1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لاہور حملے ذمے دار کون؟

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by علی عمران, Mar 4, 2009.

  1. علی عمران
    Offline

    علی عمران ممبر

    Joined:
    Feb 28, 2009
    Messages:
    677
    Likes Received:
    2
    3مارچ 2009 لاہور پر ممبئی طرز کا حملہ، جب یہ حملہ ہوا میں نے اس کے وڈیوز نہیں دیکھے تھے۔بعد میں جب وڈیوز دیکھے تو معلوم ہوا کہ یہ حملہ کس قدر سنگین ثابت ہو سکتا تھا۔مگر خدا کا شکر ہے کہ نقصان تو ہوا لیکن کسی حد تک اسے ریکور کر لیا گیا۔لیکن مجھے اس سب سے کوئی دلچسپی نہیں مجھے دلچسپی اس بات میں ہے کہ آخر یہ حملے ہوئے کیوں؟کیا اس میں پاکستانی خفیہ ایجنسیز قصور وار ہیں یا پولیس نے نا اہلی کا مظاہرہ کیا؟جہاں تک خفیہ ایجنسیز کی بات ہے ذرائع سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خفیہ ایجنسی نے 22 جنوری کو لاہور پولیس کو آگاہ کر دیا تھا کہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ممبئی طرز کا حملہ کیا جا سکتا ہے۔کیونکہ را کے جو دہشت گرد پکڑے گئے تھے ان سے اس بارے میں کافی شواہد اور دستاویز ملے تھے۔اگر سب کچھ بتا دیا گیا تھا تو پھر سکیورٹی کیوں ناکام ہوئی؟اگر تمام باتوں کو مد نظر رکھا جائے تو میں اسے پنجاب پولیس کی مکمل ناکامی کہوں گا۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو ضرور تنقید کا نشانہ بناؤں گا کہ گورنر نے آتے ہی تمام کے تمام پولیس افسران کو ایک ہی جھٹکے میں کیوں ہٹا دیا۔جبکہ یہ وہی افسران تھے جنہیں اس بارے مطلع کیا گیا تھا۔اچانک انہیں تبدیل کرنے سے ایک سکیورٹی خلاء پیدا ہو گیا جس کا دہشت گردوں نے فائدہ اٹھایا۔اس سب کو بھی اگر ایک جانب رکھیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گرد اتنا اسلحہ لاہور میں لے جانے میں کامیاب کیسے ہوئے؟میں لاہور کا رہائشی ہوں اور کافی حد تک وہاں کے حالات سے واقفیت رکھتا ہوں۔اگر آپ رات کے وقت لاہور میں نکلیں یا باہر سے آئیں تو اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ راستے میں کئی جگہوں پر تو ناکہ بندی ملتی ہے لیکن گئی جگہوں پر کوئی چیکنگ کا سسٹم نہیں ہے۔جبکہ دن کے وقت جہاں چیکنگ ہوتی ہے وہاں سے بھی سٹاف ہٹ جاتا ہے۔ اس لحاظ سے اسلحہ لے کر جانا انتہائی آسان ہو جاتا ہے۔کیونکہ جہاں دن کے وقت سکیورٹی ہٹ جاتی ہے وہاں سے دن کے وقت نکلا جا سکتا ہے جبکہ جہاں سے رات کو سکیورٹی نظر نہیں آتی وہاں سے آسانی سے رات کے وقت اسلحہ نکالا جا سکتا ہے۔دوسرا جو سکیورٹی اہلکار ڈیوٹی پر ہوتے ہیں ان کے پاس ایسا کوئی آلہ ہی موجود نہیں ہوتا جس سے وہ ایکسپلوژو کو چیک کر سکیں۔بلکہ چند اہلکار ٹارچوں کے ذریعے گاڑی کے اندر جھانکتے ہیں اور بعد میں کلئیر کر دیا جاتا ہے۔تو ایک بات تو صاف ہو گئی کہ اسلحہ لے جانا زیادہ مشکل نہیں تھا۔تو پھر اس کی‌ذمے داری کس پر ڈالی جائے؟میں تو اس سب کی ذمے داری موجودہ سیٹ اپ پر ڈالوں گا کہ اب تک دہشت گردی کی اتنی وارداتیں ہوئیں اور پولیس کو اس کے باوجود اپ گریڈ نہیں کیا گیا۔اگر ہم پولیس کے موجودہ اہلکاروں کو دیکھیں تو فورا پتہ چل جاتا ہے کہ وقت پڑنے پر یہ کتنے کار آمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ایلیٹ فورس بنائی گئی مگر آج اس کی کارکردگی دیکھ کر اتنے برے حالات میں بھی میرے چہرے پر مسکراہٹ ابھر آئی(آپ اسے کھسیانی ہنسی کہ سکتے ہیں)۔کہ پاکستان کو ایسے سکیورٹی ٹرینز کون دیتا ہے جو جدید طرز پر ٹریننگ کروانے کی بجائے ابھی تک اسی پرانی ٹریننگ کو ہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔کیونکہ جیسے ہی حملہ آوروں نے حملہ کیا ایلیٹ فورس کی گاڑی کے‌ڈرائیور کو شاید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے وہ ایک جانب موو ہو گئی۔اس صورت میں پیچھے بیٹھے اہلکاروں کو فوری طور پر حرکت کر کے جس انداز میں مقابلے کے لیے تیار ہونا چاہیے تھا اس طرح ایکشن نہیں لیا گیا۔بلکہ سستی کا مظاہرہ کیا گیا۔میں مانتا ہوں ایسی صورت میں بوکھلاہٹ پیدا ہو جاتی ہے۔مگر اسی بوکھلاہٹ پر قابو پانے کی ہی تو ٹریننگ دی جاتی ہے۔ورنہ تو ایک عام بندے کو بھی اسلحہ دے دیا جائے تو وہ اسے چلا سکتا ہے۔مگر ایلیٹ فورس نے جو اس سب حملے کو روکنے کی ٹیکٹکس استعمال کیں مجھے سب دیکھ کر انتہائی مایوسی ہوئی۔دوسرا کوئی آدھ گھنٹہ سے زیادہ دونوں جانب سے فائرنگ ہوئی مگر دہشت گردوں میں سے کسی ایک کو بھی گولی نہیں لگی۔اس کی وجہ بوکھلاہٹ ہے کہ اس بات کی جانب توجہ نہیں دی گئی فائرنگ ہو کہاں سے رہی ہے۔اگر کچھ تھوڑا سا گھبراہٹ پر قابو پا لیا جاتا تو پولیس کا نقصان دو یا تین شہادتوں سے زیادہ نہ ہوتا۔مگر میں اس کے باوجود پولیس کے شہید ہونے والے تمام سپاہیوں کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں۔کیونکہ قصور ان بے چاروں کا نہیں انہیں جتنا سکھایا گیا اس کے مطابق انہوں نے درست مقابلہ کیا۔ دوسری جانب دہشت گردوں نے جس طرح کا انداز اپنایا وہ گوریلا جنگ کا سا تھا کمانڈو ایکشن پلس خطرہ محسوس کرتے ہوئے بھاگ کر خود کو چھپا لینے والا، ورنہ جتنا اسلحہ دکھایا گیا اس لحاظ سے تو تباہی کو مزید پھیل جانا چاہیے تھا۔میں نے ان دہشت گردوں کے انداز کو بڑے غور سے دیکھا۔اور طالبان کی ٹریننگ سے ملا کر دیکھنے کی کوشش کی کہ کہیں یہ حملہ اس جانب سے تو نہیں کروایا گیا۔مگر مجھے اپنے خیال کو بدلنا پڑا کیونکہ طالبان کی تربیت میں سب سے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ حملہ آور کسی صورت میں زندہ رہنے کا رسک نہیں لے سکتا۔دوسرا وہ اس رفتار سے کمانڈو ٹائپ ایکشن بھی نہیں کر سکتے۔ دوسری جانب را اور موساد کو دیکھا جائے اور ان کی پاکستان میں اس سے پیچھے والی کاروائیوں کو اور ممبئی کا بدلا لینے والی بھارتی دھمکیوں کو دیکھا جائے تو بلکل واضح ہوتا ہے کہ یہ حملہ کس نے کروایا ہو گا۔پاکستانی ایجنسیز کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں مگر حکومت ہمت کرے تو نا۔ ہمارے پاس را کے بیسیوں دہشت گرد موجود ہیں جنہیں پچھلے چند ہفتوں کے دوران گرفتار کیا گیا۔ جن کے پاس سے پاکستان کے تفصیلی نقشہ جات برآمد ہوئے۔جن کے پاس سے اہم مقامات کی معلومات برآمد ہوئیں جہاں وہ دھماکے کرنا چاہتے تھے۔مگر حکمرانوں کو ڈر کی ایسی زنجیر نے باندھ رکھا ہے جو دکھائی تو نہیں دیتی مگر ان کے لیے توڑنا نا ممکن نظر آتا ہے۔خدا ان حکمرانوں کو اس نہ نظر آنے والی زنجیر سے نجات دلائے۔۔آمین ثم آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اور پولیس کے اعلی حکام سے گذارش ہے کہ پولیس کو اس جیسے مزید حملوں سے نبٹنے کے لیے انتہائی پیشہ ورانہ تربیت دلائی جائے۔انہیں سپیشل اینٹی ٹیررسٹ کورسز کروائے جائیں۔اور نہیں بار بار ایسے واقعات سے نبٹنے کے لیے عملی طور پر ایسے واقعات کو دھرا کر ریہرسل کروائی جائے۔مصنوعی طور پر بار بار مختلف مصنوعی حالات پیدا کر کے پولیس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکتا ہے۔پرانے اور روایتی طریقے اب کارآمد نہیں ہو سکتے۔انہیں اچانک ہونے والی فائرنگ سے بچنے کے لیے مختلف قسم کی تکنیکس سکھائی جائیں۔ایسی صورت میں ربڑ کی گولیوں سے کام لیا جا سکتا ہے۔۔۔انہیں جدید ترین ہتھیاروں اور سکیورٹی آلات سے لیس کیا جائے۔گاڑیوں میں سمگل ہونے والے اسلحہ کی چینکنگ کے لیے بڑے شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر ایکسپلوژو کو ڈیٹیکٹ کرنے والے سکینرز لگوائے جائیں۔۔پولیس کو صرف اسلحہ چلانے کی ہی نہیں خود کو بچانے کے ساتھ ساتھ اردگرد کے لوگوں کو بھی فوری کور دینے کے لیے تیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔کیونکہ اب دہشت گردی جس سطح پر پہنچ چکی ہے اس کے لیے ہر دم تیار رہنا ہو گا۔۔۔۔
    اور لوگوں کو اپنے ارد گرد کے حالات پر نظر رکھنی چاہیے کہ کون اسلحہ لے کر چل رہا ہے۔ ایسا کوئی بھی شخص دکھائی دے تو فورا پولیس کو اطلاع کی جائے۔ہمارے ہاں یہ بات بہت بری ہے کہ ہم ایسے عناصر کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔اور خوف سے دل دھک دھک کرنے لگتے ہیں۔آپ کی چھوٹی سی قربانی سے اگر بیسیوں لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں تو یہ سودا مہنگا نہیں۔اس لیے صرف خود پر ہی نہیں اپنے ارد گرد بھی مکمل نظر رکھیں۔اسلحہ چاہیے جائز ہو یا ناجائز فورا پولیس کو اطلاع دیں۔دہشت گردی سے نبٹنا صرف سکیورٹی اداروں کا ہی کام نہیں ہم سب کی بھی ذمہ داری ہے۔اور اپنی ذمہ داری سے آنکھیں بند کر لینا سمجھداری نہیں بیوقوفی ہوتی ہے۔آئیں سب مل کر پاکستان کو ان بزدل اور بے غیرت دشمنوں سے بچانے کا عزم کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر دیکھیں کہ یہ بزدل لوگ کیسے بلوں میں چھپ کر تھر تھر کانپتے نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  2. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    Joined:
    Jan 5, 2009
    Messages:
    2,457
    Likes Received:
    15
    میں اس ڈرائیور کو داد دیتا ہوں جس نےکمال عقلمندی سے ڈرائیونگ کرکے کھلاڑیوں کی جان بچائی ہے اوران پولیس والوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتاہوں جو دہشت گردوں کے سامنے ایک ڈھال بن گئے اور سری لنکن کھلاڑیوں پر آنے والی گولی اپنے سینوں پر کھالی۔
     
  3. انجم رشید
    Offline

    انجم رشید ممبر

    Joined:
    Feb 27, 2009
    Messages:
    1,681
    Likes Received:
    1
    اسلام علیکم:
    بے شک پیارے بھای علی ایسا ہی ہے یہ کام را اور موساد کا ہے ہمارےحکمران جانتے بھی ہیں لیکن یہ بزدل ہیں انہیں اپنی کرسی سے گرز ہے
    پاک میں جو کچھ ہوتا ہے نام طالبان کا لگا دیا جاتا ہے بنا تفتیش اور تحقیق کے
     

Share This Page