غوریات میں اپنا خونِ جِگر پلاتا ہوں پھر کہنے کے قابِل ہو پاتا ہوں دور کی کوڑی ڈھونڈ لاتا ہوں ہر جا فکرِ غوری پہنچاتا ہوں غوری 6 مئی 21