسکے۔

    کیا ایسی کوئی کوشش محض یہ ککہ کر نہیں کی جانی چاہئیے کہ یوں ناممکن ہے۔؟ اس دنیا میں کچھ ناممکن نہیں کوشش شرط ہے۔ اور اس صورت میں جہاں دنیا کی آبادی کے ایک وسیع حصے کی اسقدر حکومتیں کوشش کریں۔

    مسءلہ مسلمان حکومتوں اور حکام کے اخلاص اور نیتوں کا ہے۔
     
  15. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department​

    فيس بک ايشو - امريکی حکومت کا موقف

    ميں يہ واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ امريکی حکومت کی پاليسی اور سوچ ايسے کسی بھی اقدام کے خلاف ہے جس کا مقصد دانستہ کسی بھی مذہب يا گروہ کے خلاف مذموم ارادے کے ساتھ نفرت کی تشہير کر کے تشدد کو ہوا دينا ہے۔ ايسے کسی قدم سے کوئ تعميری مقصد حاصل نہيں ہوتا بلکہ اس کے برعکس مختلف کميونٹی سے متعلق افراد کے مابين رائج خليج کو کم کرنے کے لیے بات چيت اور باہمی احترام کی بنياد پر کی جانے والی تعميری اور مثبت کوششوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

    صدر اوبامہ نے قائرہ ميں اپنے خطاب کے دوران اپنے موقف کی وضاحت ان الفاظ کے ساتھ کی تھی

    "امریکہ کے صدر کی حیثیت سے میں اسے اپنی ذمے داری سمجھتا ہوں کہ اسلام کے بارے میں جہاں کہیں گھسے پٹے منفی خیالات پائے جاتے ہیں، ان کے خلاف جنگ کروں۔ مغربی ممالک کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ مسلمان شہریوں‌ پر اپنی مرضی کے مطابق اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے سے روکنے سے گریز کریں ۔ سادہ الفاظ میں، ہم کسی مذہب کی طرف عناد کو ترقی پسندی کی آڑ میں نہیں چھپا سکتے۔"

    اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايک دشوار اور قابل توجہ ايشو ہے۔ يہ بھی ياد رہے کہ فيس بک پر جو خاکے شائع ہوۓ ہيں وہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غير مسلموں کے جذبات بھی مجروح کرنے کا سبب بنے ہيں۔ ہم اس حوالے سے شديد تشويش رکھتے ہيں کہ دانستہ مسلمانوں يا کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات کو ٹھيس پہنچائ جاۓ۔ ہم بھڑکانے والی ايسی کسی راۓ کی حمايت نہيں کرتے جس کا مقصد نفرت اور تشدد کو فروغ دينا ہے۔

    فيس بک کے جس صفحے نے اس ايشو کو شروع کيا ہے وہ ايک نجی ادارے کی ويب سائٹ پر پوسٹ کيا گيا ہے۔ اس وقت يہ فيس بک اور حکومت پاکستان کے درمیان ايک قانونی معاملہ ہے۔ ليکن اس سے قطع نظر ہم اس بات پر يقين رکھتے ہيں کہ شر انگيز خطاب يا راۓ کا بہترين جواب ڈائيلاگ اور بحث ہے اور ہم ايسے اشارے ديکھ رہے ہيں کہ پاکستان ميں يہی رجحان فروغ پا رہا ہے۔ حکومتوں کی يہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ آزادی راۓ کے اظہار اور معلومات کی دستيابی کو يقينی بنائيں۔

    عدم برداشت کا بہترين علاج قابل اعتراض مواد پر پابندی يا سزا نہيں بلکہ امتيازی سلوک اور نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف موثر قانونی تحفظ کو يقينی بنانا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اور اقليتی مذہبی گروہوں کے مابين روابط کو فروغ دینا بھی ضروری ہےتا کہ آزادی راۓ کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی کے تحفظ کو يقینی بنايا جا سکے۔

    ہم پاکستانی قانون کے تحت ايسے کسی بھی عمل کا احترام کرتے ہيں جس کی بنياد لاکھوں افراد کے انٹرنيٹ کے ذريعے آزاد راۓ کے حق اور معلومات تک آزاد رسائ کے حق کو پامال کيے بغير اپنے شہريوں کو قابل اعتراض مواد سے محفوظ رکھنا ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov



     
  16. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

    :hathora: بڑے اچھا انداز بیان ہے آپ کا۔۔۔

    اگر آپ سمجھتے ہیں‌کہ آپ کا بیان سچ ہر مبنی ہے تو اقتباس میں نمایاں الفاظ کو غور سے دیکھیں اور یہ بتائیں‌کہ امریکی حکومت (جو کہ سپر پاور ہے) اس نے ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کیا کیا ہے؟ :pagal:

    خوش رہیں‌
     
  17. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: لاہور ہائی کورٹ کا فیس بک ویب سائٹ بندکرنے کا حکم

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    مختلف فورمز اور بلاگز پر يہ سوال اٹھايا گيا ہے کہ اگر امريکی حکومت فيس بک کی پاليسيوں اور ان کے اقدامات کو سپورٹ نہيں کرتی تو پھر حکومت ان اقدامات کے نتيجے ميں فيس بک کے خلاف قانونی چارہ جوئ کيوں نہيں کرتی۔

    امريکی آئين اور قانونی نظام ميں جو قواعد و ضوابط متعين کر ديے گۓ ہیں ان کی روشنی ميں امريکی حکومت کسی بھی نجی ادارے يا فرد کو اس بات پر مجبور نہيں کر سکتی کہ وہ کسی مخصوص نقطہ نظر کی پاسداری کريں يا کسی مذہب يا سياسی نظريے اور ان کے تحت متعين کردہ حدود کی پابندی کو ملحوظ رکھيں۔ کچھ ہفتے قبل امريکی سينيٹرز کے ايک گروپ نے فيس بک کو ايک خط لکھا تھا جس ميں پرائيويسی کے حوالے سے فيس بک انتظاميہ کے قوانين اور متعلقہ کنٹرولز سے متعلق خدشات اور تحفظات کا اظہار کيا گيا تھا۔

    http://www.politico.com/news/stories/0410/36406.html

    يہ طريقہ کار اور اپنے نقطہ نظر کے حوالے سے آگاہی پيدا کرنے کی کوشش اس رائج نظام اور قوانين کے عين مطابق ہے جس ميں ہر شخص کو اپنے نقطہ نظر کے اظہار کی آزادی حاصل ہے۔ ليکن امريکی حکومت سے يہ توقع نہيں کی جا سکتی کہ وہ ايک ايسے ميڈيم پر اپنے خيالات کے پرچار کی پاداش ميں افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئ کرے جس کا بنيادی خيال ہی يہ ہے کہ مختلف مذاہب، ثقافت اور سوچ کے حامل افراد اپنی راۓ کا اظہار کريں۔

    اس ضمن میں ميرا بھی ايک سوال ہے۔ کيا پاکستان ميں مختلف ميڈيا پر جس مواد کی تشہير کی جاتی ہے کيا وہ حکومتی پاليسی کے عين مطابق ہے؟ يا پاکستان کے مختلف مذہبی گروہوں اور فرقوں کی مذہبی اور سياسی سوچ سے مکمل ہم آہنگ ہے؟

    ايک آزاد اور جمہوری معاشرے ميں ہم ايسے خيالات، نظريات، خبروں اور رپورٹس کو سنتے ہيں جو حکومتی سوچ کے برخلاف ہوتی ہيں اور افراد کی انفرادی سوچ کی آئينہ دار ہوتی ہيں۔

    آپ يہ کيوں بھول رہے ہيں کہ ايرانی صدر اور مختلف عرب ليڈروں نے ہالوکاسٹ کے حوالے سے اپنے خيالات کا اظہار امريکی فورمز پر ميڈيا کے سامنے کئ بار کيا۔ ان خيالات کو بغير کسی سنسرشپ کے عوام کے سامنے پيش کيا گيا۔ اس موقع پر بھی کسی بھی ميڈيا کے ادارے کے خلاف امريکی حکومت نے ان نظريات کی تشہير کی پاداش ميں کوئ قانونی کاروائ نہيں کی تھی باوجود اس کے کہ امريکی معاشرے کے مختلف طبقوں نے اس بات پر احتجاج کيا تھا کہ ان نظريات سے ان کے جذبات کو ٹھيس پہنچی ہے۔

    آزادی راۓ کے حوالے سے قانونی تحفظ امريکی آئين ميں موجود ہے۔


    "Congress shall make no law respecting an establishment of religion, or prohibiting the free exercise thereof; or abridging the freedom of speech, or of the press; or the right of the people peaceably to assemble, and to petition the Government for a redress
    of grievances."
    “First Amendment freedoms are most in danger when the government seeks to control thought or to justify its laws for that impermissible end. The right to think is the beginning of freedom, and speech must be protected from the government because speech is the beginning of thought.”—Supreme Court Justice Anthony M. Kennedy, Ashcroft V. Free Speech Coalition


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
     

اس صفحے کو مشتہر کریں