1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فراز بھٹی اور ہمارا معاشرہ

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏19 نومبر 2013۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    فراز بھٹی اور ہمارا معاشرہ

    ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﺑﮍﺍ ﺩﻟﭽﺴﭗ ﺗﮭﺎ، ﻣﯿﮟ ﺭﮐﺸﮯ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﻮﮐﺮ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻟﮕﺎ۔۔۔ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ’’ﭼﮭﻮﭨﮯ ﻗﺪ، ﮐﯿﻨﺴﺮ، ﮨﭙﺎﭨﺎﺋﭩﺲ، ﮔﺮﺗﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ، ﺑﮯ ﺍﻭﻻﺩﯼ، ﻣﻮﭨﺎﭘﮯ، ﺟﻮﮌﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﺩ، ﺍﻣﺮﺍﺽِ ﻣﺨﺼﻮﺻﮧ، ﮐﺎﻟﯽ ﮐﮭﺎﻧﺴﯽ، ﮔﺮﺩﻥ ﺗﻮﮌ ﺑﺨﺎﺭ، ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ، ﭘﭩﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﮭﻨﭽﺎﺅ ،ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ ، ﮨﺮ ﻣﺮﺽ ﮐﺎ ﺷﺎﻓﯽ ﻋﻼﺝ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ۔۔۔
    ﻓﺮﺍﺯ ﺩﻭﺍﺧﺎﻧﮧ ۔۔۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﻏﻮﺭ ﮐﯿﺎ، ﻣﺠﮭﮯ ﻟﮕﺎ ﺟﯿﺴﮯ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﯿﻤﺎﺭﯾﺎﮞ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ، ﺍﮔﻠﮯ ﮨﯽ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﯿﻢ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﺩﻭﺍﺧﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﮭﺎ۔
    ﻣﯿﺮﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﮑﯿﻢ ﺻﺎﺣﺐ ﺑﯿﮩﻮﺩﮦ ﺳﮯ ﻟﺒﺎﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﺒﻮﺱ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﻭﺍﯾﺘﯽ ﺳﮯ ﺣﮑﯿﻢ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ، ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﯼ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﻧﮧ ﺭﮨﯽ ﺟﺐ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻣﯿﺮﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﺩﺭﺳﺖ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﺍ۔ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮔﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﯾﻀﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺵ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ، ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﺳﺎ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﻟﮕﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ’’ﺑﮍﺍ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﭘﺮ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺁﭘﺮﯾﺸﻦ ﻓﺮﯼ۔۔۔‘‘ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻻﺋﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﺠﯿﺐ ﻭ ﻏﺮﯾﺐ ﺍﻧﻌﺎﻡ ﮐﯽ
    ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ، ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ’’ﭼﺎﺭ ﺩﻓﻌﮧ ﺭﯾﮕﻮﻟﺮ ﺣﮑﯿﻢ ﺻﺎﺣﺐ ﺳﮯ ﻋﻼﺝ ﮐﺮﺍﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻧﻌﺎﻣﯽ ﮐﻮﭘﻦ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺲ ﭘﺮ ﺁﭖ ﮐﺎ 70 ﺳﯽ ﺳﯽ ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﺑﮭﯽ ﻧﮑﻞ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ‘‘ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﮐﭽﮫ ﺧﻮﺵ ﻧﺼﯿﺒﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮﯾﮟ ﺑﮭﯽ ﺩﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﺎ ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﻧﮑﻞ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ۔
    ﺩﻭ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﮐﮯ ﻃﻮﯾﻞ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺭﯼ ﺁﮔﺌﯽ، ﺣﮑﯿﻢ ﺻﺎﺣﺐ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﭘﮍﺗﮯ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭﺣﮑﯿﻢ ﺻﺎﺣﺐ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﭼﮭﻞ ﭘﮍﮮ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ، ﺑﺎﺯﻭ ﭘﺮ ﭼﭩﮑﯽ ﮐﺎﭨﯽ، ﺯﻭﺭ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﺳﺮ ﮐﻮ ﺟﮭﭩﮑﮯ ﺩﯾﮯ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺪﻟﯽ۔۔۔ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻭﺳﺖ ﻓﺮﺍﺯ
    ﺑﮭﭩﯽ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﭘﯿﺎﺭ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﮈ ﺑﮭﭩﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ۔ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﮑﻠﺘﺎ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﯽ، ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﺮﯾﺐ ﺁﮐﺮﮔﮭﮕﮭﯿﺎﯾﺎ’’ﺧﺪﺍ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﭘﺘﺎ ﻧﮧ ﭼﻠﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﮨﻮﮞ۔‘‘ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ’’ﺍﻭﮐﮯ، ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ، ﺗﻢ ﮐﺐ ﺳﮯ ﺣﮑﯿﻢ ﮨﻮﮔﺌﮯ؟ ۔‘‘ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﮩﺮﯼ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺮﺳﯽ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻻ ’’ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﺘﺎ ﮨﮯ ﭼﮫ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﺪﮮ ﮐﯽ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﺗﮭﯽ، ﺍﺗﻨﮯ ﺣﮑﯿﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﭼﮑﺮ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﻣﻌﺪﮦ ﺗﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ
    ﮨﻮﺍ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺣﮑﻤﺖ ﺁﮔﺌﯽ، ﺍﺏ ﺩﻭ ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﺍﺧﺎﻧﮧ ﮐﮭﻮﻟﮯ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮﮞ۔‘‘ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﮭﻮﺭﺍ’’ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺍﺏ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻣﻌﺪﮦ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮨﮯ؟‘‘ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ’’ﮨﺎﮞ! ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﻌﺪﮦ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺧﺮﺍﺏ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﭼﮭﯽ ﺧﻮﺭﺍﮎ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ، ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﻭ ﺟﺐ ﺳﮯ ﺩﻭﺍﺧﺎﻧﮧ ﮐﮭﻮﻻ ﮨﮯ، ﺭﻭﺯ ﺑﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ ﮐﯽ ﺩﯾﮩﺎﮌﯼ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺍﭨﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ، ﻣﻌﺪﮦ ﺑﮭﯽ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺎﺷﯽ ﺣﺎﻻﺕ ﺑﮭﯽ۔‘‘ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ’’ﺍﮔﺮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺣﮑﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﯽ ﺗﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﺮﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮ؟۔‘‘ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ’’ﺍﺑﮯ ﻟﻮﮒ ﺑﮍﮮ ﻭﮨﻤﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﻝ ﺗﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﮨﺰﺍﺭ ﮐﯽ ﺩﻭﺍﺋﯽ ﺧﺮﯾﺪﺗﮯ ﮨﯽ ﺍﺱ ﺧﻮﻑ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﺩﻭﺍﺋﯽ ﺧﺮﯾﺪﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﯽ۔۔۔ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻟﻔﺮﺽ ﭨﮭﯿﮏ ﻧﮧ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﻭﺍﺋﯽ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﻮ ﻏﻠﻂ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻮ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﮨﯿﮟ، ﻣﺮﯾﺾ ﻻﮐﮫ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻟﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﺳﮯ
    ﺩﻭﺍﺋﯽ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻣﻮﭨﯽ ﮐﻮﺗﺎﮨﯽ ﮨﻮﮨﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ، ﯾﮩﯽ ﮐﻮﺗﺎﮨﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﺎﻡ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺣﮑﯿﻢ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﺼﻮﺭ ﻧﮩﯿﮟ، ﻏﻠﻄﯽ ﺧﻮﺩ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮨﮯ۔۔۔‘‘!!!
    ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ہمارے معاشرے میں بھی ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﻣﻔﺘﯽ ﺑﻨﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ چند کتابوں یا اپنے محلے کے مولانا سے اخذ شدہ اور جمع ﺷﺪﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﺎﻗﺺ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﮐﻮ ﻋﻮﺍﻡ ﭘﺮ ﺟﮭﺎﮌ ﮐﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﻋﻮﺏ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
    گذشتہ دنوں میں پاکستان میں جب ایم اے سوشیالوجی پاس جماعتِ اسلامی کے امیر منور حسن نے پاک فوج کے شہیدوں پر سوالیہ نشان اٹھایا اور ہزاروں فوجیوں اور بےگناہ پاکستانیوں کے قاتل دہشت گرد کو شہید ٹھہرایا تو مجھے اپنا دوست " فراڈ بھٹی " یاد آگیا ۔ پھر نصف مولوی نصف سیاستدان اور فراڈ و دھوکہ بازی میں معروف مولونا فضل الرحمن تو دو قدم اور آگے بڑھ کر کتوں کو بھی درجہ شہادت دے بیٹھا تو مجھے اپنے دوست " فراڈ بھٹی " کی ایک ایک بات سچ لگنے لگی ۔
    یاد رکھ لیں کہ ایسے مولویوں کی داڑھیوں سے کبھی مرعوب نہ ہوا کریں۔ یہ لوگ اپنے سیاسی ایجنڈے اور اپنے گاڈ فادرز کے اشاروں پر چل کر خود تو گمراہ ہو ہی چکے ہیں اسکے ساتھ ساتھ دین فروشی کے کاروبار کے ذریعے عوام الناس ﮐﻮ نہ صرف ﮔﻤﺮﺍﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ بلکہ انہیں دین سے متنفر بھی کرتے ہیں۔
    ﻟﮩﺬﺍ ﻣﻠﺘﮯ ﺟﻠﺘﮯ ﻧﺎﻣﻮﮞ ﺳﮯ اور محض داڑھیوں اور پگوں ٹوپیوں سے ﺩﮬﻮﮐﺎ ﻧﮧ ﮐﮭﺎﯾﺌﮯ دینی تعلیمات کے لیے ﺍﺻﻞ اہل علم ﺳﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﺳﯿﮑﮭﯿﺌﮯ۔ وگرنہ آپ بھی کسی " فراڈ بھٹی " کے ہاتھوں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھیں گے۔


    بشکریہ فیس بک پیج ۔
     
    اویس جمال لون، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل صحیح بات ہے ۔کوئی ہندوں کا غلام ہے تو کوئی یہودیوں کا غلام جو حکم آقا کی طرف سے ملتا ہے وہی بجا لاتے ہیں ۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    fazlu.jpg
    fazlu1.jpg
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اقبال رح بہت پہلے فرما گئے تھے۔

    ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی
    گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن
    شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ
    مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن
    نذرانہ نہیں ، سود ہے پیران حرم کا
    ہر خرقۂ سالوس کے اندر ہے مہاجن
    میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد
    زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن!

    جن لوگوں کی آنکھیں اب بھی نہ کھلیں انہیں عقل کے اندھے ہی کہا جا سکتا ہے۔
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    کتنے دکھ کی بات ہے کہ یہ ملک کا کتنا نقصان کر رہے ہیں پھر بھی ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    علامہ رح نے تو یہ بھی کہا تھا نا
    گلا تو گھونٹ دیا اہلِ مدرسہ نے تیرا
    کہاں سے آئے صدا لا الہ الا اللہ


    رہ گئی ان دو باریش مولانا جن کے بزرگ قائد اعظم کو کافر اعظم اور پاکستان کو پلیدستان کہہ گئے ہیں۔
    اب انکی طرف سے دہشت گردوں کو شہادت کا مرتبہ اور پاک فوج کے عظیم جانثاروں کی شہادت پر سوالیہ نشان اٹھانا دراصل باقاعدہ ایک سازش ہے ۔ پاک فوج کے جوانوں کے خلاف !
    پاکستانی فوج کے اندر شجاعت و بہادری جس سے دشمن بھی خوفزدہ ہے دراصل اسی " جذبہء شہادت" کی مرہونِ منت ہے۔ یہی وہ انسپائریشن ہے جس سے پاکستانی فوج ہر مشکل وقت میں ہردشمن کے سامنے سینہ سپر ہوجاتی ہے۔
    جب لمبی لمبی داڑھی والے ایم سوشیالوجی یا 2-3 سال عربی کی بنیادی کتابیں پڑھ کر " مولانا " کہلانے والے " دہشت گردوں کو شہید اور پاک فوج کے جانثاروں " کو ہلاک کہنا شروع کردیں تو دراصل پاک فوج کے اندر اس جذبہ شہادت کی انسپائریشن کو ختم کرنے کے لیے سب کچھ کہا گیا ۔
    معروف اینکر مبشر لقمان اپنے پروگرام کھرا سچ میں " جماعتِ اسلامی " کے امریکن ایمبیسی اور ان سے ہزاروں ڈالرز مانگنے کی دستاویزات دکھا چکا ہے ۔ اگر وہ سب سچ ہے تو سمجھ میں آتا ہے جماعت کے سربراہ کا یہ بیان محض اتفاقی نہیں ۔ بلکہ پاک فوج کی طرف سے جب معافی کا مطالبہ کیا گیا تو جماعت کی شوریٰ کا اجلاس بلا کر اس پر غوروخوض کیا گیا اور محترم لیاقت بلوچ نے میڈیا کے سامنے جماعت کی پالیسی رکھتے ہوئے منور حسن صاحب کے بیان کی تردید نہیں کی بلکہ الٹا فوج کو ہی " جمہوریت میں دخل اندازی " کرنے کا طعنہ دے ڈالا۔
    شکر ہے کہ چند اینکرز نے اس مرحلے پر ڈاکٹر طاہرالقادری کے انٹرویوز نشر کردیے جنہوں نے قرآن و حدیث کے دلائل سے ہزاروں بےگناہ پاکستانیوں کے شہید کرنے والے طالبان دہشتگردوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں گمراہ اور خارجی ثابت کیا اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے واضح احکامات سنا کر پاک فوج کے جوانوں کا ایمانی جذبہ بحال کیا کہ ایسے دہشتگردوں کے خلاف جنگ عین اسلام ہے اور اس راہ میں شہادت انتہائی عظیم سعادت ہے۔
     
    ملک بلال، پاکستانی55 اور اویس جمال لون نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹر صاحب نے درست کہا۔ پاک فوج کے جوانوں کو شہادت کے لیے ان نام نہاد علماء کے فتووں کی ضرورت نہیں ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں