1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فاٹا کے لوگوں کو جائز حقوق ملنے چاہئیں : زرداری

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏4 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد (اے پی پی + ایجنسیاں) صدر مملکت آصف علی زرداری نے فاٹا میں اصلاحاتی عمل جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقہ کے لوگوں کو جائز حقوق ملنے چاہئیں کیونکہ انہیں ڈرون حملوں، طالبان اور مجرموں سے بہت نقصان پہنچا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ علاقہ کے لوگوں کو مقامی اور غیر ملکی عناصر، مجرموں اور دہشت گردوں کے حملوں سے بے شمار چیلنجوں کا سامنا ہے۔ صدر مملکت نے اصلاحاتی عمل کو دور رس قرار دیا جس سے سیاسی جماعتوں کی علاقہ میں موجودگی ہو گی وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں اور عوام کی خدمت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شروع کردہ اصلاحات مکمل نہیں تاہم توقع ہے کہ یہ عمل بعد کی حکومتوں کے تعاون سے جاری رہے گا۔ صدر مملکت نے فاٹا کے عوام کا ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں علاقہ میں فرسودہ نظام ختم کر کے خوشی ہوئی ہے جس کی جگہ اب اصلاحات پر مبنی نظام لایا گیا ہے اور اس کی بنیاد جمہوریت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وہ علاقہ کے لوگوں کے دکھ درد کو پوری طرح سمجھتے ہیں کیونکہ انہوں نے خود ان کے خاندان کے قریبی افراد کی لاشیں دیکھی ہیں۔ صدر نے کہا کہ ہمارے خاندان کو نقصان پہنچا ہے، ہم نے اپنی جانیں قربان کیں، ہم آپ کا دکھ سمجھتے ہیں اور ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گے۔ صدر نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں غیر مراعات یافتہ اور محکوم طبقات اور اقلیتوں اور خواتین کی فلاح و بہبود پر توجہ دی۔ صدر مملکت قبائلی عمائدین، معززین، وکلا، ماہرین تعلیم، طلبا، خواتین، نمائندوں اور صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے جنہوں نے 19 نکاتی فاٹا اعلامیہ تیار کیا جس کی منظوری گذشتہ ماہ پشاور میں ایک گرینڈ اسمبلی نے دی تھی۔ صدر نے کہا کہ ایف سی آر میں ترامیم کا مقصد علاقہ کے لوگوں کو بااختیار بنانا اور ان کے روشن مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجاویز تھیں کہ علاقہ میں امن کی بحالی پر ہی اصلاحاتی عمل شروع کیا جائے تاہم انہوں نے اس سے اتفاق نہ کیا اور امن کے لئے اقدامات کے ساتھ اصلاحاتی پیکج کو فروغ دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تبدیلی کا عمل اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت خواتین، نوجوانوں، بزرگ شہریوں، اقلیتوں کو با اختیار بنایا گیا، خیبر پی کے کو اس کا نام دیا گیا۔ صدر نے کہا کہ وہ عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ کو با اختیار بنایا کیونکہ وہ عوام کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمارے عوام عزت اور وقار کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ تقریب کا اہتمام شہید بھٹو فاﺅنڈیشن نے کیا تھا۔ فاﺅنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد ایم شفیع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات کا مقصد علاقہ کو قومی دھارے میں لانا ہے۔ صدر زرداری نے کہا کہ ہم نے بنیاد رکھ دی ہے کہ ہر سیاسی قوت فاٹا میں آ سکتی ہے، ہم قبائلیوں کے شانہ بشانہ ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ ہم نے فاٹا کو جو حقوق دئیے ہیں ان کو کوئی نہیں بدل سکتا، ایک نوکری اور ایک کرسی کے ساتھ اگر ہم چاہیں تو دوبارہ بھی جیت سکتے ہیں لیکن ہم یہ روایت نہیں ڈالنا چاہتے۔ دریں اثناءصدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ آزاد کشمےر کے مسائل اور ضرورےات سے آگاہ ہےں۔ آزاد کشمےر کو جلد ہی فنڈز رےلےز ہوں گے۔ آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب خان نے گذشتہ روز صدر آصف علی زرداری سے اےوان صدر مےں ملاقات کی۔ ملاقات مےں تحرےک آزادی کشمےر، آزاد کشمےر کی صورت حال اور آزاد کشمےر کے امور زےر بحث آئے۔ آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ وفاق کو آزاد کشمےر کے حصے کے فنڈز جلد جاری کرنے چاہئیں۔ صدر نے انہےں ےقےن دلاےا کہ آزاد کشمےر کے مسائل جلد حل کئے جائےں گے۔ صدر مملکت قبائلی عمائدین، معززین، وکلا، ماہرین تعلیم، طلبا، خواتین، نمائندوں اور صحافیوں سے خطاب کر رہے تھے جنہوں نے 19 نکاتی فاٹا اعلامیہ تیار کیا جس کی منظوری گذشتہ ماہ پشاور میں ایک گرینڈ اسمبلی نے دی تھی۔ اعلامیہ میں ایف سی آر 2011ءپر مکمل طور پر عملدرآمد کرنے، آئین کے مطابق فاٹا کے عوام کو بنیادی حقوق دینے، بلدیاتی نظام کے قیام اور خواتین کے لئے مخصوص نشستیں مختص کرنے پر زور دیا گیا۔ صدر نے کہا کہ ایف سی آر میں ترامیم کا مقصد علاقہ کے لوگوں کو بااختیار اور ان کے روشن مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجاویز تھیں کہ علاقہ میں امن کی بحالی پر ہی اصلاحاتی عمل شروع کیا جائے تاہم انہوں نے اس سے اتفاق نہ کیا اور امن کے لئے اقدامات کے ساتھ اصلاحاتی پیکج کو فروغ دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تبدیلی کا عمل اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت خواتین، نوجوانوں، بزرگ شہریوں، اقلیتوں کو بااختیار بنایا گیا، خیبر پی کے کو اس کا نام دیا گیا۔ صدر نے کہا کہ وہ عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ کو بااختیار بنایا کیونکہ وہ عوام کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمارے عوام عزت اور وقار کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ تقریب کا اہتمام شہید بھٹو فاﺅنڈیشن نے کیا تھا۔ فاﺅنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد ایم شفیع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات کا مقصد علاقہ کو قومی دھارے میں لانا ہے۔ اعلامیہ میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے، ووکیشنل تربیت، خواتین اور مرد حضرات کے لئے الگ الگ یونیورسٹیوں کے قیام، مناسب طبی سہولتوں کی فراہمی، ہسپتالوں اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر زور دیا گیا ہے۔ فاٹا اعلامیہ کی متفقہ منظوری فاٹا اصلاحات کونسلوں کے تین سو سے زائد ارکان نے دی تھی۔ شہید بھٹو فاﺅنڈیشن نے 2008ءمیں فاٹا کے عوام کو آواز دینے اور اصلاحات کے ذریعے تبدیلی کے عمل کا آغاز کیا تھا۔ صدر نے یوتھ اسمبلی کی بھی توثیق کر دی۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں