1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قائل کرنے کی صلاحیت

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 دسمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    قائل کرنے کی صلاحیت
    upload_2019-12-1_1-33-18.jpeg
    ڈیل کارنیگی
    (سیلف ہیلپ) میں اکثر گرمیوں میں امریکا میں واقع میامی جھیل پر مچھلیوں کے شکار کے لیے جاتا ہوں۔ ذاتی طور پر سٹرابریز اور کریم بہت پسند ہیں اور اس کی چند خاص وجوہات ہیں۔ اس لیے جب میں مچھلی کے شکار کے لیے جاتا ہوں تو میں یہ نہیں سوچتا کہ میں کیا چاہتا ہوں۔ میں یہ سوچتا ہوں کہ مچھلیاں کیا چاہتی ہیں۔ میں مچھلی پکڑنے والی کنڈی پر کیکڑا یا کوئی دوسرا کیڑا لگاتا ہوں تو میں اسے مچھلی کے سامنے کر کے کہتا ہوں۔ ’’ کیا آپ یہ کھانا پسند کریں گی‘‘ تو لوگوں کا دل جیتنے کے لیے ہم یہی طریقہ استعمال کیوں نہیں کرتے۔انگلینڈ کے لائیڈجارج، جو پہلی جنگ عظیم کے دوران وزیراعظم تھے، نے یہی طریقہ استعمال کیا۔ جب کسی نے ان سے پوچھا کہ جنگ عظیم کے دوسرے رہنماؤں ولسن اور لانڈو وغیرہ کو تو لوگوں نے بھلا دیا ہے مگر آپ ابھی تک اقتدار میں ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر اقتدار پر فائز رہنے کی کوئی ایک وجہ بیان کی جا سکتی ہے تو وہ یہ ہے کہ مچھلی کو پکڑنے کے لیے ہک میں اس کا پسندیدہ کیکڑا استعمال کرنا چاہیے۔ہم کیا چاہتے ہیں؟ اس بارے میں سوچنا ایک بچگانہ حرکت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کو اس میں دلچسپی ہوتی ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں لیکن کوئی دوسرا اس میں دلچسپی نہیں رکھتا کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ دوسرے بالکل ہماری طرح ہیں ۔ہم اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ہمیں کیا چاہیے۔ اس لیے اس دنیا میں لوگوں کو متاثر کرنے اور ان پر اثر انداز ہونے کا صر ف ایک ہی طریقہ ہے کہ اس میں دلچسپی لیں کہ دوسرے کیا چاہتے ہیں اور وہ انہیں کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ کل آپ جب کسی شخص کو کام کرنے پر آمادہ کر رہے ہوں، مثال کے طور پر اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے سگریٹ نہ پئیں، تو انہیں اس کے بارے میں منع نہ کریں اور نہ ہی ان کے سامنے یہ بات کریں کہ آپ کیا چاہتے ہیں بلکہ انہیں یہ دکھائیں کہ کھیل کود کے دوران سگریٹ پینے والوں کا کیا حال ہوتا ہے۔ ان کا جلد سانس پھول جاتا ہے اور وہ کھیل کے دوران جلد تھک جانے کے باعث اپنی صحیح کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے۔ جب سے آپ پیدا ہوئے ہیں اس دن سے لے کر آج تک آپ کا ہر عمل اس خواہش کا تابع ہوتا ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ آپ نے ریڈ کراس والوں کو کتنا وقت دیا ہے؟ ہاں آپ نے ریڈ کراس والوں کو چندہ دیا کیونکہ آپ اس طریقے سے لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے یا پھر آپ ایک خوبصورت، مخلص اور مقدس فریضہ انجام دینا چاہتے تھے کیونکہ بہرحال آپ ایک مذہبی شخص ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ آپ نے ریڈ کراس والوں کو چندہ دیا کیونکہ آپ کو انکار کرنا اچھا نہیں لگا اور شاید اس لیے کہ آپ کے کسی دوست نے آپ کو ایسا کرنے کو کہا۔ لیکن ایک بات یقینی ہے کہ آپ نے چندہ اس لیے دیا کہ آپ اپنے لیے کچھ چاہتے تھے چاہے وہ مہربانی یا شکریہ کا ایک لفظ ہی کیوں نہ ہوں۔ ہیری نے اپنی یادگار کتاب ’’ انسانی برتاؤ اور رویے پر اثر انداز ہونا‘‘ میں کہتا ہے ’’ ہمارا کوئی بھی عمل ہماری بنیادی خواہش سے پھوٹتا ہے اور لوگوں کو خواہ ان کا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو، بہترین مشورہ دیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ سب سے پہلے دوسرے شخص میں ایک سرگرم خواہش کو ابھاریں۔ جو ایسا کر سکتا ہے وہ ساری دنیا کو اپنے ساتھ کر سکتا ہے اور وہ کبھی بھی اکیلا نہیں ہوتا۔‘‘ میں ایک مثال آپ کو دیتاہوں اوہائیو ریاست کا ایک شخص سٹان نووک ایک دفعہ اپنے دفتر سے گھر آیا۔ وہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کو ڈھونڈ رہا تھا۔ وہ زور زور سے اسے آوازیں دے رہا تھا۔ اس کا بیٹا ٹم جس نے دوسرے روز پہلی بار سکول جانا تھا، ایک کمرے میں منہ بسور رہا تھا کہ وہ سکول نہیں جائے گا۔ سٹان کا معمول کے مطابق رد عمل یہ ہوتا کہ وہ اپنے بیٹے کو کمرے میں بند کر دیتا اور اسے کہتا کہ اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کرے کہ اسے سکول جانا ہے کیونکہ بظاہراس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا ۔ اس نے تسلیم کیا کہ اس طرح ڈانٹ ڈپٹ کے بعد اس کو سکول بھیجنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ سٹان کمرے میں آرام دہ صوفے پر بیٹھ کر سوچنے لگا اس نے اپنی بیوی سے مل کر ایک لسٹ تیار کی جس میں ٹم کی دلچسپی کی تمام چیزیں رکھی گئیں۔ اسے بتایا گیا کہ وہ سکول میں جا کر پینٹنگ کرے گا۔ گانا گائے گا اور وہاں اس کے نئے نئے دوست بنیں گے۔ ہم نے باورچی خانے کی میز پر بیٹھے ہوئے انگلیوں سے وہاں تصویریں بنانا شروع کر دیں۔ ہم نے محسوس کیا کہ ٹم ہمیں تصویریں بناتے ہوئے دیکھ رہا ہے اور اگلے روز وہ ضد کر رہا تھا کہ وہ بھی تصویریں بنائے گا۔ ہم نے اسے بتایا کہ اسے سب سے پہلے سکول جانا ہو گا۔ جہاں وہ یہ تصویریں بنانی سیکھے گا تو وہ راضی ہو گیا۔ دوسری صبح جب میں سو کر اٹھا اور نیچے کے کمرے میں گیا اور میں نے دیکھا کہ ٹم کرسی پر بیٹھا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ وہ یہاں کیا کر رہا ہے۔ اس نے مجھے جواب دیا کہ وہ سکول جانے کی تیاری کر رہا ہے اور آج میرا پہلا دن ہے میں نہیں چاہتا کہ مجھے سکول سے دیر ہو جائے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں