1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قلب کو متحرک رکھنے والا آلہ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏28 مئی 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    قلب کو متحرک رکھنے والا آلہ ، پیس میکر کس طرح کام کرتا ہے

    https://dl.dropbox.com/u/49503275/عبدالرحمن/مئی 2012/عمیر 28 مئی/26.jpg
    دل جسم کے اندر ایسے پمپ کی حیثیت رکھتا ہے جس کے ذریعے خون گردش کرتا ہے۔ دوران خون کو صحیح طریقے سے جاری رکھنے کے لیے دل کا دھڑکتا رہنا ضروری ہے۔ایک منٹ میں دل کو 60 سے 80 بار دھڑکنا چاہیے اور جسمانی محنت اور جذباتی جوش کے عالم میں دل کی دھڑکن تیز تر ہو جاتی ہے۔
    دل کی دھڑکن میں نقص پیدا ہونے کی صورت میں کبھی کبھی ’پیس میکر‘ نصب کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ پیس میکر اکثر ایسے مریضوں کو لگایا جاتا ہے جن کی دل کی دھڑکن عام طور پر یا کبھی کبھی سست رفتار ہوتی ہے، یہ کہنا ہے برلن کے ایک ڈاکٹر اسٹیفن گوئٹسے کا۔
    اس عارضے کی علامات سر چکرانے، بہت زیادہ تھکن یا بے ہوشی کی صورت میں سامنے آتی ہیں۔ ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔ ایسے مریضوں کے متعدد معائنے کیے جاتے ہیں۔ سب سے اہم اور عام معائنہ الیکٹرو کارڈیو گرام یا ECG ہوتا ہے۔ بعض مریضوں کے معمول کے چیک اپ یا معائنے میں یہ ٹیسٹ شامل ہوتا ہے اور اس طرح انہیں دوران معائنہ ہی پتہ چل جاتا ہے کہ انہیں دل کا کوئی مسئلہ درپیش ہے۔ قلب کی خراب فعلیت اکثر دل کی دھڑکن کی سست رفتاری یا اس کے وقفے وقفے سے مسِ ہونے کا سبب بنتی ہے۔
    https://dl.dropbox.com/u/49503275/عبدالرحمن/مئی 2012/عمیر 28 مئی/25.jpg
    امراض قلب کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے
    جرمن ہارٹ فاؤنڈیشن کے ڈپٹی چیئرمین ہنس یوآخم ٹراپے کہتے ہیں، ’ہمارے دل میں ایک پلس جنریٹر جسے ’سائنس نوڈ‘ بھی کہا جاتا ہے، قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔ یہ مسلسل بنیادوں پر الیکٹریکل امپلس یا دل کی قدرتی قوت محرکہ کو ہارٹ مسلز تک خاص قسم کے فائبرز کے ذریعے منتقل کرتی رہتی ہے۔ اس طرح دل دھڑکنا شروع کر دیتا ہے۔
    ماہرین کا کہنا ہے کہ کارڈیئک پیس میکر مصنوعی طور پر سائنس نوڈ کے قدرتی فعل کا متبادل فراہم کرتا ہے۔ یہ آلہ دھات کے بنے ہوئے ایک چھوٹے سے کنٹینر پر مشتمل ہوتا ہے جس میں ایک بیٹری اور الیکٹریکل سرکٹ اور تاریں لگی ہوتی ہیں۔ یہ تاریں نرم لچکدار اور برقی رو کی منتقلی کو روکنے والے مادے سے ڈھکی ہوئی ہوتی ہیں، جنہیں دل کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ ان تاروں کے ذریعے پلس جنریٹر دل کی حرکت کو مسلسل جانچتا یا مانیٹر کرتا رہتا ہے اور اس کا تقابل اس عمل سے گزرنے سے پہلے کی حرکت قلب کے ساتھ کرتا رہتا ہے۔ دل کی دھڑکن کے بہت تیز، بہت سست رفتار یا غیر معمولی ہونے کی صورت میں پیس میکر فوری طور سے اسے ٹھیک کر دیتا ہے۔
    https://dl.dropbox.com/u/49503275/عبدالرحمن/مئی 2012/عمیر 28 مئی/24.jpg
    ایکسرے کے ذریعے دل کا معائنہ
    پیس میکر نصب کرنے کا عمل نسبتاﹰ سادہ ہوتا ہے۔ پہلے لوکل انستھیزیا کے ذریعے مریض کے جسم کو جزوی طور پر سن کر کے ہنسلی کی ہڈی کے اوپر والی سطح پر تین سے چار سینٹی میٹر لمبا چیرا لگایا جاتا ہے۔ پھر ہنسلی کی ہڈی کے نیچے ایک نس یا رگ میں سے ایک تار گزاری جاتی ہے اور اُسے دل تک پہنچایا جاتا ہے۔
    ڈاکٹر ٹراپے کے بقول اس سارے عمل کو ایکسرے کے ذریعے اسکرین پر مانیٹر کیا جا رہا ہوتا ہے۔ آخر میں اس تار کو بیٹری سے جوڑ دیا جاتا ہے اور پھر اُس جگہ کو سی دیا جاتا ہے جہاں چیرا لگا کر جلد کے نیچے پیس میکر رکھا گیا ہوتا ہے۔ اس سارے عمل میں کوئی 20 منٹ لگتے ہیں۔
    ڈاکٹر اسٹیفن گوئٹسے کا کہنا ہے کہ گرچہ پیس میکر نصب کرنے کا عمل معمول کی جراحی کے طریقے سے کیا جاتا ہے تاہم اس کے بعد غیر متوقع پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔ ایسا زیادہ تر آپریشن کے چند گھنٹوں بعد یا جراحی کا دن گزرنے کے بعد آنے والی رات میں ہوتا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں