1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قرآن کی برکت

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از قاسم کیانی, ‏22 جون 2011۔

  1. قاسم کیانی
    آف لائن

    قاسم کیانی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2011
    پیغامات:
    375
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم​

    عرب نیوز کے اخبار میں کئی دنوں سے ایک انسانی شکل میں شیطان بدکار کی خبریں گردش کررہی ہیں۔ 42 سالہ شادی شدہ سعودی ایک سکول ٹیچر ہے اور پانچ بچوں کا باپ ہے ، پولیس کے مطابق 2006 سے اب تک اس نے 13 کمسن لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ زیادہ تر وہ مٹھائی وغیرہ کاجھانسہ دے کر ہسپتال اور شادی ہالوں سے کم عمر بچیوں (عمر زیادہ تر آٹھ سال )کو اغوا کرتا اور اسے گھر لے جاکر اپنی نفسانی ہوس کا نشانہ بناتا۔ آخر کار وہ پکڑا گیا جب زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک بچی نے اس کے گھر کے بارے میں کچھ معلومات پولیس کو دی۔
    اسی طرح ایک دس سالہ لڑکی کو بھی اس نے دھوکہ سے ایک شادی ہال سے اغوا کیا۔ لڑکی کے مطابق وہ شادی ہال میں تھی جب اس نے دروازہ کٹکٹایا ، وہ سمجھی کہ وہ کوئی مہمان ہے ، اس نے لڑکی کو کہا کہ وہ دلہن کیلئے تحائف لایا ہے اسلئے گاڑی تک اس کے ساتھ چلیں تاکہ لانے میں مدد ملے۔ لڑکی کا بیان ہے کہ میں نے ہاتھ میں بیگ دیکھ کر یقین کرلیا ،جب میں باہر نکلی تو اس نے ہاتھ سے پکڑ کو مجھ کو زبردستی لےجانا شروع کیا کہ بقیہ تحائف گاڑی میں ہیں اسلئے ہال کے قریب کھڑی گاڑی تک چلیں، لڑکی کے مطابق میں نے جان چھڑانے کی کوشش کی لیکن اس نے کہا کہ شور مت مچاؤ، میں سمجھی کہ ڈرامہ یہاں ختم ہوجائے گا لیکن اس نے مجھے زبردستی گاڑی کی پچھلی سیٹ میں دھکیل دیا اور کہا کہ نیچے لیٹ جاؤ اور اپنا منہ چھپاؤ، اس کے بعد اس نے خبردار کیا کہ شور مت مچانا اور مجھے ایسے راستہ پر لے جانا شروع کیا جس کا مجھے پتہ نہیں تھا، لیکن میں نے کچھ جگہوں کو پہچان لیا جیسے billiard hall اور دوسرے شادی ہال، جب وہ اپنے گھر کے پاس پہنچے تو اس نے کہا کہ میرے ساتھ اوپر چلو وہاں پر مزید تحائف پڑے ہیں۔
    اس نے کہا کہ ہم تحائف لے کر واپس شادی ہال میں جائیں گے،جب میں اس کے ساتھ اوپر گئی تو اس نے مجھے زبردستی گھر میں دھکیل دیا اور درواز اندر سے بند کرلیا مجھے اندازہ نہیں تھا کہ وہ میرے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے، اس کے بعد اس نے اپنے لیے شیشہ(حقہ) تیار کرنا شروع کردیا اور مجھے کہا کہ میں تمہارے ابو کو اچھی طرح جانتا ہوں میں نے اس کو فون کیا تھا کہ فکر مت کریں جب شادی ہال میں پروگرام ختم ہوجائے گا تو میں تمہیں واپس لے جاؤں گا، اس نے اپنے موبائل پر کسی کو فون ملایا اور مجھے کہا کہ میں تمہارے ابو سے بات کررہا ہوں جب میں نے کہا کہ مجھے بات کرنے دیں تو اس نے موبائل بند کیا اور مجھے منہ پر مارا اور کہا کہ خاموش رہو،پھر اس نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن میں نے قرآن پڑھنا شروع کیا جس کی وجہ سے وہ پیچھے ہٹ جاتا اور یہ سلسلہ سورج کے طلوع ہونے تک چلتارہا،
    لڑکی کو پانچ سورتیں زبانی یاد تھی جو وہ پڑھتی رہی ، لڑکی کے مطابق جب بھی وہ مجھ پر حملہ کرنا چاہتا تو میں قرآن پڑھنا شروع کردیتی جس سے وہ پیچھے ہٹ جاتا، اس کے مطابق اس شخص نے مجھے قرآن پڑھنے سے روکنے کو کہا اور جب میں نے اس کی ایک نہ سنی تو اس نے مجھے سختی سے منہ پر مارا ، چونکہ میں قرآن پڑتی اسلئے وہ مجھے مس نہ کرسکا۔
    لڑکی کے مطابق صبح آٹھ بجے کے قریب اس نے ٹی وی دیکھنا شروع کیا اور مجھے کہا کہ میں تمہیں ایک گھر لے چلتا ہوں جہاں تم اپنے رشتہ داروں کو مل سکوگی، اس کے بعد میں اس کی گاڑی میں بیٹھ گئی اور اس نے مجھے کہا کہ اپنا سر نیچے رکھو لیکن میں نے اس کے گھر کے پاس کچھ نشانیاں نوٹ کر لی جیسے السدیس اور ریپ فرمیسی جو اس کے گھر کے قریب تھی، ہم زیادہ دور نہیں گئے۔
    اس نے مجھے المنتزاہات علاقہ میں النھدی کلنک کے قریب اتارا اور مجھے کہا کہ عمارت کے اندر جاو وہاں پر تمہارے رشتہ دار ہیں، جب میں اندر گئی تو کوئی بھی نہیں تھا لیکن جب واپس آئی تو وہ چلا گیا تھا، میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے گھر بیگ لے کر جارہا تھا اور اس سے مدد کرنے کو کہا اس کے پاس موبائل نہیں تھا لیکن اس نے ایک ٹیکسی ڈرائیور کے موبائل سے میرے ابو سے رابطہ کیا، اس نے میرے ابو سے کہا کہ لڑکی میرے ساتھ ہیں لہذا تم کسی جگہ پر مجھ سے ملو، وہ مجھے میرے والد کے پاس لے گئے اور میرے ابو مجھے دیکھتے ہی رونے لگ گئے۔


    بشکریہ عرب نیوز
    Police arrest ‘serial rapist’
    10-year-old girl saves herself from rapist by reciting Qur’an
     

اس صفحے کو مشتہر کریں