1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قرآن کی فریاد!!!

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مسز مرزا, ‏8 مارچ 2009۔

  1. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    طاقوں میں سجایا جاتا ہوں، آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں
    تعویز بنایا جاتا ہوں، دھو دھو کے پلایا جاتا ہوں

    جزدان حریر و ریشم کے، اور پھول ستارے چاندی کے
    پھر عطر کی بارش ہوتی ہے، خوشبو میں بسایا جاتا ہوں

    جس طرح سے طوطا مینا کو، کچھ بول سکھائے جاتے ہیں
    اس طرح پڑھایا جاتا ہوں، اس طرح سکھایا جاتا ہوں

    جب قول و قسم لینے، تکرار کی نوبت آتی ہے
    پھر میری ضرورت پڑتی ہے، ہاتھوں پہ اٹھایا جاتا ہوں

    دل سوز سے خالی رہتے ہیں، آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
    کہنے کو میں اک اک جلسہ میں، پڑھ پڑھ کے سنایا جاتا ہوں

    نیکی پہ بدی کا غلبہ ہے، سچائی سے بڑھ کر دھوکہ ہے
    اک بار ہنسایا جاتا ہوں، سو بار رلایا جاتا ہوں

    یہ مجھ سے عقیدت کے دعوے، قانون پہ راضی غیروں کے
    یوں بھی مجھے رسوا کرتے ہیں، ایسے بھی ستایا جاتا ہوں

    کس بزم میں مجھ کو بار نہیں، کس عرس میں میری دھوم نہیں
    پھر بھی میں اکیلا رہتا ہوں، مجھ سا بھی کوئی مظلوم نہیں

    http://www.classicalislamgroup.co.uk/au ... d=7bb2855a
     
  2. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بہت ہی خوبصورت اور حقیقت پر مبنی شاعری ہے۔
    یہ واقعی ہم سب کےلئے لمحہءِ فکر ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے کی توفیق دے اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے، آمین ثم آمین
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی شیئرنگ ہے
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب زبردست

    واہ بہت اچھے مرزا بہنا
     
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    مسز مرزا شکریہ کہ ایک مبنی بر حقیقت نظم زیب چوپال کی ہے۔ کہ شاید ہماری آنکھیں کھل جائیں۔۔۔
     
  6. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    یہ نظم مرحوم ماہر القادری صاحب کی ہے ، وہ کراچی سے تعلق رکھتے تھے ۔ ایک اسلامی ماہنامہ نکالتے تھے ،اللہ ان کو غریق رحمت کرے ،
    بہت ہی سبق آموز نظم ہے ،اور سچ کے بےحد قریب ہے ،
     
  7. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    یہ نظم 'ماہنامہ فاران کراچی "میں چھپی تھی ، اس وقت سے اب تک یہ نظم بہت پسند کی جاتی ہے، جس کے اڈیٹر مرحوم ماہر القادری تھے اور انہوں نے بڑی دلسوزی سے اسے لکھا تھا،
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ۔ بہت دلخراش حقیقت ہے۔
    اللہ کریم ہمیں اپنی ابدی ہدایت سے کامل ہدایت لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
  9. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    دُر یتیم "سیرت کی مشہور کتاب بھی مولانا ماہر القادری صاحب نے لکھی تھی ،
     

اس صفحے کو مشتہر کریں