فراست گورنر سندھ عمر بن محمد اپنے ساتھیوں کے ساتھ جا رہا تھا۔ انہوںنے ایک بوڑھا اور بچہ دیکھا۔ انہیں گرفتارکر کے گورنر کے پاس لایا گیا۔ عمرنے پوچھا،اے بوڑھے! تمہارا لشکر کہاں ہے؟ اگر تم بتا دو تو تمہارے لیے امان ہے۔ اس نے کہا: مجھے اندیشہ ہے کہ اگر میں نے تمہیں بتا دیا تو یہ بچہ میرا راز افشاء کر دے گا اوربادشاہ مجھے قتل کر دے گا۔ پہلے اس بچہ کو قتل کر دو، پھر میں لشکر کے بارے میں بتائوں گا۔اس نے بچے کی گردن اڑا دی۔ بوڑھے نے کہا، مجھے اندیشہ تھا کہ اگر میں تمہیں نہ بتاتا تو بچہ تمہیں بتا دیتا۔ اب مجھے یقین ہے کہ کوئی اور بتانے والا نہیں۔ اگر وہ لشکر میرے پائوں کے نیچے بھی ہوتا تو ہرگز اپنا پائوں نہ اٹھاتا۔ بادشاہ نے بوڑھے کو بھی قتل کرنے کا حکم دے دیا۔