1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قائداعظم کی تصویر کہاں گئی؟

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by راشد احمد, Jul 1, 2009.

  1. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    یہ 1880 کی بات ہے. برطانیہ میں ایک غریب کسان کھیتی باڑی کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا تھا وہ انتہائی غریب تھا کہ وہ اپنے بچوں کو پڑھا نہیں سکتا تھا. ایک دن وہ کسان اپنے کھیتوں سے واپس آرہا تھا کہ اس نے کسی بچے کی چیخ سنی تو وہ چیخ کی سمت روانہ ہوگیا. یہ چیخیں ایک جنگل سے آرہی تھیں. وہ جنگل میں داخل ہوا تو اس نے ایک دلدل میں ایک پانچ سالہ بچے کو ڈوبتے ہوئے پایا جو گردن تک ڈوبا ہوا تھا اس نے فوری طور پر بچے کو کسی چیز کی مدد سے باہر نکالا اور اس نے بچے سے پوچھا کہ وہ کہاں رہتا ہے تو بچے نے بتایا کہ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ سیروتفریح کے لئے آیا تھا. کسان نے بچے کو اس جگہ چھوڑا جہاں اس کے ماں باپ رہائش پذیر تھے اور خود گھر کی طرف روانہ ہوگیا.

    دوسرے دن اس کے گھر کے دروازے پر ایک بگھی رکی. اس میں سے وہ بچہ اور اس کا باپ باہر نکلے. اس نے کسان کو اپنا تعارف کرایا کہ وہ فلاں جگہ کا نواب ہے اور بچے کی جان بچانے پر کسان کا شکریہ ادا کیا. اس کے بعد نواب نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور کچھ پیسے نکال کر کسان کو کہا کہ تم نے میرے بچےکو بچایا ہے اس لئے یہ رقم قبول کرلیں. کسان نے رقم لینے سے انکار کردیا. اسی اثناء میں کسان کا بیٹا کسان کے ساتھ کھڑا ہوگیا. نواب نے پوچھا کہ یہ تمہارا بیٹا ہے کسان نے ہاں میں سرہلایا. نواب نے پوچھا کہ تمہارا بیٹا پڑھتا ہے. کسان نے انکار میں سرہلادیا اور کہا کہ اسے پڑھنے کی کیا ضرورت ہے اس نے بھی ہماری طرح کھیتی باڑی کرنی ہے. نواب نے کسان کو تعلیم کی اہمیت بتائی اور کہا کہ وہ اس بچے کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کو تیار ہے. کسان نے پھر انکار میں سرہلادیا تو نواب نے کہا کہ میں اس بچے پر چھوڑتا ہوں کہ یہ پڑھنا چاہتا ہے یا نہیں. نواب نے کسان کے بیٹے کے پوچھا کہ وہ پڑھناچاہتا ہے؟ تو بچے نے کہا کہ ہاں.

    نواب نے خوشی سے کہا کہ اب فیصلہ ہوگیا ہے. یہ بچہ پڑھنا چاہتا ہے اس لئے میں اس کے سارے تعلیمی اخراجات اٹھاؤں گا. اس کے بعد نواب کا بیٹا اور کسان کا بیٹا دونوں اکٹھے سکول جاتے اور اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دنیا کی دو عظیم شخصیات بن گئیں. کسان کا بیٹا سر الیگزینڈر فلیمنگ تھا جس نے پنسلین ایجاد کی آج ہم جو انٹی بائیوٹک دوائیاں کھاتے ہیں وہ الیگزینڈر فلیمنگ کی مرہون منت ہیں جبکہ نواب کا بیٹا بعد ازاں برطانیہ کا وزیراعظم بنا اور سر ونسٹن چرچل کے نام سے مشہور ہوا. دونوں میں کافی چیزیں مشترک ہیں دونوں نے سر کا خطاب حاصل کیا اور دونوں نوبل انعام یافتہ ہیں.

    مجھے یہ واقعہ پاکستان کے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتنے کے بعد شدت سے یاد آرہا ہے. وزیراعظم نے ان تمام کھلاڑیوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا. بعدازاں انہیں انعام وکرام سے نوازا اور وزیراعظم نے ان کھلاڑیوں کے ساتھ گروپ فوٹو بنوائی لیکن اس گروپ فوٹو میں دیوار پر بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری، بے نظیر بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو کی تصاویر تھیں لیکن قائداعظم کی تصاویر نہیں تھیں. اسی طرح ایک نجی ٹی وی نے اس قسم کی بہت سی تصاویر اور ویڈیوز دکھائیں جہاں قائداعظم کی تصویر سرے سے موجود نہیں تھی. ایک نواب نے اپنے بیٹے کو بچانے کے عوض ایک کسان کے بیٹے کو پڑھا لکھا کر ایک مشہور سائنسدان بنادیا. ایک کسان نے نواب کے بیٹے کو بچایا تو وہ برطانوی قوم کا مقدر بن گیا اس نے برطانوی قوم کو عظیم قوم بنایا اسے ایٹمی طاقت دلوائی لیکن ہمارے ہاں ایک شخص نے مسلمانوں کے لئے پاکستان بنایا اور ہم نے اس کے احسان کا بدلہ یہ دیا کہ اس کی تصاویر ہی دیواروں سے غائب کرادی. اس کی خدمات کو ہم اس طرح فراموش کرگئے کہ ہم نے صدارتی ہاؤس، وزیراعظم ہاؤس سے اس کی تصاویر ہی ہٹادیں اور وہاں بے نظیر، زرداری، ذوالفقار بھٹو اور بلاول زرداری کی تصاویر لگادیں. کیا ہی اچھا ہوتا کہ بلاول زرداری کی جگہ قائداعظم کی تصویر ہوتی. بلاول زرداری، بے نظیر بھٹو، آصف زرداری نے کسی موقع پر پاکستان کونہیں بچایا. بے نظیر کے دور میں بھی کرپشن، اقرباء پروری، ناانصافی کی عظیم الشان مثالیں قائم ہوئیں جیسی آج آصف زرداری کے دور میں ہورہی ہیں.

    دوسری جانب آئیے! یوسف رضاگیلانی اور آصف زرداری نے ورلڈ کپ جیتنے کے بدلے فی کھلاڑی25 لاکھ روپے انعام دیا لیکن قائداعظم کو پاکستان بنانے کی سزا اس کی تصاویر ہٹاکردی اور وہ یہ بھول گئے کہ وہ جس ملک کے وزیراعظم اور صدر ہیں وہ ملک قائداعظم کی مرہون منت ہے. یونس خان نے ورلڈ کپ میں فتح باب وولمر کے نام کی لیکن وزیراعظم ہاؤس کے درودیوار پر قائداعظم کی اتری تصاویر نہ دیکھ سکے. پاکستانی کھلاڑی انعام وکرام لے کر تو گھر چلے گئے لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اپنے انعامات اور کمائی سے چند لاکھ روپے سوات متاثرین کو دے دیتے. ہرجماعت اپنے جلسے جلوسوں میں اپنے سیاسی قائدین کی بڑی بڑی قدآور تصاویر لگادیتی ہے لیکن قائداعظم کی تصویر لگانا گوارا نہیں کرتی. یہ سیاسی جماعتیں اپنی پارٹی کے جھنڈے اٹھاکر جلسے جلوس کرتی ہے لیکن پاکستان کا پرچم اٹھانا گوارا نہیں کرتی. شاید اسی لئے ہم غیرترقی یافتہ اور دنیا میں ذلیل ہورہے ہیں.

    کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ وہ کسان اس بچے کو نہ بچاتا تو نہ سر ونسٹن چرچل پیدا ہوتا اور نہ ہی سر الیگزینڈرفلیمنگ اور ونسٹن چرچل کا یہ مقولہ مشہور نہ ہوتا کہ برطانیہ کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ ہماری عدالتیں آزاد ہیں. ان سے ہمارے سیاستدانوں اور مفاد پرست عناصر کو سیکھنے کی ضرورت ہے
     
  2. راشد شہزاد
    Offline

    راشد شہزاد ممبر

    راشد احمد بھائی آپ نے بہت ہی اچھی تحریر لکھی اور تمام دوستوں کی توجہ ایک اہم موضوع کی طرف دلائی ہے۔ :a180:
     
  3. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    السلام علیکم۔
    راشد بھائی ۔ اتنے بڑے قومی المیے کی طرف توجہ دلائی آپ نے۔
    کاش ان خونخوار و مفاد پرست حکمرانوں کو ووٹ دینے والے ایک بار اپنے ضمیر میں جھانک کر اتنا سوچ لیں کہ انکے ووٹوں سے کرسیء اقتدار پر بیٹھنے والوں کے پاکستان اور بانی پاکستان سے محبت و وابستگی کا لیول کیا ہے۔

    فاعتبرو یا اولی الابصار ۔
     
  4. مجیب منصور
    Offline

    مجیب منصور ناظم

    تصویر چاہے قائد اعظم کی ہو یا بینظیر کی
    دونوں کا رکھنااور لٹکانااور زینت بنانا ناجائزوحرام ہے
    ایسے گھر یا آفس وغیرہ میں فرشتے رحمت والے داخل ہی نہیں ہوں گے
    جس میں تصاویر ہوں گی،یہ مقام افسوس وعبرت ہے ناکہ ایک گناہ کا کام ترک کرکے دوسرے گناہ کے ارتکاب کا
     
  5. مجیب منصور
    Offline

    مجیب منصور ناظم

    میں تو دوستو اسلامی نقطہ نگاہ سے بات کروں گا
    تصویر چاہے قائد اعظم کی ہو یا بینظیر کی
    دونوں کا رکھنااور لٹکانااور زینت بنانا ناجائزوحرام ہے
    ایسے گھر یا آفس وغیرہ میں فرشتے رحمت والے داخل ہی نہیں ہوں گے
    جس میں تصاویر ہوں گی،یہ مقام افسوس وعبرت ہے ناکہ ایک گناہ کا کام ترک کرکے دوسرے گناہ کے ارتکاب کا
     
  6. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    راشد بھائی آپ نے موجودہ دور کے ایک اہم واقع کی طرف پاکستان کے ہیر و اور بابائے قوم کی تصویر اتارے جانے پر توجہ مبذول کروائی۔
    لیکن اس ملک کا کیا حال ہو گا جب اس ملک کے سیاستدان اپنے مفاد کی خاطر سب کچھ لوٹا دیتے ہیں اور اس کے ساتھ اب تو ان مفاد پرست حکمرانوں نے بانی پاکستا ن کی تصویر کو بھی اتار دیا ہے ۔یہ بابائے قوم پر ایک ظلم عظیم ہے ۔ان کی خدمات کو فراموش کر نا شروع کردیا ہے ۔
    لیکن
    اس میں قصور صرف اور صرف پاکستانی قوم کا ہے ۔یہ ایک ایسی قوم ہے کہ سیاستدانوں کو پورے 5سال برا بھلا کہتے ہیں
    اور
    جب
    الیکشن کی باری آتی ہے تو ہم ہی ان سیاستدانوں کے پلے کارڈ اٹھانے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے
    آخر کیوں؟
    جب الیکشن آتے ہیں تو وہ وقت ہو تا ہے کہ ہم ایک ایسے انسان کو منتخب کریں جو ملک اور قوم دونوں کے لیے جان دینے سے بھی گریز نہ کرئے ۔لیکن ہم اس وقت فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم ایک اچھی اور عظیم پارٹی کے کارکن ہیں ۔ہم نے تو ایک ایسی پارٹی کا انتخاب کیا ہے ۔جو اس ملک اور قوم کے لیے سود مند ثابت ہوگی۔
    لیکن
    معلوم بعد میں ہو تا ہے جو سیاستدان قومی اسمبلی کے دروازے سے ایک مرتبہ داخل ہوجاتا ہے تو اس کو اپنے کارکن یاد ہی نہیں آتے ۔اگر اللہ نہ کرئے کسی کارکن ،ووٹر کو کسی کام سے ان سے ملنا ہو تو وہ دفترکے چیکر ،پھیرے لگوا کر اس بچارے کارکن کی مت مار دیتے ہیں حتی کہ اس پاوںمیں چھالے پڑ جاتے ہیں۔
    یہی وجہ ہے چند سالوں کے بعد ایک دن عوام کا ہوتا ہے اگر اس دن بھی پاکستانی عوام اپنا حق استعما ل نہ کرئے تووہ آنے والے الیکشن تک ذلیل و خوار ہوتا رہتا ہے۔
    اگر عوام اپنا حق استعما ل کرئے تو پھر اس کو وہ دن نہ دیکھنا پڑتے جو آج دیکھ رہے ہیں۔
    اس کی ایک بہترین مثال امریکہ کی ہے کہ ایک دن عوام نے اپنا حق استعما ل کیا تو بش کو ہٹا کر ایک سیا ہ فارم بارک حسین اوباما کا انتخاب کر لیا۔ امریکہ میں سیا ہ فارم کو ووٹ ڈالنے کابھی حق حاصل نہ تھا۔ بارک حسین اوباما بھی اس خاندان سے ہے۔وہ بھی دن تھے کہ ان کو ووٹ کا حق نہ تھا اور آج وہی لوگ ملک کے صدر ہیں۔یہ وہ طاقت ہے جو عوام نے استعمال کی اور اپنے ملک کو ایسالیڈر دیا جس نے ملک کی تاریخ کو بدل کررکھ دیا ۔
    کیونکہ عوام میں وہ طاقت ہوتی ہے جو کسی سیاستدان کے پاس بھی نہیں ہوتی ۔
    اسی طرح بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں کے لئے پاکستان بنایا اور ہم نے اس کے احسان کا بدلہ یہ دیا کہ اس کی تصاویر ہی دیواروں سے غائب کرادی. اس کی خدمات کو ہم اس طرح فراموش کرگئے کہ ہم نے صدارتی ہاؤس، وزیراعظم ہاؤس سے اس کی تصاویر ہی ہٹادیں اور وہاں بے نظیربھٹو، آصف علی زرداری، ذوالفقار بھٹو اور بلاول بھٹوزرداری کی تصاویر لگادیں. کیا ہی اچھا ہوتا کہ بلاول زرداری کی جگہ قائداعظم کی تصویر ہوتی.بے نظیر کے دور میں بھی کرپشن، اقرباء پروری، ناانصافی کی عظیم الشان مثالیں قائم ہوئیں جیسی آج آصف زرداری کے دور میں ہورہی ہیں. آج تک بہت سے نیک اور بُرے سیاستدان ،حکمرانوں نے حکومت کی لیکن انہو ں نے کبھی بابائے قوم ،بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر نہیں اتاری ۔
    تو پھر آج کے اس دور میں پاکستانی قوم کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔یہ انکشاف اس وقت ہو ا ۔جس وقت بانی پاکستان کی ٹیم نے 20ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت کر پاکستان کا نام چار دانگ عالم میں روشن کیا ۔اتنی خوشی کے حالت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اس جگہ پر مدعو کیا گیا۔جس جگہ پر بانی پاکستان کی تصویر بھی موجود نہ تھی۔جس جگہ پر بانی پاکستان کی تصویر نہ ہو تو اس جگہ پر پاکستانی قوم کی مایوسی کو خوشیوں میں بدلنے والی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں ہونے والی پارٹی کو کیا نام دیا جائےگا۔
    اس کا جواب اب میں ہماری اردو اور پیاری اردو کے دوست احباب پر چھوڑتا ہوں
    اور دیکھتے ہیں کہ اس کا جواب کیا نکلتا ہے۔کیونکہ یہ ملکی تاریخ میں ایک اہم واقع ہے اور بانی پاکستا ن کے حق پر ڈاکہ مارنےکے مترادف ہے۔آخر کیوں؟
     
  7. فیصل شیخ
    Offline

    فیصل شیخ ممبر

  8. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    شیخ جی آپ نے ان لوگوں کے زہنی انتشار کو ختم کردیا ہے ۔جن کو اس حقیقت کا پتہ بھی نہ تھا۔اس کی وجہ ہمارےبعض‌لوگوں کو اس کا پتہ نہ تھا۔اس تصویر سے آپ نے بہت سی مشکلات کو حل کردیا ہے۔
     
  9. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

  10. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    مجیب جی اس حکم کا آپ کو کب سے علم ھے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
     
  11. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    السلام علیکم۔ تصویر سے متعلق مسئلہ پر امت کے علمائے میں مختلف نکتہء نظر ہیں۔
    لیکن عصرِ حاضر کے مطابق اسلامی احکامات کی تعبیر و تشریح کرنے والے علمائے کرام تصویر کو جائز جانتے ہیں اور اکثریتی رائے یہی ہے۔
    کیونکہ احادیث مقدسہ میں جس تصویر کو حرام قرار دیا گیا تھا۔ وہ تصاویر و نقش و نگار برائے عبادت ہوتے تھے۔ جبکہ آجکل کے والی تصویروں میں کسی مسلمان کے دل میں ایسا شائبہ بھی نہیں ہوتا۔ بلکہ محض یادگار کے طور پر تصاویر بنائی جاتی ہیں۔ البتہ اگر عبادت کی نیت سے تصویر بنائی یا استعمال کی جائے تو آج بھی حرام و شرک ہے۔

    واللہ ورسولہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلم۔

    والسلام
     
  12. فیصل شیخ
    Offline

    فیصل شیخ ممبر

    بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر ایوان صدر سے ہٹائے جانے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ سے بھی ہٹادی گئی
    بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر ایوان صدر سے ہٹائے جانے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ سے بھی ہٹادی گئی۔ جمعرات کو متاثرین سوات ومالاکنڈ کیلئے رکن قومی اسمبلی اور نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپڈ کی خصوصی کمیٹی کی چیئرپرسن اور صدر مملکت آصف علی زرداری کی بہن بیگم فریال تالپور کو امدادی چیک دیئے جانے کی تقریب کے موقع پر وزیراعلیٰ ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو، سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تصاویر تو آویزاں تھیں تاہم بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصویر موجود نہیں تھی۔
    (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جولائی ۔2009ء)
     
  13. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    بہت خوب راشد بھائی،بہت اچھے انداز میں‌ان ناسوروں‌کی عزایم پیش کیئے جو پاکستان کو دونوں‌ہاتھوں‌سے لوٹ رہے ہیں۔لیکن پھر یہی کہونگا کہ کس نے کروایا یہ سب،ان کو اقتدار تک لانے والے ہی ہم لوگ ہیں۔اب فایدہ کیا جب چھگ گی چڑیا کھیت
     
  14. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    کاش ہماری قوم کی آنکھیں کھل جائیں اور ہم انہیں‌پہچان سکیں۔
     
  15. محمد نواز شریف
    Offline

    محمد نواز شریف ممبر

    یہ لوگ کس کس جگہ سے بابائے قوم کی تصویر اتاریں گئے
    ان کی تصویر تو ہر اس پاکستانی جوان کے دل میں ہے ۔جس کے اندر یہ احساس ہے کہ ہم واقع پاکستانی ہیں
    ہمارے قلوب اذہان میں بانی پاکستان کی تصویر راسخ ہوچکی ہے ۔اس کو نکالنا بہت مشکل ہے'
     

Share This Page