1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قطب کوٹ: قلعہ بھومن شاہ کیسے بنا؟

'متفرق تصاویر' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏12 جنوری 2016۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    1.jpg
    دیپالپور سے بیس کلومیٹر دور حویلی لکھا روڈ پر تاریخی قلعہ بھومن شاہ موجود ہے جو کہ تاریخی اعتبار سے فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار تصور کیا جاتا ہے۔
    یہ قلعہ بابا بھومن شاہ کے نام سے منسوب ہے جن کا اصل نام بھومیا تھا جو سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرو نانک دیو جی کے بڑے بیٹے بابا شری چندر مہاراج کے شاگرد تھے۔
    مورخ لکھتے ہیں کہ بابا بھومن شاہ سولہویں صدی کے آواخر میں دیپالپور کے قریب ایک گاؤں بہلول پور میں پیدا ہوئے۔
     
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    2.jpg
    قلعے کا داخلی دروازہ
    ----------------------
    تیرہ سال کی عمر میں آپ نے پاکپتن جا کر پریتم داس سے گرو مانترا کا علم سیکھا اور پھر دیپالپور کے علاقے قطب کوٹ کے پاس جنگل میں آ کر آباد ہوگئے۔ اس وقت قطب کوٹ کا یہ علاقہ لکھا وٹو کی جاگیر تھی۔
    کچھ عرصے بعد لکھا وٹو یہاں سے ہجرت کر کے چلا گیا اور بابا بھومن شاہ سے خاص عقیدت کی وجہ سے 5400 ایکڑ کی اراضی انہیں دان کر گیا۔
    بھومن شاہ نے اس اراضی پر اپنا ڈیرہ بنایا اور یہاں مقامی لوگوں کو علم و فلسفہ کی تعلیم دینا شروع کی۔ آہستہ آہستہ بابا بھومن شاہ سکھوں، ہندوؤں اور مسلمانوں میں روحانی پیشوا کے طور پر مشہور ہونے لگ گئے اور بعد میں قطب کوٹ کا یہ علاقہ بھومن شاہ کے نام سے مشہور ہو گیا۔
     
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    3.jpg
    قلعے کی بیرونی فصیل کا ایک منظر

    بھومن شاہ نے یہاں پر مسافروں اور سادھوؤں کے لیے رہائش اور لنگر کا انتظام کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسافروں کے لیے تیار کی گئیں، رہائشوں اور مسافر خانے کے گرد چار دیواری بنا دی گئی اور آہستہ آہستہ یہ جگہ ایک قلعے کی شکل اختیار کر گئی۔اس قلعے میں داخل ہونے کے لیے ایک بڑا دروازہ جبکہ اندرون قلعہ میں مزید چار دروازے بنائے گئے جو کہ شام ہوتے ہی حفاظتی حصار کے لیے بند کر دئیے جاتے۔سترھویں صدی عیسوی میں بابا بھومن شاہ کی وفات کے بعد بابا نرمل چند جی ان کے ڈیرے کے گدی نشین مقرر ہوئے۔پھر 1947ء میں بٹوارے کے بعد بھومن شاہ کے ڈیرے کے مکھ سیوادار مہانت گردھاری داس انڈیا کے علاقے ہریانہ ہجرت کر گئے اور وہاں جا کر بھومن شاہ کا ڈیرہ بنایا
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    4.jpg
    قلعہ بھومن شاہ میں موجود گوردوارہ
    ----------------------------------------
    مہانت گردھاری کے جانے کے بعد بھومن شاہ قلعہ مسلمان مہاجرین اور مقامی لوگوں کے قبضے میں آگیا اور اراضی کا ریکارڈ محکمہ اوقاف کے حصے میں چلا گیا۔
    قلعے میں بنی رہائش گاہوں اور مسافر خانے میں مقامی لوگوں نے رہائش اختیار کر لی جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قلعے کی عمارت مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہو گئی۔
    قلعہ کی عمارت کو دیکھیں تو یہ اس وقت کے فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت تھی لیکن 1992ء میں بابری مسجد کو انتہا پسندوں کی جانب سے شہید کیے جانے والے واقعے کے ردعمل میں قلعہ بھومن شاہ کو بھی مقامی لوگوں کی جانب سے نقصان پہنچایا گیا۔
    محمد دین شاکر قلعہ بھومن شاہ کے رہائشی ہیں انہوں نے بتایا کہ جب بابری مسجد شہید کی گئی تو مقامی مسلمانوں نے قلعہ کو نقصان پہنچایا اور قلعہ پر بنی مورتیاں اور آرائشی ٹائیلوں کو توڑ دیا گیا۔
     
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    5.jpg
    بابری مسجد کے تناز عے میں قلعہ کی مسمار کی گئی مورتیاں
    ----------------------------------------------------------
    محکمہ اوقاف کے انسپکٹر محمد یار شاکر کا کہنا ہے کہ بھومن شاہ کی کل 5400 ایکڑ زرعی زمین محکمہ اوقاف کے پاس ہے جو کہ مقامی لوگوں کو 3500 روپے سالانہ فی ایکڑ لیز پر دی ہوئی ہے۔
    انہوں نے بتایا کہ اقلیتی عبادت گاہوں کی دیکھ بھال وغیرہ محکمہ اس صورت میں کرتا ہے جب کوئی عبادت گاہ استعمال میں ہو۔ قلعہ کے اندر بیٹھے لوگ بٹوارے کے وقت قابض ہو گئے تھے اور قلعہ کی خستہ حالی بھی انہی مقامی لوگوں کی وجہ سے ہے۔ محکمہ اس کی بحالی کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکتا۔
     
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں